حکومت سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی رپورٹ پبلک کرنے سے انکاری نہیں ،باقر نجفی رپورٹ منظر عام پر آئی تو فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ہے:رانا ثنا اللہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ کو منظر عام پر لانے سے انکاری نہیں ہے ، باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر آئی تو فرقہ واریت کا خطرہ ہے تاہم قابل اعتراض حصے کے علاوہ رپورٹ منظرعام لانے کو تیار ہیں ،ہمارا پہلے دن سے موقف رہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون رپورٹ کے حوالے سے عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی، حکومت اس پر عمل کرے گی۔
تفصٰیلات کے مطابق صوبائی وزیر قانون پنجاب لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کے فیصلے پر پنجاب حکومت ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اس فیصلے پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے اور ہائی کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کریں گے کیوں کہ یہ معاملہ فل بینچ میں تھا لیکن آج کا فیصلہ سنگل بینچ نے دیا ہے جس پر ہمیں اعتراض ہے اور ویسے بھی باقر نجفی رپورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کو باقرنجفی رپورٹ کےکچھ حصوں پر تحفظات ہیں ، اس لیے باقر نجفی رپورٹ کے کچھ حصوں کو سامنے نہیں آنا چاہئے کیوں ان کے منظرعام پر آنے سے فرقہ واریت کا خطرہ ہے ، البتہ قابل اعتراض حصے کےعلاوہ بقیہ رپورٹ کو منظرعام پر لانے کو تیار ہیں۔
چین نے پاکستان کے مشکل وقت میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی: احسن اقبال
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں دو فریقین کے درمیان ٹکراؤ ہوا، کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی، باقر نجفی رپورٹ کی کاپی پاکستان عوامی تحریک کے پاس بھی ہے،طاہر القادری حالات خراب کرنے کیلئے پریس کانفرنس کرتے ہیں۔صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ فل کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سے متعلق کیس کی سماعت 25 ستمبر کو ہو گی، رپورٹ سے متعلق فل کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گا عملدرآمد کیا جائے گا۔