نیب کی بزنس کمیونٹی کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی غیر آئینی اور غیر قانونی ،مسترد کرتے ہیں: سعید غنی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا دورہ کراچی دراصل ان کی پارٹی کے صوبے میں اندرونی اختلافات کو نمٹانے کے لئے تھا، نیب کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اورہم اس کمیٹی کومستردکرتے ہیں،اس کمیٹی کااصل مقصد بزنس کمیونٹی کو کنٹرول کرنا ہے،جے یو آئی کو سندھ میں جہاں ریلی اور مارچ کرنا ہو کرے لیکن وہ اس کی قانونی اجازت لے،ہم کسی کو بھی احتجاج کے ان کے آئینی حق سے نہیں روکیں گے اور نہ ہی کوئی گرفتاری کریں گے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسعیدغنی نےکہاکہ میں متعدد باراس بات کاخدشہ ظاہر کرچکا تھا کہ حکومت نیب کے ذریعے تمام اداروں اور سیاسی جماعتوں کو کنٹرول کرنا چاہ رہی ہے اور وہ صرف اور صرف اپنی اپوزیشن کی جماعتوں کو سیاسی انتقامی کارروائیوں کے لئے استعمال کی جارہی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ نیب کی جانب سے بزنس کمیونٹی کے کیسز کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اس میں جو جو لوگ شامل کئے گئے ہیں ان کی تفصیلات بھی میں جلد بتادوں گا، یہ کمیٹی نیب آرڈیننس 33سی کے تحت بنائی گئی ہے اور اس آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کے پاس یہ اختیار ضرور موجود ہے کہ وہ کوئی کمیٹی بنائے لیکن یہ اختیار نہیں کہ یہ کمیٹی یہ فیصلہ کرے کہ کس کے خلاف کارروائی کرے یا کس کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کو جو اختیارات دئیے گئے ہیں وہ نیب قانون کے مطابق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی نیب کے ریڈار سے جوڈیشری اور پاک فوج باہر ہیں کیونکہ ان کا اپنا میکنزم ہے، بیوروکریسی کے حوالے سے خود چیئرمین نیب متعدد مقامات پر خطاب میں ان کو کہہ چکیں ہیں کہ وہ بلا خوف و خطر کام کریں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا،تحریک انصاف کے ارکان ہوں یا ان کے فنانسز؟ ان پر تو نیب کا قانون لاگو ہی نہیں ہوتا اور اب بزنس کمیونٹی کو بھی کنٹرول کرنے اور انہیں حکومتی زبان بولنے کے لئے کمیٹی بنا کر اس سے ماورا کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف سیاسی جماعتیں وہ بھی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ہی ہیں، جس پر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نیب صرف اور صرف اپنے سیاسی مخالفین کے سیاسی انتقامی کارروائیوں کے لئے ہی باقی رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ یا تو نیب کے قانون کو درست کیا جائے یا پھر اس قانون کو درست سمت میں استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ میڈیا پر ہماری رہنماء فریال تالپور کے اثاثوں کے حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے کچھ خبریں چلائی گئی،میں میڈیا کے دوستوں اور رپورٹروں سے کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی والے جو نالائق اور نااہل ہیں ان کے کہنے پر خبریں چلانے سے قبل کم از کم خود سے ان خبروں کی وہ تصدیق ضرور کرلیا کریں کیونکہ پی ٹی آئی والے جو خبریں جس طرح دیتے ہیں وہ اس پر یوٹرن بھی اسی رفتار سے لے لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور کے تمام اثاثے الیکشن کمیشن میں ڈکلئیر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ کراچی دراصل ان کے اپنی پارٹی میں اختلافات کو دور کرنے کے لئے ہے، وزیر اعظم کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے اور اسی طرح وزیر اعلیٰ کا عہدہ بھی ایک آئینی عہدہ ہے لیکن افسوس کہ وزیر اعظم ہو یا ان کے وزراء وہ سب آئین اورقانون سے ناواقف ہیں اور وزیر اعظم کو کسی بھی صوبے کے دورے پر وہاں کے وزیر اعلیٰ سے مل کر ان کے تحفظات بالخصوص صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ جنہوں نے کئی خطوط خود وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو مختلف ایشوز پر لکھیں ہیں ان سے ملنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ممبران نے ضرور یہ سوال کیا ہوگا کہ ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 239 میں ترمیم کی جو قرارداد پیش کی تھی اس میں پی ٹی آئی کے وزراء نے کیوں اس کا ساتھ دیا؟۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے بھی کراچی کے 162 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کے ان کے وعدے پر ان سے ضرور پوچھا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے کراچی میں گذشتہ 12 سے 14 ماہ کے دوران کوئی ترقیاتی پیکج نہیں دیا اور نہ ہی ایک روپے کا فنڈ دیا ہے اور اس وقت بھی جو منصوبے جاری ہیں وہ ماضی کی حکومتوں کے ہیں۔ کلین کراچی مہم پر پی ٹی آئی کی جانب سے پوسٹ مارٹم کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وہ ضرور ایسا کریں اور ساتھ ساتھ وہ علی زیدی کی کلین کراچی مہم کا بھی پوسٹ مارٹم کریں اور جو جو فنڈز جہاں جہاں سے لئے اس کا بھی ضرور پوسٹ مارٹم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ کی کلین کراچی مہم کے دوران بڑے پیمانے پر بیک لاک اٹھایا اور وہ نظر بھی آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا نہیں کہا کہ اس ایک ماہ کی مہم کے بعد کراچی میں روزانہ پیدا ہونے والا 12 سے 15 ہزار میٹرک ٹن کچرہ نہیں پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کچرہ روزانہ جنریٹ ہوتا ہے اور اس کو اٹھایا بھی جاتا ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت ان تین اضلاع جہاں سولڈ ویسٹ کام نہیں کررہا ہے بھرپور مالی معاونت فراہم کررہے ہیں جبکہ جن تین اضلاع میں چائنیز کمپنی کام کررہے ہیں ان کو بھی کام میں استدعات بڑھانے کے لئے مدد فراہم کررہے ہیں۔ جے یو آئی کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج اور ان کے مارچ کے موقع پر گرفتاریوں کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر سندھ حکومت نے نہیں بلکہ کسی نے ذاتی حیثیت میں کٹوائی ہے اور سب کو ایف آئی آر کا اندراج کرانے کا حق حاصل ہے تاہم ہم اس کی شفاف تحقیقات کرائیں گے اور اگر ایف آئی آر غلط ثابت ہوئی تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کو ایک کام ضرور کرنا چاہیئے کہ انہیں قانونی طور پرمارچ یا ریلی کی جن جن اضلاع میں یہ کرنا ہے،اس کی انتظامیہ سے اجازت ضرور لینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جس طرح جے یو آئی نے اس مارچ کو آئینی اور قانونی دائرے میں راہ کر کرنے کا اعلان کیا ہے وہ قانونی اجازت نامہ ضرور لیں گے۔