واقعہ کربلا پر مولانا طارق جمیل کے بیان نے پتھروں کو بھی خون کے آنسو رونے پرمجبور کردیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہاہے کہ حضرت امام حسین ؓنے عین جنگ کی حالت میں بھی نماز ترک نہیں کی ، اگرحضرت امام حسین ؓ یزید کی بیعت کربھی لیتے تو ان کی آخر ت کو کوئی نقصان نہیں تھا لیکن پیغام کو نقصان ہونا تھا ، واقعہ کربلاکا سبق یہ ہے کہ اللہ کوراضی کرنے کیلئے جو بھی قیمت دینی پڑے دیدو ۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دین و دنیا مولانا طارق جمیل کے ساتھ“ میں بیان کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہاہے کہ حضرت امام حسین ؓ نے عین جنگ کی حالت میں بھی نماز ترک نہیں کی اور اس وقت کیا منظر ہوگا؟ جب حضرت امام حسین ؓ اس عالم میں نماز ادا کررہے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر امام حسینؓ اس وقت نما ز نہ بھی پڑھتے تو کوئی بات نہ تھی لیکن آپؓ نے اس موقع پر بھی نما ز پڑھ کر یہ پیغام دیا کہ ان کے نماز نہ پڑھنے سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ ایسے موقع پر بھی نما ز چھوڑی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا منظر زمین و آسمان نے نہ پہلے کبھی دیکھا اور نہ آئندہ کبھی دیکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا کا سبق یہ ہے کہ اللہ کوراضی کرنے کیلئے جو بھی قیمت دینی پڑے دیدو ، اگر حضرت امام حسین ؓیزید کی بیت کربھی لیتے توان کی آخرت کو کوئی نقصان نہیں تھا کیونکہ فیصلہ ہوچکاتھا کہ وہ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں لیکن نقصان پیغام کو ہونا تھا ۔ انہوں نے کہا مسلمان ظالم اور ظالم کے ساتھی نہ بنیں بلکہ مظلوم بنیں، اگر ظالم بنیں گے تو شمر کے ساتھ ہی جانا پڑے گا ۔اس لئے حسینی قافلے کے ساتھی بن جائیں اور مذہب کے نام پر قتل وغارت نہ کریں اس سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری بات پر یقین نہیں تو سپین کاایک چکر لگالیں ۔ میں وہا ں جا کر بہت رویا ہوں اس لئے نہیں رویا کہ وہا ں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا؟ اس لئے رویا کہ پاکستان میں وہ سارا کچھ ہور ہا ہے جو اندلس میں ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی لڑائیوں سے بغداد زیر وزبر ہوگیا تھا اور ہلاکوخان نے 15لاکھ آدمیوں کو قتل کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اپنے عقائد میں مضبوط رہیں لیکن مذہب اور سیاست کے نام پر ایک دوسرے کوقتل نہ کریں۔