یو او ایل میں سیفٹی ایپ کے حوالے سے آگاہی ورکشاپ
لاہور(لیڈی رپورٹر)دی یو نیورسٹی آف لاہورمیں ویمن سیفٹی ایپ کے حوالے سے اگاہی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں بیگم گورنرپنجاب پروین سرورنے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ورکشاپ میں انکے علاوہ آپریشز کمانڈر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی ایس پی عاصم جسرا، ایم پی اے سعدیہ سہیل رانا، رکن صوبائی اسمبلی عظمی کاردار، ریکٹر یونیورسٹی آف لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف، ڈائریکٹر ایگزیکٹو ڈویلپمنٹ سنٹر ڈاکٹر مریم کیانی اور ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرسید کوثر عباس سمیت طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ویمن سیفٹی ایپ سے متعلق آگاہی ورکشاپ سے خطاب کر تے ہوئے بیگم گورنر پنجاب پروین کوثر نے کہا کہ خواتین کو معاشرے میں تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اسی لیے تحریک انصاف نے پنجاب بھر کی خواتین کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے ویمن سیفٹی ایپ لانچ کی۔ اس ایپ کی مدد سے ہر خاتون اپنے آپ کو محفوظ بنا سکتی ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ جب وہ گھر سے باہر نکلیں تو اردگرد کے ماحول پر خصوصی نظررکھیں۔ خواتین کو ہراساں کرنا یا ریپ جیسے واقعات ایک دن میں نہیں ہوتے بلکہ لو گ کئی دن متاثرہ خاتون کو فالو کرتے ہیں۔
بیگم گورنر نے کہا کہ جب وہ یوکے میں تھیں تو انہیں بھی ایسے واقعات کا سامنا تھا جس کے لیے انہوں نے گھر سے باہر جانے یا بچوں کو سکول چھوڑنے کے لیے گروپس کا سہارا لیا۔ اکیلے باہر نکلنے کی بجائے خواتین گروپس کی صورت میں مارکیٹ یا بازاروں کا رخ کریں تو انہیں کسی قسم کی دقت نہیں ہو گی۔جب بھی کسی رکشہ یا ٹیکسی میں سفر کریں تو سب سے پہلے اپنے والدین کو آگاہ کریں بلکہ ٹیکسی یا رکشہ کا نمبر بھی گھروالوں کو بتا دیں تاکہ کسی پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے آپریشز کمانڈر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی ایس پی عاصم جسراکا کہنا تھا کہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی 2016میں قائم ہوئی جس کا ا?غاز ابتدائی طور پر لاہور سے کیا گیا۔پولیس میں اس سے قبل 1924میں بنائے رولز چل رہے تھے جسکے بعد 2002میں پولیس آرڈر پاس ہوا۔ ٹیکنالوجی کے دور سے قبل پولیس روایتی طریقوں سے کام کر رہی تھی۔ اس وقت ٹیکنالوجی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔اس ایپ کی مدد سے عورتیں اور بچے محفوظ بنائے جا سکتے ہیں۔ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹوڈائریکٹر سید کوثر عباس نے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نوجوان نسل تیزی سے ا?گے بڑھ رہی ہے ایسے میں شاندار مستقبل پاکستان کو مقد ر ہو سکتا ہے لیکن اس کے لیے مستقبل مزاجی کو اپنانا ہوگا۔حکومتوں کو بھی چاہیے کہ نوجوان نسل کو اپنے ساتھ مختلف منصوبوں میں ملوث کرے۔ملک کی ہر یونیورسٹی میں وویمن سیفٹی وال بنائیں گے۔20فیصد بچے روزانہ زیادتی کا نشانہ بن رہے ہیں اور زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کی شرح بھی کم نہیں ہے۔ایسی ایپ سے متعلق زیادہ سے زیادہ ا?گاہی پھیلا کر ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔ریکٹر یونیورسٹی ا?ف لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا اس وقت انفورمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے،دنیا نے ٹیکنالوجی کی مدد سے بہت سارے مسائل پر قابو پا لیا ہے ہمیں بھی ا?گے بڑھنا ہوگا۔خواتین کو ہراساں کرنے جیسے واقعات دراصل مہذہب سے دوری کا نتیجہ ہے۔مصر میں خواتین نوکری یا کسی بھی کام کے لیے رات کو اکیلی سفر کرتی ہیں لیکن وہاں کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے۔ہمیں ایجوکیشن ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر مریم کیانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی ا?ف لاہور ہمیشہ سے حکومت کو سپورٹ کرتی چلی ا?ئی ہے اور مستقبل میں بھی یہ کام جاری رکھے گی۔ ہم نے عوام میں ا?گاہی پھیلانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں۔ خواتین کو ہراسگی سے بچانے کے لیے بنائی گئی ایپ کے حوالے سے ا?گاہی مہم یونیورسٹی میں جاری رہے گی۔ بعدازاں ریکٹر یونیورسٹی ا?ف لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نے بیگم گورنر پنجاب پروین سرور، ایس پی عاصم جسرا، ایم پی اے سعدیہ سہیل اور عظمی کاردار کو شیلڈز پیش کیں۔۔۔