پنجاب اسمبلی، ترمیمی پولیس آرڈر، بے سہارا، نادار بچوں سے متعلق قوانین کثرت رائے سے منظور

پنجاب اسمبلی، ترمیمی پولیس آرڈر، بے سہارا، نادار بچوں سے متعلق قوانین کثرت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نمائندہ خصوصی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی پولیس آرڈر‘بے سہارا ورنادار بچوں سے متعلق قوانین سمیت پانچ مسودات قوانین کی کثرت رائے سے منظوری دیدی گئی ہے اس موقع پر اپوزیشن نے اپنی تمام تحاریک سرنڈر کر لیں جبکہ تین آرڈیننسوں کی مدت میں90روز کی توسیع بھی کر دی گئی جبکہ وقفہ سوالات کی کاروائی کے دوران اسمبلی کی گیلری میں سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب کی غیر حاضری پر ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے تمام سوالات کو موخر کرنے کا مطالبہ کردیا جس پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے اسمبلی سیکرٹریٹ کو دونوں افسران بارے چیف سیکرٹری کو فوری ایک میمو رنڈم بھیجنے کی ہدایت کر دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت صبح دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ اور41منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ۔ اسپیکر نے اراکین کی طرف سے نشاندہی سے قبل ہی ہدایت کی کہ محکمے کی طرف سے جن سوالات کے جوابات نہیں دیئے گئے ان کے جوابات جمعہ کے روز میں پیش کئے جائیں۔جبکہ تمام محکموں کے سیکرٹریزصاحبان کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے محکموں کے سوالات کے دن خود یہاں پر موجود ہوں۔ حکومتی رکن اسمبلی طارق محمو نے کہا کہ آج محکمہ داخلہ کے سوالات ہیں لیکن سیکرٹری داخلہ یا آئی جی یہاں موجود نہیں اور جب تک وہ نہ آئیں وقفہ سوالات موخر کردیا جائے اور اب تک روایت بھی یہی رہی ہے اورانہوں نے ضمنی سوال کو دونوں افسران کی آمد سے مشروط کر دیا ۔ اسپیکر رانا محمد اقبال نے دونوں افسران کو آدھے گھنٹے تک بلانے کی ہدا یت کی تاہم اس دوران ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ گیلری میں پہنچ گئے تاہم اسپیکر نے میاں طارق کے دوسوالات کو کچھ وقت کے لئے موخر کردیا۔رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ ڈولفن فورس کا قیام2016ء میں عمل میں آیا اور اس کے لئے فی کس13لاکھ روپے مالیت کی300موٹر سائیکل خریدی گئیں جبکہ ڈولفن فورس کے اخراجات کے حوالے سے دیگر تفصیلات بھی ایوانمیں پیش کی گئیں۔اس دوران تین آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کیلے قرارداد پیش کی گئی اور اس پر 93سے زائد ممبران نے کھڑے ہو کر اپنی رائے کا اظہار کیا ، جن آرڈیننسز کی مدت میں90روز کی توسیع ہوئی ان میں قیام امن عامہ پنجاب ،مقامی حکومت پنجاب ترمیمی اور تعلیمی محرکات مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب2017ء شامل ہیں ۔اجلاس کے دوران چار محکموں کی آڈٹ رپورٹس سول(اخراجات) حکومت پنجاب بابت سال 2015-16کے حسابات پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ،کمیشن برائے مقام نسواں پنجاب کی سالانہ رپورٹ سال2016ء جوڈیشل اکیڈمی کی سالانہ رپورٹیں سال2009-10,2010-11,2011-12,2012--13,2013-14اورسال2014-15 ء اور پنشن فنڈ پنجاب کی سالانہ رپورٹس بھی پیش کی گئی۔پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پانچ مسودات قوانین کی بھی کثرت رائے سے منظوری دی ۔ ایوان نے پولیس آرڈر ترمیمی بل2017ء کی کثرت رائے سے منظوری دیدی ۔اس اس بل کی منظوری سے پنجاب میں آئی جی کی تعیناتی کیلئے پبلک سیفٹی کمیشن کا کردار ختم کردیا گیا ہے اوراب یہی کام وفاقی حکومت کے ذریعے سے ہو گا۔پنجاب میں آئی جی کی تعیناتی کے لئے پبلک سیفٹی کمیشن کی بجائے وفاقی حکومت کے سفارش کردہ تین پولیس آفیسر کے پینل سے ایک افسر کو بطور آئی جی پنجاب تعینات کیا جائے گا۔بے سہاراو نادار بچگان پنجاب2017ء ترمیمی بل کی بھی ایوان نے منظوری دی ۔ اس بل کی منظوری کے بعد اب جو بھی شخص بے سہار اور نادار بچوں کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھتا ہے تو اس کی سزا میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔اضافے کے مطابق بچوں سے بھیک منگوالے شخص کو زیادہ سے زیادہ5سال اور کم سے کم تین ماہ قید اور 10ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔پنجاب اسمبلی کے ایوان نے فیصل آباد پنجاب میڈیکل کالج ، ملتان نشتر میڈیکل کالج اور راوالپنڈی قائد اعظم میڈیکل کالجوں کو یونیورسٹیزکا درجہ دینے کے تینوں مسودات قوانین کی بھی منظوری دیدی جس کے بعد اب مذکورہ تین کالجز کو یونورسٹیز کا درجہ مل گیا ہے۔ تینوں آرڈیننسز، آڈٹ رپورٹس اور مسودات قوانین صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایوان میں پیش کئے ۔ اپوزیشن کی طرف سے بلوں کے بارے میں ترامیم پیش کی گئیں جو انہوں نے بعد میں واپس لے لیں۔

مزید :

صفحہ آخر -