جلتے ہوئے حفیظ سینٹر کے باہر نوجوان لڑکی کی مسکراتی تصویروں پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ ، یہ لڑکی دراصل کون ہے اور ایسا کیوں کیا ؟ جانئے 

جلتے ہوئے حفیظ سینٹر کے باہر نوجوان لڑکی کی مسکراتی تصویروں پر سوشل میڈیا پر ...
جلتے ہوئے حفیظ سینٹر کے باہر نوجوان لڑکی کی مسکراتی تصویروں پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ ، یہ لڑکی دراصل کون ہے اور ایسا کیوں کیا ؟ جانئے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )اتوار کی صبح لاہور کے معروف کاروبار ی پلازہ ” حفیظ سینٹر “ میں آتشزدگی سے تاجروں کا بھاری نقصان ہوا جسے بجھانے میں کئی گھنٹے لگ گئے اور رات تک عمارت میں سے دھواں اٹھتا رہاتاہم اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی نے تصاویر بنوائیں جو کہ بعدازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں اور لڑکی کوشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہاہے لیکن اب اس نوجوان لڑکی فاطمہ ناصر نے سامنے آتے ہوئے اپنا موقف دینے کے علاوہ اپنے اس عمل پر معذرت بھی کر لی ہے ۔
فاطمہ ناصر لاہور کی مشہور سائیکلسٹ ہیں اور وہ ریسکیو میں بھی کام کر چکی ہیں ، ان کی جو تصاویر وائرل ہوئیں وہ ایسی جگہ پر تھیں جہاں اتوار کے روز کسی عام آدمی کو جانے کی اجازت نہ تھی بلکہ صرف عملہ ہی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہاتھا ،فاطمہ نے فائر فائٹنگ کے کورسسز بھی کر رکھے جس کے باعث انہیں وہاں جانے کی اجازت ملی تھی ۔سوشل میڈیا پر کہا جارہاہے کہ ان کی تصاویر کے باعث تاجروں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس میں وہ کافی خوش دکھائی دے رہی ہیں تاہم اب ان کا اس پر موقف بھی سامنے آ گیاہے ۔
روزنامہ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں فاطمہ ناصر نے بتایا کہ میں فوٹو شوٹ نہیں کروا رہی تھی ، جب وہ تصویر بنائی تو موقع ایساتھا کہ سب کے چہروں پر ایک پل کیلئے خوشی آئی تھی ، اس وقت ریسکیو کے واٹر ٹینک میں پانی ختم ہو گیا تھا لوگ پریشانی میں مبتلا ہو گئے تھے اور مجھے اس وقت وہاں موجود لوگوں کے چہروں پر شدید پریشانی دکھائی دے رہی تھی لیکن اس موقع پر پی ڈی ایم اے اور واسا والے آ گئے بیک اپ کے طور پر اور انہیں دیکھ کر سب کے چہرے کھل اٹھے اور انہیں امید ملی کہ اب آگ بجھ جائے گی ۔فاطمہ نے کہا کہ میں اس وقت خوش تھی اس لیے میرے دوست نے کہا کہ چلو میں تمہاری تصویر بنا دیتا ہوں ۔

ویڈیو دیکھیں:


فاطمہ ناصر کا کہناتھا کہ وہ تصویر یں میرے ذاتی استعمال کیلئے تھیں ، میں نے اس خوشی میں بالکل نہیں بنوائی کہ دیکھیں میرے پیچھے آگ لگی ہوئی ہے ،ایسا کچھ نہیں تھا ، وہ تصاویر میرے اکاﺅنٹ میری اجازت کے بغیر مجھے بلیک میل کرنے کیلئے اٹھائی گئیں ۔ان کا کہناتھا کہ مجھے ایسی تصویر نہیں لینی چاہیے تھی ،اس میں ایسا ظاہر ہو رہاہے کہ میں اس حادثے سے بہت خوش ہوں ،حالانکہ ایسا نہیں تھا، مجھے بھی اتنا ہی دکھ جتنا کسی اور شخص کو ہو سکتاہے ۔
فاطمہ نے بتایا کہ کسی لڑکے نے میرے اکاﺅنٹ سے تصاویر نکالی ہیں اور مجھے پورا ایک دن یرغمال بنا کر رکھا ہے ،باقاعدہ اس نے مجھے کہا ہے کہ اپنے دوستوں کو بولیں کہ مجھے تنگ نہ کریں ورنہ میں اور بھی وائرل کروں گا ،میں اس لڑکے کو نہیں جانتی ہوں ، یہ میرے انسٹا گرام اکاﺅنٹ پر بطور فالور ہی تھا ، اس نے اس موقع پر فائدہ اٹھایا اور بلیک میل کیا ۔ وہ کہتا تھاکہ معافی مانگو وغیر ہ وغیرہ ، میں یہ کر دوں گا میں وہ کر دوں گا ،جو معافی بنتی تھی وہ میں نے مانگی ہے ۔مجھے دھمکیا ں دی گئیں کہ ہم تمہار اگھر جلا دیں گے ، تمہیں مر جانا چاہیے ، اس لڑنے مجھے مسلسل تنگ کیاہے اور اچھی خاصی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔
فاطمہ کا کہناتھا کہ اس وقت 1122 جو کوششیں کر رہی تھی میرا ارادہ تھا کہ انہیں ریکارڈ کروں اور بعد میں ڈاکومینٹری بنا ﺅں ، میں حفیظ سینٹر دراصل اپنا فون ٹھیک کروانے گئی تھی ، لیکن دیکھا تو وہاں آگ لگی ہوئی تھی پھر میں گھر گئی اور کیمرہ لے کر واپس آئی تاکہ ان سب کو ریکارڈ کر سکوں ۔ فاطمہ ناصر کا کہناتھا کہ یقینا میری غلطی تھی ، مجھے اس چیز کا احساس ہے کہ اس طرح کی تصویر لی جس سے جذبات مجروح ہوئے جس پر میں معافی مانگتی ہوں ۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -