افغانستان سے پاکستان میں کارروائیوں میں ہندوستان ملوث ہے،ساجد میر

افغانستان سے پاکستان میں کارروائیوں میں ہندوستان ملوث ہے،ساجد میر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد ( آن لائن ) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی کارروائیوں میں ہندوستان ملوث ہے۔ دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔ بھارت قیام پاکستان سے آج تک انتشار میں ملوث ہے۔ بھارت پاکستان کو یکسوئی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑنے دینا چاہتا۔سیاسی عسکری قیادت کی طرف سے بھارتی وزیراعظم اور افغان صدر کو دو ٹوک انداز میں پیغام جانا چاہیے کہ خطے میں امن چاہتے ہیں تواپنی کارروائیاں بند کردیں ورنہ فیصلہ کن جنگ کے لیے تیار ہو جائیں روز روز کی بدمعاشیاں برداشت نہیں ہو سکتیں۔اتوار کے روز آن لائن کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ سابق امریکی وزیردفاع چیک ہیگل بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے اور دہشت گردوں کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ بھارت کنٹرول لائن پر باربار جارحیت کر کے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی کوششیں کر رہاہے۔ وہ ایک طرف پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور دوسری جانب الزام تراشیاں بھی پاکستان کے خلاف کی جارہی ہیں۔ بھارتی فوج کے کنٹرول لائن پر حالیہ حملے وطن عزیز پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملہ ہیں۔ حکومت پاکستان کو بھارتی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔ پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد مسلم کش فسادات اور نہتے کشمیریوں کے قتل عام میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را، اسرائیلی خفیہ موساد اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی میں مصروف ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کے ساتھ ساتھ کراچی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ''را' کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی پاکستانی اداروں نے حاصل کر لئے ہیں۔ ''را'' اورافغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس بلوچستان میں علیحدگی پسند جماعتوں بی ایل اے، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بی ایل ایف کی نہ صرف مالی مدد کر رہی ہیں بلکہ کابل، نمروز اور قندھار میں قائم ٹریننگ کیمپوں سے دہشت گردوں کو خصوصی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -