الپوری میں پنشنرز کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
الپوری (ڈسٹرکٹ رپورٹر) انصاف کے علمبردار صوبائی حکمرانوں کے ظالمانہ رویہ کے خلاف پنشنرز نے گزشتہ روز صوبہ خیبرپختونخوا کے ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر میں ختم قرآن اور اجتماعی دعا ، وفاقی حکومت نے دوران ملازمت فوتگی کی صورت میں ملازمین کے لواحقین کیلئے 2015میں پیکج منظور کیا تھا لیکن صوبائی حکومت نے دو سال کی تاخیر کے بعد اسے 20.7.2017سے لاگو کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرکے ظلم کیا ہے۔ فیملی پنشن کو100فیصدکیا جائے کیوکنکہ وہ زیادہ حقدار ہیں ۔صوبہ خیبر پختونخوا کے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن نے ختم قران کاہتمام کیا ۔ جامع مسجد الپوری میں قرآن خوانی کی گئی ۔پنشنرز شانگلہ پریس کلب الپوری سے ہوتے ہوئے مین چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی بخت افسرسینئرنائب صدر ملاکنڈ ڈویژن نے کہا کہ پنشنرز نے اپنی قیمتی زندگیاں وطن عزیز کی خدمت میں کھپائی اور اب حکومت ان بزرگ اور بے سہارا ملازمین کو خوار وذلیل کررہی ہے ۔ اجلاس میں ضلعی صدر عبدالکبیرخان،سیکرٹری اطلاعات ما لا کنڈ ڈویژن محمد یونس ،زمان خان جنرل سیکرٹری،صاحب زادہ سینئرنائب صدر شاہ پور،سید قاسم شاہ سینئر نائب صدر بشام نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی بخت افسر نے اس امر پر انتہائی دکھ اورافسوس کا اظہار کیا کہ پنشنرز نے ملک و ملت کیلئے گران قدر خدمات انجام دی ہیں۔ لیکن حکومت ان کے جائز مسائیل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔مقررین نے پنشنرز کے سلگتے مسائل کے بارے میں ارباب اختیار کی توجہ ایک بار پھر مبذول کرائی اور مطالبہ کیا کہ پنشنرز کے مسائل بلا تاخیر حل کئے جائیں۔ ہائی کورٹ پشاور میں 6.11.2014سے قبل ریٹایرڈ ملازمین کیلئے گروپ انشورنس سے مالی استفادہ حاصل کرنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔ اس فیصلے پر عمل در امد کی بجائے صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرکے ضعیف العمر ملازمین کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ بی فنڈ سے ریٹائرڈ ملازمین کو 2010سے 20ہزار تا 55ہزار گرانٹ ملتا تھا جس میں جنوری 2017سے معقول اضافہ بھی کیا گیا ہے لیکن جولائی 2010سے قبل ریٹائرڈ ملازمین اس فائدے سے تا حال محروم ہیں ۔ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے فنڈ سے 2013کے بعد ریٹائرڈ ملازمین کو 30,000/-گرانٹ ملتا ہے لیکن اس تاریخ سے قبل ریٹائرڈ اور فوت شدہ ملازمین اپنے اس جائز حق سے تاحال محروم ہیں جو سراسر ظلم اور نا انصافی ہے۔ وفاقی حکومت نے 2015میں دوران ملازمت فوت ہونے واے سرکاری ملازمین کے لواحقین کیلئے ایک پیکج منظور کیا تھا لیکن صوبائی حکومت نے جان بوجھ کردو سال کی تاخیر سے مورخہ20/07/2017 سے اس کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اور ظلم یہ کیا گیا کہ اس اپر 20.7.2017سے عمل در آمد ہوگا ۔ صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ ملازمین کی بیواؤں اور یتیموں کے منہ سے نوالہ چھیننے سے باز آجائے اور وفاقی حکومت کی طرح یہ پیکج 2015سے منظور کرے ۔ اجلاس میں رب ذولجلال سے اجتماعی دعا مانگی گئی کہ اللہ تعالیٰ حکمرانوں کے دل میں رحم ڈال کرہمارے مطالبات کو منظورکینے کیلئے آمادہ کرے ورنہ قوم کو ان ظالم اور بدخواہ حکمرانوں سے نجات دلائے۔مقام افسوس ہے کہ بجٹ میں پنشنرز کیلئے 10فیصد اضافہ ہی ہوتا ہے جبکہ ایم پی اے ۔ایم این اے کی تنخواہوں میں 300فیصد اضافہ ہوتا ہے ان کیلئے خزانہ میں گنجائش ہے لیکن پنشنرز کیلئے نہیں ہے۔اجلاس میں شرکاء نے وزیراعلیٰ کے پی سے گزارش کی ہے کہ ایسوسی ایشن کی قیادت کو ملاقات کا موقع دیا جائے تاکہ بالمشافہ مسائل پر بحث ہو سکے اور ان کی دلجوئی ہوسکے۔