پنجاب اسمبلی کا اجلاس آغاز سے اختتام تک پرامن رہا

پنجاب اسمبلی کا اجلاس آغاز سے اختتام تک پرامن رہا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(شہزاد ملک) پنجاب اسمبلی کا اجلاس رواں سیشن کا واحد ایسا اجلاس کہا جا سکتا ہے کہ جو آغاز سے اختتام تک پرامن ترین رہا حالانکہ اس اجلاس کے ایجنڈا پر حکومت نے مختلف قسم کے مسودات قوانین بھی منظوری کے لئے رکھے ہوئے تھے اور ان قوانین پر اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحاریک بھی ایوان میں جمع کرائی گئیں تھیں ، جب ایوان میں ان مسودات قوانین کی منظور ی کا وقت آیا تو اس موقع پر نہ صرف حیران کن طور پر اپوزیشن نے کٹوتی کی تحاریک سے سرنڈر کرنے کا اعلان کیا بلکہ اپوزیشن کے پاس متعدد مواقع آئے کہ ہ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کرکے قانون سازی کے اس عمل کو رکوادے لیکن اپوزیشن نے تمام تر صورت ھال کے باوجود اجلاس کو پر امن طریقے سے چلنے دیا اور کسی بھی جگہ پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں کی ۔ یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ جس وقت آخری مسودہ قانون کی منظور ی کا عمل جاری تھا تو اس وقت اپوزیشن کا بھی صرف ایک رکن ایوان میں موجود تھا ،حکومتی ارکان کی تعداد بھی بہت کم تھی ۔اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورت ھال پیدا ہوئی جب اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے سپیکر سے کہا کہ حکومتی ارکان کو آدھے گھنٹے کے لئے کھڑے رہنے کا حکم دیا جائے جس پر حکومتی رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے کہا کہ آپ تو شکست کے بعد اب کھڑے ہونے کے بھی قابل نہیں رہے ، لیکن ہم تو جیتے ہیں اس لئے ہم جتنی دیر چاہیں کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ حکومتی رکن میاں طارق محمود نے محکمہ داخلہ سے متعلق سوالات کے جواب کے موقع پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب کی ایوان کی گیلری میں عدم موجودگی پر احتجاج کیا اور کہا کہ جب تک کو سینئر افسر گیلری میں نہیں آئے گا میں اپنے سوال نہیں کروں گا جس پر سپیکر نے ان کی بات مانتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے سوالوں کی باری کے وقت کوئی سینئر افسر آ گیا تو آپ سوال کر لینا ورنہ اگلے اجلاس تک آپ کے سوال رکھ لئے جائیں گے، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ آ گئے جس کے بعد انہوں نے اپنے سوالات کئے ۔
پریس گیلری

مزید :

علاقائی -