امریکہ نے ایران پر تمام پابندیاں بحال کر دیں، اقوام متحدہ عملدرآمد میں ناکام رہا تو سختی پر مجبور ہونگے: پومپیو
واشنگٹن(این این آئی)امریکا نے ٹرگر میکانزم کو متحرک کرتے ہوئے ایران پر تمام سابقہ پابندیاں بحال کر دیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تصدیق کی کہ ایران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں کا اطلاق ہو گا۔ ایران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے جلد اضافی اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔پومپیو نے مزید کہا کہ واشنگٹن ایران پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کا عہد کرتا ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اقوام متحدہ پابندیوں پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے تو پھر امریکا مزید سختی کرنے پر مجبور ہو گا۔امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ واشنگٹن ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ مالی دبا ڈالنے کے لیے پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہا ہے۔ تہران پر زیادہ سے زیادہ دبا ؤتب تک جاری رہے گا جب تک کہ وہ انتشار اور خون خرابہ روکنے پر تیار نہیں ہو جاتا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹرمپ انتظامیہ کو ہمیشہ یہ احساس رہا ہے کہ ایرانی حکومت دنیا میں امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران پر سابقہ پابندیوں کی بحالی سے دنیا محفوظ ہو جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے نام نہاد انقلاب کو خطے میں پھیلانے کی پر تشدد کوششوں سے ہزاروں افراد کو ہلاک اور لاکھوں بے گناہ لوگوں کی زندگیاں تباہ کر چکا ہے۔خیال رہے کہ 21 اگست کوامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں واشنگٹن کی سلامتی کونسل سے ایران کے خلاف ٹرگر میکانزم کو فعال کرنے کی درخواست کی تھی۔انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 میں وضع کردہ میکانزم جسے 2015 میں ایرانی جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اپنایا گیا تھا کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ایران کے خلاف تمام بین الاقوامی پابندیوں کی خود کار طریقے سے بحالی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔دوسری طرفامریکی محکمہ خارجہ نے ایران اور اس کے طرز عمل سے متعلق سال 2020 کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس رپورٹ میں ایران کی دہشت گردی کے لیے مدد، اس کے میزائل پروگرام، خلاف قانون مالی سرگرمیوں، سمندری تحفظ کو ایران سے خطرات، سائبر سکیورٹی اور انسانی حقوق کی پامالی کے ساتھ ساتھ ماحول کو تباہ کرنے کے ایرانی اقدامات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایران کے برتاو سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کو آؤٹ لاء سسٹم کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں ایران کے اندرون ملک اور بیرون ملک تخریبی کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔رپورٹ کا آغاز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے مکتوب سے ہوا، جس میں انہوں نے کہا کہ ایران کی نوعیت کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ میں کوئی وہم نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک انقلابی بدمعاش حکومت ہے،جو دہشت گردی کی پشت پناہی کررہی ہے۔ اور مشرق وسطی میں عدم استحکام کا بنیادی عنصر ہے۔پومپیو نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے سے ٹرمپ انتظامیہ کی علیحدگی ایک ضروری اور ذمہ دارانہ فیصلہ تھا، کیونکہ یہ معاہدہ امریکی عوام اور ہمارے اتحادیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے میں ناکام تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایک جامع نئے معاہدے پر بات چیت کرنے یا غیرمعمولی امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے اور معاشی خاتمے کے لیے ایرانی حکومت کے سامنے آپشن پیش کیا تھا۔ مگر ایران نے سفارتکاری کو مسترد کرکے انقلابی ایجنڈے کو دوگنا کرنے کا انتخاب کیا ہے۔پومپیو نے کہا کہ ایران نے معاہدے سے جو فوائد حاصل کیے ہیں ان میں اربوں ڈالر کی پابندیوں سے نجات بھی شامل ہے۔ پابندیوں میں نرمی سے حاصل ہونے والی آمدن کوایران نے تشدد اور عدم استحکام کو بڑھاوا دینے کے لیے استعمال کیادریں اثنا ایران کے سپیکر نے امریکہ کے اقدامات کے مقابلے میں ہوشیاری اور تدبر سے کام لینے اور اقدام کرنے پر زور دیا ہے۔ ایران کے سپیکر محمد باقر قالیباف نے پارلیمنٹ کے عام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے حالیہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام کی مزاحمت کی وجہ سے دشمن اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوا تاہم ہمیں اس قسم کی سیاسی اور قانونی جنگ میں امریکہ کی شکست پر مطمئن نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ دشمن بعض غفلتوں کی وجہ سے پابندیوں کو سخت سے سخت اور پابندیوں کو نئی شکل دینے کی کوشش کرے گا۔ محمد باقر قالیباف نے 3 نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کیلئے یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ امریکہ میں کون صدر بنتا ہے اس لئے کہ ایرانی عوام کو نقصان پہنچانے کیلئے امریکہ کی اصل پالیسی میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
امریکہ پابندیاں