زندگی کو مذاق سمجھنے والوں کی کہانی سٹیج ڈرامہ’’میٹھے کریلے‘‘
شالیمار تھیٹر میں جاری ڈرامہ’’میٹھے کریلے ‘‘ایسے لوگوں کی کہانی ہے جو زندگی کو مذاق سمجھتے ہیں اور اپنے ہر کام کو غیر ذمہ داری سے انجام دیتی ہے ۔اس ڈرامہ میں مقصدیت کا پہلو نمایاں ہے۔ ان دنوں عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے اس ڈرامہ میں عوام کو پیغام دیا گیا ہے کہ انسان جب بھی کسی کام کو غیر ذمہ داری سے انجام دیتا ہے تو اس کا انجام ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے ۔اس سٹیج ڈرامہ کی خاص بات کرداروں کی مناسبت سے فنکاروں کا بہترین انتخاب ہے تمام فنکاروں نے اپنے اپنے کردار سے مکمل انصاف کیا ہے ۔ شاہد خان،سرفراز وکی،حامد رنگیلا،وسیم پنوں ،وقاص قیدو اورمختار چن کی کامیڈی کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے ان فنکاروں نے ہمیشہ اپنی پرفارمنس سے ثابت کیا ہے کہ ہمارے ملک کے کامیڈینز کا دنیا بھر میں کوئی جوڑ نہیں ہے ۔ڈائریکٹر ڈاکٹر اجمل ملک ہمیشہ اپنے ڈراموں کو خوبصورت اور معیاری بنانے کے لئے کوشاں رہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ میرا کام محنت کرنا ہے میں نے اچھا کام کیا ہے یا برا اس کا فیصلہ عوام کرتی ہے کیونکہ میری نظر میں وہ سب سے بہتر منصف ہوتی ہے آپ ان کو برا ڈرامہ دکھا کر ان سے داد وصول نہیں کرسکتے اچھا کام ہوگا تو داد ضرور ملتی ہے ۔’’پاکستان‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے رائٹر ڈائریکٹر ڈاکٹر اجمل ملک نے بتایا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ میں اعلیٰ اور معیاری ڈرامے پیش کروں ۔اس سلسلے میں مجھے ہمیشہ پروڈیوسر ملک طارق کا تعاون حاصل رہا ہے ان کا کہنا ہے کہ شالیمار تھیٹر میں ایسے ڈرامے پیش کئے جائیں جن کو دیکھ کر عوام کچھ سبق بھی حاصل کریں ۔میرے ہر ڈرامہ میں عوام کے لئے کوئی نہ کوئی پیغام ضرور ہوتا ہے ۔میرے ڈراموں کو فیملیز کی بہت بڑی تعداد دیکھتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے کسی ڈرامے میں فحاشی نہیں ہوتی ۔میں فحاشی کے خلاف تھا اور ہمیشہ رہوں گا ۔میرے ڈرامہ کی کامیابی کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ میں نے ہمیشہ ٹیم ورک پر یقین رکھا ہے۔میری ٹیم کا ہر ممبر اپنے کام پر مکمل دسترس رکھتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اجمل ملک نے بتایا کہ میں مستقبل میں بھی اعلیٰ اور معیاری کام جاری رکھوں گا۔لاہور میں سٹیج ڈراموں کو بہتر بنانے میں اپنے کردار پر فخر ہے اس وقت تھیٹر انڈسٹری پورے عروج پر ہے۔اس کے ساتھ ساتھ’’میٹھے کریلے‘‘میں ملک کی بہترین پرفارمرماہ نورنے بھی دھوم مچائی ہوئی ہے۔اس ڈرامے کے پروڈیوسرملک طارق ہیں ۔پروڈیوسر ملک طارق نے بتایا کہ شالیمار تھیٹر نے سیکیورٹی کے مزید اقدامات کرتے ہوئے کیمروں کی تعداد بھی بڑھادی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تھیٹر کی سیکیورٹی کے لئے تمام اقدامات اپنی مدد آپ کے تحت کئے ہیں،اگرچہ اس سے پہلے بھی انتظامات تسلی بخش تھے لیکن اب مزید کیمرے لگا دیئے تاکہ کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے محفوظ رہا جاسکے۔گارڈز کی تعداد بھی بڑھا دی ہے۔’’میٹھے کریلے‘‘کے دیگر نمایاں فنکاروں میں صوفیہ ا ور انیشا شامل ہیں ۔ماہ نور نے کہا کہ ڈرامہ میں میرے ڈانس آئٹم بہت پسند کئے جارہے ہیں ۔اس ڈرامہ کی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ میں فلم انڈسٹری سے آؤٹ نہیں ہوئی معیاری فلم کی آفر ہوئی تو ضرور کام کروں گی‘ فلم انڈسٹری کا مستقبل روشن ہے ۔ماہ نورنے کہا کہ میں اپنے کام سے کام رکھتی ہوں اور یہی میری کامیابی کا راز ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں فلم انڈسٹری سے آؤٹ نہیں ہوئی جب بھی مجھے کسی معیاری فلم میں کام کرنے کا موقع ملا تو میں ضرور کام کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی فلم انڈسٹری میں اچھی فلمیں بن رہی ہیں جس سے پاکستان فلم انڈسٹری کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔شاہد خان نے کہا کہ شہنشاہ ظرافت منور ظریف کے حوالے سے اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے کہاکہ منور ظریف جیسا اداکار نہ کسی ماں نے جنا ہے اور نہ ہی جنے گی۔ انہوں نے کہاکہ منورظریف وہ واحد اداکار تھے جو ہرفن مولا اور اپنی اداکاری میں یکتاتھے انہوں نے فلموں میں ہر طرح کا کردار اداکیا ہے اگر وہ کسی فلم میں لڑکی بنے ہیں تو پتہ ہی نہیں چلنے دیاکہ لڑکی ہے یا لڑکا اگر کسی بوڑھی عورت کا کریکٹر کیا تو ڈوب کر کیا اور ان کی یہی خوبی انہیں شہنشاہ ظرافت بنا گئی ہے۔سرفراز وکی نے کہاکہ منور ظریف کی وفات کے بعد ان کا خلا ابھی تک پر نہیں ہوسکا بہت سارے کامیڈینزنے ان جیسی اداکاری کرنی چاہی مگر کامیاب نہیں ہوسکے ان کے بارے میں اتنا ہی کہنا پڑتا ہے تجھ سا کہاں سے لائیں۔اس ڈرامے کی کہانی میں انفرادیت ہے اس ڈرامے کو دیکھنے والوں کیلئے پیغام ہے ۔’’میٹھے کریلے‘‘ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیصل ہیں۔