آزادی مارچ کی مزاحمت برداشت نہیں، رابطوں کو مذاکرات کا نام نہ دیا جائے:اکرم خان درانی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے کہاہے کہ چارٹرآف ڈیمانڈپرمذاکرات کیلئےرہبرکمیٹی کو اختیار دیدیا گیا،مذاکرات کیلئےرہبرکمیٹی کومکمل طورپرنامزد کیاگیا ہےاورحکومتی ٹیم سے مذاکرات میں تمام9جماعتوں کے11ارکان شامل ہوں گے،حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے، حکومت ہمیں اس میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ، اور وزیر اعظم کے بیانات حکومتی سنجیدگی کا واضح ثبوت ہیں۔
رہبر کمیٹی کے اجلاس کےبعد پریس کانفرنس کرتےہوئےاکرم درانی نے کہاکہمطالبات میں موجودہ حکومت کی بساط لپیٹنے،وزیراعظم عمران خان کےاستعفے ، فوری طورپرنئےانتخابات بغیرفوج کی نگرانی منعقد کرنے اوراسلامی قوانین کا تحفظ شامل ہے ، رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ممکنہ مذاکرات میں اپوزیشن جماعتیں متذکرہ چارٹر آف ڈیمانڈ تک محدود رہیں گی ،حکومت کی ٹیم اختیار اور اپنی حیثیت کے حوالے سے پوزیشن واضح کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے، حکومت ہمیں اس میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی۔ وزیر اعظم کے بیانات حکومتی سنجیدگی کا واضح ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو تنبیہ کرتا ہوں کہ آزادی مارچ کی مزاحمت برداشت نہیں کریں گے ۔وزیر اعظم ایک طرف کمیٹی بناتے ہیں تو دوسری طرف گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں۔ اکرم خان درانی نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ آزادی مارچ ہر صورت ہوگا، رکاوٹیں اور رخنہ ڈالنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں جوکہ غیر قانونی اور غیر جمہوری اقدامات ہیں، رہبر کمیٹی کا اختیار ہوگا کسی سے بات چیت کا اور کسی بھی مذاکرات میں رہبر کمیٹی کے تمام ارکان شریک ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ رابطے کو مذاکرات کا نام نہ دیا جائے ۔ اے پی سی کے ذریعے مطالبات سے حکومت کو آگاہ کردیا تھا۔ رہبر کمیٹی نو جماعتوں کی نمائندہ کمیٹی ہے ،چیئرمین سینیٹ انفرادی طورپر کسی جماعت سے رابطے نہ کریں ، کمیٹی کا کنوینئر موجود ہے،حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے اس کے اختیار کا پتہ نہیں ہے حکومت ہمیں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ، وزیراعظم کے بیانات سے اس بات کا واضح اظہار ہورہا ہے،ایک جانب کمیٹی بناتے ہیں دوسری جانب گالیاں دیتے ہیں، آزادی مارچ کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا پرامن احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہمارے لوگ پرامن رہیں گے ۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران ان کے ہمراہ احسن اقبال، فرحت اللہ بابر، میاں افتخار اور دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہاسٹلز کے کمروں اور باتھ رومز میں خفیہ کیمرے لگانے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے ،، بلوچستان یونیورسٹی کے کمروں اور ہاسٹلز میں خفیہ کیمرے نصب کئے گئے تھے ۔