غیر قانونی اثاثہ جات کیس ، اسحق ڈار کے وارنٹ گرفتار ی ، اثاثے منجمد ، جائیداد قرق ، حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کی اپیل منظور
اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،خبر نگار) احتساب عدالت نے عدم پیشی پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔نیب کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آج احتساب عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم عدم پیشی پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں اسحاق ڈار کے پروٹوکول افسر فضل داد پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار ملک سے باہر ہیں سیٹ کنفرم تھی لیکن مصروفیات کی وجہ سے لندن سے واپس نہیں آسکے ۔اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی حاضری یقینی بنانے کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے۔عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔عدالت نے اسحاق ڈار کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25 ستمبر تک کے لئے ملتوی کردی اور انہیں اگلی پیشی پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ادھر اسحاق ڈار کی عدم موجودگی میں نیب لاہور کی ٹیم اسلام آباد میں واقع ان کی رہائشگاہ پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق نیب لاہور کی دو رکنی ٹیم نے وزیر خزانہ کے گھر پر عدالتی سمن دکھائے اور ورانٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسحاق ڈار کے ملازمین نے ورانٹ گرفتاری وصول کر لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ احتساب عدالت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گرفتاری کیلئے جاری کرہ وارنٹ ان کی لندن رہائش گاہ کے باہر چسپاں کریگا اور اسحاق ڈار کی 25 ستمبر کو عدالت میں پیشی کے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار کی 24 ستمبر کو وطن واپسی اور 25 ستمبر کو نیب عدالت میں پیشی کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ 22 ستمبر کو عدالت سے ضمانت کرانے کی کوشش کرینگے۔ ضمانت منظور نہ ہوئی تو وہ وزارت سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔نیب لاہور نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثہ جات منجمد اور اسحاق ڈار کے ساتھ بینکوں سمیت تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور محکمہ ایکسائز کو کاروبار کرنے سے روک دیا ہے۔ اس حوالے سے نیب کی جانب سے بھجوا ئے گئے تمام بینکوں، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور کمشنروں کو خطوط میں کہا گیاہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کو ٹرانسفرنہ کیا جائے۔ جبکہ اس کے ساتھ محکمہ ایکسائز کو بھی اسحاق ڈار کے نام گاڑیاں ٹرانسفر نہ کرنے کے لے الگ سے خط ارسال کیا گیا ہے۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نیب نے بنکوں کواسحاق ڈار کی سات کمپنیوں کے بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت کر دی۔جس میں نیب نے غیر قانونی اثاثہ جات کیس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا، احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد نیب نے اسٹیٹ بنک سمیت متعلقہ بنکوں کو اسحاق ڈار کی سات کمپنیوں کے بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت کر دی ہے جن میں ہجویری ٹرسٹ، سی این جی پاک، سپنسر ڈسٹری بیوشن، ہجویری ہولڈنگ، گلف انشورنس کمپنی، ایچ ڈی ایس سیکیورٹیز، سپنسر فارمیسی اور ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ بنکوں کی جانب سے نیب کی ہدایت پر عملدرآمد کی یقینی دہانی کرا دی گئی ہے جس کے بعد ممکنہ طور پر اسحاق ڈارکے تمام بنک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے جائیں گے،اکاؤنٹس منجمد ہونے کے بعد اسحاق ڈار کی ساتوں کمپنیاں اندرون وبیرون ملک کسی قسم کا لین دین نہیں کرسکیں گی۔اور اس سلسلہ میں نیب لاہور کی جانب سے جاری کردہ خطوط میں تمام بنکوں، کمشنروں، محکمہ ایکسائز اور تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو کہا گیا کہ اسحاق ڈار کے ساتھ کسی قسم کا کاروبار نہ کیا جائے۔ نیب لاہور کے حکام کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ناجائز اثاثہ جات کے کیس کی تحقیقات چل رہی ہے۔ جس پر تمام بنکوں، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو ان کے نام کسی قسم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کو ٹرانسفر کیا جائے۔ اور اس میں محکمہ ایکسائز کو بھی اسحاق ڈار کے نام کسی قسم کی گاڑ ی ٹرانسفر نہ کرنے کے لیے الگ سے خط لکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نیب نے شریف فیملی کے خلاف تین اور اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثے ٹرانسفر کرنے والے کو 3 سال قید ہو سکتی ہے لہٰذا تمام ادارے اسحاق ڈار کے اثاثوں کی ٹرانسفر فوری طور پر روک دیں۔
اسحق ڈار وارنٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلی۔نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر ہائیکورٹ کا گیارہ مارچ 2014 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، ان کے مرحوم بھائی عباس شریف اور خاندان کے دیگر افراد کو فریق بناتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز ہے۔ان کے علاوہ نیب نے وفاق اور راولپنڈی احتساب عدالت کو بھی سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں فریق بنایا ہے۔حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق عدالت عظمیٰ میں دائر اپیل میں نیب نے استدعا کی کہ ریفری جج ہائیکورٹ کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا تھا۔سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے پاناما پیپرز میں مزید تحقیقات کیں اور جے آئی ٹی تحقیقات سے حدیبیہ کیس سے متعلق مزید مواد سامنے آیا۔نیب کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کیے گئے مواد کے بعد حدیبیہ کیس کی از سر نو تحقیقات کی ضرورت ہے جبکہ جے آئی ٹی کی جانب سے نیا مواد سامنے لانے کے بعد نیب اپنی قانونی ذمہ داریوں سے بری الزمہ نہیں ہو سکتا۔نیب کا مزید کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر ہائیکورٹ کا گیارہ مارچ 2014 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نیب اپیل کو 3258 نمبر الاٹ کر دیا۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے نیب اپیل مزید احکامات کے لیے فکسیشن برانچ کو بھجوا دی۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس