دل سے ملیے
مشہور مصنفہ بانو قدسیہ نے کہا تھا کہ اگر انسان ہنسی خوشی رہنا چاہتا ہے تو اسے اپنے دل کے اندر ایک قبرستان بنا لینا چاہیے جہاں وہ اپنے رشتہ داروں ، دوستوں اور خون کے رشتوں کی غلطیاں بھلا کر دفن کرتا رہے ۔
یہ بات آج کے دور میں بھی وہی اہمیت رکھتی ہے جیسی پہلے تھی ۔ خون کے رشتے ہوں یا آپ کے دوست احباب چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی ہمیں ہرٹ کئے رکھتے ہیں ۔ ہم یہی سوچتے رہ جاتےہیں کہ یہ کیا ہو گیا ؟ کتنی دیر تک تو آنکھیں اپنے دیکھے پر اور کان اپنی سماعت پر یقین ہی نہیں کر پاتے کہ یہ شخص بھی ہمیں ایسا کہہ سکتا ہے ۔
میرا کہنا یہ نہیں ہے کہ صرف ہمارے رشتے ہی ہمیں تکلیف دیتے ہیں بلکہ ہم بھی کئی مرتبہ اپنے طرزعمل سے ان کے لئے باعث اذیت بن جاتے ہیں اور انھیں بھی بالکل اسی طرح دکھ ہوتا ہے جس طرح سے ہم نے محسوس کیا تھا ۔
جس طرح ہم نفرتوں کے بوجھ اٹھا کر نہیں چل سکتے بالکل اسی طرح ہمیں محبتوں کے بوجھ بھی نہیں پالنے چاہیں ۔ زندگی میں ایسے وقت ضرور آتے ہیں جب آُپ کو اپنے خون کی رشتوں کی اصلیت کا بھی علم ہونے لگتا ہے ۔ کبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر رنجشیں ہوتی اور دل شکستہ ہونے لگتے ہیں اور بہن بھائیوں کی باتوں سے جگر چھلنی ہو جاتا ہے ۔ ایسے وقت میں بجائے افسوس کرنے کے ہمیں ایسا موقع لانے ہی نہیں دینا چاہیے کہ کوئی بھی ہمارے جذبات سے کھیلے اور ہمیں رنج پہنچائے ۔
مان لیا کہ بہن بھائی کے رشتے خون کے ہوتے ہیں اسی طرح بہت اچھے اور مخلص دوست بھی اللہ تعالی کے کرم کی صورت میں ہمیں ملتے ہیں اور انھیں چھوڑا نہیں جا سکتا لیکن بات صرف اتنی ہوتی ہے کہ ہم ان کے ساتھ حد سے زیادہ محبت کر کے ان کا خیال کر کے ان کی محبتوں کا بھی بوجھ اپنے کندھوں پر لاد دیتے ہیں ۔
یہ محبت کبھی معاشی مدد کبھی روزمرہ بات چیت اور کبھی ایک دوسرے کے خیال کرنے میں جھلکتی ہے لیکن افسوس کہ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ آپ کے کندھوں پر محبت کی گٹھٹری بھاری ہونے لگتی ہے ۔ آپ کی محبت ، معاشی امداد اور خیال کرنے کو لوگ آپ کی عادت ہی تصور کرنے لگتے ہیں اور وہی بات کہ اچھائی کا زمانہ نہیں رہا ۔
بس چھوڑئیے اس بحث کو کہ کوئی آپ کے ساتھ کیسا سلوک کرے ہمیشہ اپنے عمل پر نظر رکھئیے ، دوسروں کی غلطیوں کو درگذر کرنے کے لئے جتنے بھی لوگوں نے آپ کو ہرٹ کیا یا گزند پہنچائی ہے اپنے کندھوں سے ان تفکرات کو ایک ایک کر کے اتار دیجئیے لیکن محبتوں کی جو گٹھٹری جو آپ نے اپنے کندھوں پر اٹھا رکھی ہے اس کی فہرست کو بھی آہستہ آہستہ کم کیجئیے ۔ رشتوں کو خالص رکھنے کے لئے کم ملئے لیکن دل سے ملئے ۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.