روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی، کشمیریوں پر مظالم کے خلاف سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ
سری نگر(کے پی آئی) روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی، کشمیریوں پر مظالم اور حریت قیادت کے خلاف بھارتی تحقیقاتی یجنسی کی کاروائیوں کے خلاف سری نگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے لالچوک میں احتجاجی جلوس میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی اسلام و آزادی کے علاوہ روہنگیائی مسلمانوں اور جیلوں میں قید یوں کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔احتجاجی جلوس میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کے کئی کارکنوں اور لیڈروں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینراور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پرجیلوں میں نظر بند اسیر ہمارے ہیرو ہیں،این آئی اے کارروائی ہماری سیاسی جدوجہد ختم کرنے کیلئے ہے اور عالمی برداری کشمیری قیدیوں کی رہائی میں کردار ادا کریں کے نعرے درج تھے۔احتجاجی جلوس میں مولوی بشیر عرفانی، غلام نبی زکی، غلام رسول ڈار عیدی، شوکت احمد بخشی، مشتاق احمد صوفی، نثار حسین راتھر، فاروق احمد سوداگر، سراج الدین میر، یاسمین راجہ، محمد یاسین بٹ، شیخ عبدالرشید، مختار احمدصوفی، بشیر احمد کشمیری،محمد یاسین عطائی، امتیاز حیدر، محمد صدیق شاہ، پروفیسر جاوید، سید محمد شفیع، محمد صدیق ہزاری، اشرف بن سلام، امتیاز احمد شاہ، مشتاق احمد خان،بشیر احمد اندابی، ظہوراحمد شیخ، محمد یوسف باباشامل تھے۔احتجاجی مظاہرین نے اکھاڑہ بلڈنگ تک احتجاج کیا،اور نعرہ بازی کرتے ہوئے وہی پر دھرنا دیا۔
،تاہم بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس موقعہ پر مزاحمتی لیڈرشپ نے خطاب کرتے ہوئے کہاجموں کشمیر کی جیلیں اور پولیس تھانے ہزاروں کشمیریوں جن میں بچے ،بوڑھے،جوان اور خواتین بشمول سیدہ آسیہ انداربی اور انکی ساتھی فہمیدہ صوفی بھی شامل ہیں ،سے بھرے ہوئے ہیں اور ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی مزاحمتی لیڈراں شبیر احمد شاہ، پیر سیف اللہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، شاہد الاسلام،الطاف احمد شاہ، معراج الدین کلوال اور فاروق احمد ڈار، کے علاوہ تاجر ظہور احمد وٹالی اور فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور کولگام کے جاوید احمد تہاڑ جیل اور دہلی کے دوسرے اذیت خانوں میں مقید ہیں جبکہ وسرے افراد جن میں محمد یوسف فلاحی،امیر حمزہ، بشیر احمد راتھر، میر حفیظ اللہ،مولانا سرجان برکاتی، محمد رفیق گنائی،عبدالغنی بٹ ،ہلال احمد ملک،عاطف حسن، عرفان احمد خان، محمد یوسف باغوان اور دوسرے لوگ قابل ذکر ہیں، بھی کالے قانون پی ایس اے کے تحت جیلوں میں سڑائے جارہے ہیں۔مزاحمتی لیڈروں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ عالمی فورم کشمیری اسیروں سے متعلق بھی اقدامات اٹھائے گی اور ان کی حالت زار کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے گی تاکہ ان اسیروں کو کچھ راحت میسر آسکے۔