ٹرمپ کی دھمکیاں، او آئی سی اسلامی فوج کو نیٹو فورسز کی طرح فعال بنایا جائے، سیاسی، مذہبی عسکری رہنما

ٹرمپ کی دھمکیاں، او آئی سی اسلامی فوج کو نیٹو فورسز کی طرح فعال بنایا جائے، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جاوید اقبال228عدیل شجاع)مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں، عسکری و خارجہ امور کے ماہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو امریکی پالیسی قرار دیا ہے جو پوری دنیا کیلئے دھمکی ہے۔ ان کے بیان سے صاف ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ پوری دنیا کا امن تباہ کرنے پر اتر آئے ہیں، شمالی کوریا کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایران اورپاکستان کو بھی کھلی دھمکی دی ہے کہ وہ ان کی پالیسی پر من و عن عمل نہ کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیں گے۔ لگ رہا ہے امریکہ پوری دنیا کو اپنی ریاست سمجھنے لگا ہے اور اقوام عالم کے عوام کو اپنی رعایا ۔پاکستان سمیت پوری دنیا کو امریکی خطرات پر متحدکرنے کے لیے پاکستان کو ا ہم کردار ادا کرنا ہو گا،او آئی سی کو فعال کرنے کی ضرورت ہے اس کے لیے پاکستا کو اپنی خارجہ پالیسی کی تنظیم نو کرنا ہو گی ۔امریکہ کو باور کرانا ہو گا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ نہ صرف لڑی ہے بلکہ اسے اپنا بنایا ہے ، اس جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں وقت آ گیا ہے کہ او آئی سی کے زیر نگیں 32 ملکی اسلامی فوج کو نیٹو فورسز کی طرح فعال بنایا جائے۔اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان کے مشہور عام سلسلے ایشو آف دی ڈے میں کیا ہے۔سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی صدر کا بیان نہیں ایسے لگتا ہے کہ انہوں نے پوری دنیا کے لیے اپنی غاصبانہ پالیسی کو واضح کیا جو پوری دنیا کے لیے خطرہ ہی نہیں لمحہ فکریہ بھی ہے۔پاکستان پہلے ہی امریکی پالیسی جو انہوں نے جنوبی ایشیاء کے حوالے سے جاری کی تھی اسے مسترد کر چکا ہے اب بھی مسترد کرتے ہیں پاکستان امن پسند ملک ہے ،پاکستان دہشت گردی کے خلاف کئی سال سے جنگ لڑ رہا ہے۔سابق آرمی چیف جنرل ضیاء الدین بٹ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر)غلام مصطفیٰ نے کہا کہ امریکہ کی جارحانہ اور غاصبانہ پالیسیوں کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے امریکہ نے جنوبی کوریا،ایران اور دیگر اسلامی ممالک کو کھلی دھمکیاں دی ہیں دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ایسے لگ رہا ہے جیسے امریکہ دنیا کو اپنی بھارت اور اسرائیل کی کالونی بنایا چاہتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ او آئی سی کے زیر نگیں 32 ملکی اسلامی فوج کو نیٹو فورسز کی طرح فعال بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے لگتا ہے امریکہ نے جو دہشت گردی کے خلاف جو جنگ افغانستان میں شروع کی تھی وہ ہار چکا ہے اور پورے عالم اسلام کو اس کا گنہگار ٹھہرانا چاہتا ہے لیکن وہ جان لے کہ اب وہ مسلسل جنگیں ہارے گا۔شمالی کوریا جیسا چھوٹا سا ملک اس کو ناکوں چنے جبوا رہا ہے اور امریکہ اپنی خفت مٹانے کے لیے پوری دنیا اور اسلامی ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے اس کا پوری دنیا کو نوٹس لینا ہو گا۔مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے کہا کہ جب پاکستان کے وزیر خارجہ،وزیر داخلہ سمیت پوری حکومت دیار غیر میں جا کر گھر کی صفائی کرنے کی باتیں کرے گی اور اپنے ملک کا پوری دنیا میں جا کے مذاق اڑائیں گے تو پھر امریکی صدر تو کیا پوری دنیا ہم پر ہنسے گی ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ سب کچھ پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی کا نتیجہ اورحکومت کا مودی سے بغلگیر ہونے کا نتیجہ ہے۔وفاقی وزیر دانیال عزیز اور صوبائی مشیر رانا محمد ارشد نے کہا کہ امریکی دھمیکیوں کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود مختار اور ذمہ دار ملک ہے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑ رہا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کی امریکہ نواز پالیسی اور اس سے شیئرنگ کا نتیجہ ہے۔جے یو آئی کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ امریکہ جن طالبان کو انتہا پسند مسلم کہتا ہے خود انہی سے مذاکرات کر رہا ہے اور دھمکیاں بھی دیتا ہے امریکہ کی طرف سے پاکستان کو مسلسل دھمکیاں پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کرنے کے مترادف ہیں۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکہ کی پوری دنیا کو دھمکیاں قابل مذمت ہے پاکستان کو اس کی ڈو مور کی پالیسی کا جواب پوری قوت سے دینا ہو گا ، اس سے بھیک مانگنے کی بجائے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہو گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ امریکہ کے صدر نے نئے دنیا کو دھمکی آمیز بیانات دے کر دنیا کا امن خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے ،پاکستان کو موثر طریقے سے اس کا جواب دینا چاہئے۔تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا کہ امریکی دھمکیاں پاکستان کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو ہیں ،پورے عالم اسلام کو وہ شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے اس کے لیے اقوام عالم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امریکہ کو اس کا موثر جواب دے، پاکستان کے حکمران کشکول توڑ دیں اور خود انحصاری پر بھروسہ کریں۔

مزید :

صفحہ آخر -