بڈھ بیر کیمپ حملہ ،ہلاک ہونیوالے 5دہشتگروں کی شناخت ہو گئی ،3کا تعلق خیبر ایجنسی ،2کا سوات سے تھا
پشاور/جمرود( اے این این ) پاک فضائیہ کے بڈھ بیر کیمپ پر حملے میں ملوث14میں سے پانچ دہشت گردوں کی شناخت کرلی گئی ، تین کاتعلق خیبر ایجنسی ،دوکا سوات سے تھا، ادھرپولیٹیکل ایجنٹ خیبر ا یجنسی شہا ب علی شاہ نے اعلان کیاہے کہ دہشت گردوں کے بارے میں معلومات دینے والے کو دس لاکھ انعام دیا جائے گا ۔میڈیارپوٹ کے مطابق بڈھ بیر کیمپ پر حملے میں ملوث14میں سے پانچ دہشت گردوں کی شناخت عدنان ، سراج الدین ، ابراہیم ،رب نواز اور محمد اسحاق کے نام سے ہوئی ہے جن میں سے عدنان ، سراج الدین ، ابراہیم کا تعلق خیبر ایجنسی جبکہ رب نواز اور محمد اسحاق کا تعلق سوات سے تھاجبکہ دیگردہشت گردوں کی شناخت کاعمل جاری ہے ۔دوسری جانب پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ا یجنسی شہا ب علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی معلومات دینے والے کو دس لاکھ انعام دیا جائے گا ،جمرود دھماکے کا حملہ آآور کوکی خیل کا تھا۔کمانڈنٹ سوات سکلائٹس کرنل نعیم اللہ نے جمرود میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ی کی کارروائی کی جگہ سے تین سو میٹر فاصلے پر مکانات مسما ر کئے جائیں گے ، دہشت گردوں کے سہولت کار بھی دہشت گرد تصور کئے جائیں گے ۔
اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا بڈھ بیر میں ایئرفورس کے بیس کیمپ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے کوائف افشاء کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کر تے ہوئے اسکی تحقیقات کا حکم دے دیا،اور کہا ہے کہ اس مرحلے پر واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف ظاہر کرنے سے تفتیش پر منفی اثر پڑ سکتا ہے،ریکارڈ اور شواہد کے مطابق آٹھ دہشت گرد پاکستانی نہیں لگتے جن کی صحیح شناخت اور شہریت کا تعین کرنے کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔اتوار کو ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بڈھ بیر میں ایئرفورس کے بیس کیمپ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے کوائف افشاء کرنے پرسخت برہمی کا اظہار کاے ہے اور اسکی تحقیقات کا حکم دے دیا، ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ان دہشت گردوں کی نشاندہی وقوعہ کے روز ہی ہوگئی تھی لیکن معاملے کی حساسیت کے پیش نظر یہ تفصیلات دانستہ ظاہر نہیں کی گئیں ، ریکارڈ اور شواہد کے مطابق آٹھ دہشتگرد پاکستانی نہیں لگتے جن کی صحیح شناخت اور شہریت کا تعین کرنے کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے،ترجمان وزارت داخہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ بعض اداروں کے درمیان اس معلومات کی شیئرنگ اسکی قبل از وقت تشہیر کا باعث بنی جو کسی صورت میں بھی نہیں ہونا چاہیے تھا، اس مرحلے پر واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف ظاہر کرنے سے تفتیش پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔