اس خاتون نے 140 کلو وزن کم کر ڈالا، اب کیسی دکھتی ہے؟ دیکھ کر آپ کا منہ کھلا کا کھلا رہ جائے گا
لندن(نیوز ڈیسک)موٹے لوگوں کی زندگی عام طور پر مایوسی سے عبارت ہوتی ہے، ایک جانب معاشرے کا اُن کے ساتھ غیر مناسب رویہ اور دوسری جانب زیادہ وزن کے جسمانی و نفسیاتی مسائل، یعنی پریشانی ہی پریشانی۔ بچپن کے دور سے لے کر عملی زندگی تک انہیں لوگوں کی تضحیک کا سامنا رہتا ہے، جس کا اُن کی شخصیت پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔ کیا موٹاپے کا شکار لوگوں کا یہی مقدر ہے؟ برطانوی لڑکی لیکسی ریڈ کی حیران کن کہانی اسی سوال کا جواب ہے۔
میل آن لائن کے مطابق27 سالہ لیکسی کا وزن دو سال قبل 210 کلوگرام تھا لیکن اب وہ صرف 70 کلوگرام کی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ سکول کے دور میں بھی اُن کی زندگی بہت مشکل تھی۔وہ موٹاپے کا شکار تھیں اور انہیں کھیل کود بہت مشکل دکھائی دیتا تھا۔ ساتھ پڑھنے والے بچے انہیں تنگ کرتے تھے اور وہ ہر وقت گھر میں قید رہنے پر مجبور ہو گئی تھیں۔
لیکسی کہتی ہی کہ جب وہ بڑی ہوئیں تو سوچنے لگیں کہ کیا ساری زندگی اسی طرح گزرے گی۔ اور پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی اس طرح نہیں گزاریں گی۔ انہوں نے ورزش شروع کرنے کا فیصلہ کیا، جو شروع میں بہت مشکل لگی، لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اُن کے سر پر فٹنس کا جنون سوار ہو چکا تھا۔ انہوں نے اپنے وزن میں غیر معمولی کمی کر کے ایسا خوبصورت جسم پایا ہے کہ اب انہیں دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔اپنے جسم کو قابل رشک بنانے والے لیکسی کی زندگی ایسی بدلی ہے کہ اب وہ خود ایک فٹنس ٹرینر بن چکی ہیں۔
لیکسی نے بچپن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ”سکول کے دور میں سب سٹوڈنٹس کے دوست ہوتے تھے لیکن میرے موٹاپے کی وجہ سے میرا کوئی دوست نہیں تھا۔ وہ میرے پاس سے گزرتے ہوئے قہقہے لگاتے اور موٹی، موٹی کہہ کر میرا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ سکول کے دور میں ہی میرا وزن 70کلوگرام تک پہنچ گیا تھا۔ میں سست تھی، میں ورزش نہیں کرسکتی تھی اور میں دن بھر کھانے پینے میں مصروف رہتی تھی۔
سکول سے نکل کر جب میں یونیورسٹی آئی تو پہلی بار اپنی حالت بدلنے کی سنجیدہ کوشش شروع کی۔ میری زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے میرے فٹنس ٹرینر نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ناصرف مجھے سخت ورزش جاری رکھنے کا حوصلہ دیا بلکہ مجھے یہ یہ یقین بھی دلایا کہ میں اپنا وزن بالکل کم کرسکتی ہوں۔“
لیکسی نے وزن کم کرنے کے لئے ورزش کے ساتھ خوراک بھی خصوصی توجہ دی۔ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ ”ورزش کے ساتھ میں نے اپنے کھانے کو زیادہ سے زیادہ صحت بخش مگر سادہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ میں اب بھی صبح کے وقت دلیہ کھاتی ہوں، دوپہر کے وقت ایک سینڈوچ ،رات کے کھانے میں گھر کی پکی ہوئی سبزی یا دال کھاتی ہوں۔ چکن اور مچھلی بھی میری پسندیدہ غذا ہے۔ اس کے علاوہ کبھی کبھار چاکلیٹ کھالیتی ہوں۔ میں بریڈ، بسکٹ، پیزا، چاول، بازاری کھانے، اور دیگر ایسی اشیاءکی مقدار کم رکھتی ہوں جبکہ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتی ہوں۔ کم چکنائی والا گوشت جیسا کہ مچھلی بھی کافی استعمال کرتی ہوں۔ مسلسل ورزش اور سادہ غذا کے امتزاج سے جو کامیابی میں نے حاصل کی ہے وہ آپ کے سامنے ہے۔ اگر میں یہ کر سکتی ہوں تو معمولی موٹاپے کے شکار افراد کے لئے تو یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔“