صاف پانی اور نکاسی آب کے منصوبوں کیلئے ایک ارب 82کروڑ 87لاکھ روپے منظور
لا ہور (جاوید اقبا ل ) حکومت پنجاب نے شہرمیں صاف پانی اور سیوریج کے نکاسی آب کے منصوبوں کے لیے ایک ارب 82 کروڑ 87 لاکھ روپے منظور کر لیے، شہر میں پینتالیس ٹیوب ویلوں کی تنصیب، جبکہ گلستان کالونی، گنج بازار، چوہان کالونی اور سنگھ پورہ میں صاف پانی اور سیورج کے منصوبے مکمل ہوں گے۔تفصیلا ت کے مطا بق صوبائی محکمہ ترقیاتی بورڈ میں چیرمین پی اینڈ ڈی جہانزیب خان کی سرابرہی میں صوبائی ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیرمین اور پی اینڈ ڈی کے ممبران کو پراجیکٹس سے متعلقہ محکموں کے افسران کی جانب سیبریفنگ دی گئی۔اجلاس میں لاہور اور پنجاب بھر کے چھ ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جس میں پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں شتر مرغ کے فارمز میں اضافہ کے لیے محکمہ لائیواسٹاک نے منصوبہ پیش کیا جس پر 6 کروڑ97 لاکھ روپے منظور کرلیے گئے ہیں۔دوسری جانب پنجاب میں بطخوں کی افزائش نسل بڑھانے کیلئے 4 کروڑ 50 لاکھ 30 ہزار روپے بھی منظورکرلیے گئے۔اسی طرح دیہی معیشت کے فروغ کے ضمن میں دیہی پولٹری ماڈلز کی ڈویلپمنٹ کیلئے 18 کروڑ 44 لاکھ 40 ہزار روپے منظورکرلیے گئے ہیں۔اجلاس میں لاہور شہر میں 45 ٹیوب ویلزکی تنصیب کیلئے 64 کروڑ 97 لاکھ 20 ہزار روپے بھی منظور کرلیے گئے جس پر واسا جائیکا کے تعاون سے مذکورہ ٹیوب ویلوں کی تنصیب کرے گا۔ دوسری جانب شہر میں گلستان کالونی ، گنج بازار اوراس کے دیگرملحقہ آبادیوں میں پینے کے صاف پانی،سیوریج سسٹم ، پی سی سی اور ملحقہ ضروری سہولیات کی فراہمی کیلئے 77 کروڑ 10 لاکھ روپے منظورکیے گئے۔جبکہ چوہان کالونی ، سنگھ پورہ اور دیگر ملحقہ آبادیوں میں بھی پینے کے صاف پانی، سیوریج سسٹم، پی سی سی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے 40 کروڑ 80 لاکھ روپے بھی شامل ہیں۔صوبائی ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں مذکورہ منصوبوں کی منظوری کے بعد باقاعدہ طور پر محکمہ خزانہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد ان منظورہ شدہ اسیکموں کی تکمیل کے لیے فنڈز جاری کریں۔اس حوالے سے ایم ڈ ی واسا چو ھرر ی نصیر نے پا کستا ن سے خصو صی گفتگوکرتے ہو ئے بتا یا کہ وزیر اعلی ٰ پنجا ب کی ہدا یت پر شہر میں پا نی کی کمی دور کرنے کے لئے شب روز کا م جا ری ہے ۔ پہلے ہی لا ہور شہر میں د ینا کے شہرو ں مین جس تنصاب سے پا نی فرا ہم کیا جا تا ہے اس 100سے 200فیصد پا نی فرا ہم کیا جا تا ہے تا ہم جن علااقوں میں پا نی کمی کی شکا یت ہے ان علاقوں میں کا م کیا جا ر ہا ہے ۔