محکمہ اینٹی کرپشن سرکاری افسروں کے کروڑوں کے پوشیدہ اثاثے منظر عام پر لانے میں ناکام

محکمہ اینٹی کرپشن سرکاری افسروں کے کروڑوں کے پوشیدہ اثاثے منظر عام پر لانے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(عامر بٹ سے)محکمہ اینٹی کرپشن 68سال میں اپنے بنائے ہوئے قوانین پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہو گیا، کرپشن کے خاتمہ کے حوالے بنائے گئے آرڈیننس مجریہ 1947میں سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کرنے کے اختیارات کے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن آج تک اس قانون پر عمل پیرہ نہ ہو سکا ۔صوبائی محکمہ جات کے ہزاروں ملازمین نے کروڑوں اربوں کے اثاثہ جات بنالئے ،احتسابی قوانین صرف پڑھنے کی حد تک محدود کر دیئے گئے ،تفصیلات کے مطابق انسداد رشوت ستانی کا محکمہ کئی دہائیوں سے اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین پر ایکشن نہ لے سکا۔ایکٹ 1947 اور ترمیم شدہ ایکٹ 1960کی دفعہ 5Bاور 5Cکے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ازخود نوٹس لیتے ہوئے یا کسی سورس رپورٹ کی بناء پر کارروائی کرتے ہوئے کسی بھی سرکاری ملازم کی آمدنی کے ذرائع، اثاثہ جات اور اس کے قریبی رشتہ داروں کے اثاثہ جات کی تفصیل بھی طلب کر سکتا ہے ، جھوٹی ،غلط معلومات دینے ، حقائق کو چھپانے کسی اثاثے کے پوشیدہ رکھنے کا جرم ثابت ہونے پر سرکاری ملازم کی تمام جائیداد بحق سرکار ضبط 7سال تک قید ،جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں ،اس قانون کو بنے ہوئے 68سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے لیکن محکمہ اینٹی کرپشن کی تاریخ میں ایک بھی ایسا آفیسر نہیں گزرا ہے جس نے اس آرڈیننس کا استعمال کرتے ہوئے کسی سرکاری ملازم کے اثاثہ جات کی تفصیل مانگی ہو یا اس کے خلاف ایکشن لیا ہو۔محکمہ ریونیو کے پٹواری،تحصیلدار،رجسٹری محررز،ضلع کچہریوں میں براجمان کلرک،محکمہ تعلیم ،محکمہ صحت اورایل ڈی اے کے سرکاری ملازمین سمیت تمام صوبائی محکمہ جات کے ہزاروں ملازمین و افسران کروڑوں مالیت کی کوٹھیوں میں رہائش پذیر ہیں اور اپنے رشتے داروں کے نام پر بنائے اثاثہ جات کے بھی مالک ہیں اس کے باوجود محکمہ اینٹی کرپشن کی کارکردگی ایک بدنما داغ ہے اور سوالیہ نشان ہے ۔محکمہ اینٹی کرپشن کے ترجمان نے اپنے موقف میں کہا ہے محکمہ اینٹی کرپشن میں چیک اینڈ بیلنس کا مربوط نظام موجود ہے جس کے تحت کارروائی کی جاتی ہے،قانون سے کوئی بالا تر نہ ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -