پاکستان کے 90 فیصد مسائل کا حل 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم کر کے ہی حاصل ہو گا:مصطفی کمال

پاکستان کے 90 فیصد مسائل کا حل 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم کر کے ہی حاصل ہو ...
پاکستان کے 90 فیصد مسائل کا حل 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم کر کے ہی حاصل ہو گا:مصطفی کمال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حیدرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کے 90 فیصد مسائل کا حل 18ویں ترمیم میں مزید ترمیم کر کے ہی حاصل ہو گا، لوکل باڈیز کا ایک چیپٹر آئین میں ڈالا جائے، صوبائی فنانس کمیشن بنا کر صوبے سے ضلع کی سطح تک وسائل لازمی پہنچنا ضروری ہے کیونکہ آج ہر طرف مسائل اور تباہی کی ناختم ہونے والی داستانیں ہیں، صوبے اور ملک کو چلانے والے اگر حالات کو بہتر کرنے کے لیے کام کررہے ہوتے تو ہم ان مشکلات کو برداشت کرتے، لیکن میری قوم کا آج تباہ ہوگیا اور آنے والا کل مزید برباد ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں، ظالم اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو بھی حساب دینا ہوگا، آنے والا وقت عوام کا ہے کیونکہ صرف جیت ضروری نہیں کامیابی ضروری ہے، آج الیکشن جیتنے والے بد دعائیں لے رہے ہیں، ملک چلانے والے ایسے کام کررہے ہیں جس سے میرے بچے پریشان ہیں، کان کھول کر سن لو آج کراچی، حیدرآباد، بلوچستان،خیبر پختونخواہ پنجاب میں تنظیم بن چکی ہے، گلگت بلتستان میں تنظیم پھیل چکی ہے، مجھے الیکشن کی جیت کی کوئی ٹینشن نہیں، لوگوں کے پاس پی ایس پی کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔

پکاقلعہ گراؤنڈ حیدرآباد میں ہونے والے پاک سرزمین پارٹی کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے چیئرمین پی ایس پی سید مصطفی کمال نے کہا کہ جیت والا سوال ہمارے ذہن میں 2 مارچ 2017ء کو آیا، اس وقت میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا، آج کراچی کا مرکز ہے اور ملک میں تنظیم سازی ہے، کراچی میں 14 سال سے ایک جماعت کا گورنر تھا، ایک اعلان پر کراچی حیدرآباد بند ہوجاتے تھے، کامیابی اور ناکامی صرف حق اور ناحق سے جڑی ہوئی ہے، میں نے اپنا راستہ سیدھا کیا اور کامیابی کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا، میں نے کام کیا اور توکل کیا کہ کامیابی اللہ قدموں میں لاکر دے گا۔ انہوں نے کہاکہ مصطفی کمال جیت کا جشن منا کر اپنی قبر خراب نہیں کرنا چاہتا،چند ہفتے قبل کراچی کے میئر نے مصطفی کمال کا بدنام کرنے کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاریبیج کا لیٹر نکالا، پی ڈی کا لیٹر نکلنے کے بعد دو گھنٹے بعد میں نے آفر قبول کرلی، رات کو 2 بجے کچرا صاف کرنے کیلیے افسران کو بلایا تو ان کو پسینے چھوٹ گئے، میں نے عوام کے لیے وسیم اختر کو باس مان لیا اور کام شروع کردیا، سب کو رات 2 بجے بلا لیا، اللہ تعالی نے ایسا کیا کہ مخالفین کی منصوبہ بندی سے ہمیں پذیرائی ملی۔

انہوں نے کہا کہ وسیم اختر نے میرے اپائنٹمنٹ کا لیٹر آفس میں بیٹھ کر نکالا اور جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو لینے کہ دینے پڑ گئے ہیں تو وہ صبح آفس ہی نہیں آئے اور واٹر پمپ چورنگی پر کھڑے ہوکر نوٹیفکیشن واپس لے لیا، 12 گھنٹے میں میرے رب نے مجھے پورے پاکستان کے دل میں اتار دیا، میرے بدترین مخالفین نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ ہی یہ کام کرسکتے ہیں،مئیر وسیم اختر کو اپنا کردار پتہ ہے اور میرا بھی پتہ ہے، جب ہی اس نے میرا سامنا نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے مئیر نے ہمیں رسوا کرنے کے لیے ایک آرڈر نکالا، وسیم اختر کا ارادہ تھا کہ مصطفی کمال بھاگ جائے گا، میں نے ان کی آفر قبول کی ان کے فرشتوں کو بھی گمان نہیں تھا کہ میں ایسا کروں گا ،میں نے مئیر کو باس کہا اور ایک ہی رات میں ان کے پسینے چھوٹ گئے اور فون بند کردیئے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی کامیابی چاہیے جس سے اللہ راضی ہو اور دشمن بھی دعا دے، جو آج پاکستان میں لوگ پریشان ہیں، ان لوگوں کی کرپشن کی وجہ سے ہے آج گرفتار ہورہے ہیں، ہر کسی کی باری آرہی ہے، اللہ سب کو گھیر کر لے آئے گا، چھوٹے چھوٹے افسران سے بڑی بڑی گاڑیاں برآمد ہورہی ہیں،کارکن بلدیاتی انتخابات کی تیاری کریں، برادریوں اور امیدواروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ تیز کریں کیونکہ اب عوام کے دور کا آغاز ہونے جارہا ہے۔