ہمیں نئی نسل کو ادب کی طرف راغب کرنا ہو گا : چوہدری شہباز حسین

جدہ (محمد اکرم اسد) سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز حسین نے کہا ہے کہ ہمیں نئی نسل کو ادب کی طرف راغب کرنا ہو گا اور اسکے لئے محققین، ماہرین تعلیم اور دانشوروں کو اپنا کردا ادا کرنا ہو گا، آج ٹیکنالوجی نے کتابوں، رسائل اور اخبارات کی جگہ لے لی ہے جسکی طرف ہمیں واپس لوٹنا ہوگا، وہ یہاں اسپنزر ہال میں عالمی اردو مرکز کے زیر اہتمام اپنی سرپرستی میں منعقدہ معروف شاعر، مفکر، دانشور ، پروفیسر، کالم نویس اور محقق ڈاکٹر خورشید رضوی کے اعزاز میں منعقدہ مشاعرے سے صدارتی خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ اس محفل مشاعرہ کو جشن عید میلاد النبیؐ سے منسلک کر رہا ہوں، اور ہم سب دعا کرتے ہیں کہ اللہ سبحان و تعالی پاکستان کو ایکبار پھر خوشحالی کی طرف گامزن کر دے، انہوں نے مزید کہا کہ منفرد لب و لہجے اور آسان فہم انداز کلام کی بدولت اردو شاعری میں جو مقام خورشید رضوی کو حاصل ہے وہ کم ہی کسی کے حصے میں آتا ہے۔
آپ کے کئی اشعار اور مصرعے زبان زدِ عام ہو کر قبولیت کی بلندیوں پر جا پہنچے، اطہر عباسی نے اپنے کلام سے مشاعرے کا آغاز کیا اور نہایت شاندار اشعار عطا کیے۔
ڈاکٹر خورشید رضوی نے کہا ہے کہ سیرت النبی سے نئی نسل کو روشناش کروانے کی اشد ضرورت ہے، وہ عالمی اردو مرکز کی تقریب میں گفتگو کررہے تھے، تقریب کا اہتمام تنظیم کے صدر اطہر نفیس عباسی، سابق وفاقی وزیر شہباز حسین چوہدری نے معروف شاعر، مفکر، دانشور ، پروفیسر، کالم نویس اور محقق ڈاکٹر خورشید کے اعزاز میں مشاعرے کا اہتمام کیا ۔میزبانی. نظامت کے فرائض محمد امانت اللہ اور ڈاکٹر سعید کریم بیبانی نے انجام دیئے، جہاں بھی اس طرح کی معیاری ادبی تقریب ہوگی چوہدری شہباز حسین نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ بھی اس طرح کی محافل کی سرپرستی فرماتے رہیں گے۔
کورونا وباء کے بعد اس پہلی تقریب کا آغاز قاری محمد آصف نے کی۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ و علیہ وسلم محمد نواز جنجوعہ نے کی۔پروگرام کی، صدارت شہباز حسین چوہدری نے کی جبکہ مہمان خصوصی ڈاکٹر خورشید رضوی تھے۔ اس موقع پر
شاھد نعیم، عمران اعوان، فیصل طفیل، حمزہ گیلانی ، نوشاد عثمان ، اطہر نفیس عباسی، اور ڈاکٹر خورشید رضوی اپنے کلام سناکے خوب داد تحسین حاصل کیں
جدہ کے معروف شاعر
نعت خواں ڈاکٹر محمد کریم بیبانی نے اپنے مخصوص انداز میں میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ عامر خورشید اور شہباز حسین چوہدری نے علامہ اقبال اور فیض کے خوبصورت اشعار سنائے۔ ڈاکٹر خورشید رضوی نے خصوصی فرمائش پر اپنی نعت، نظم اور غزلیں سنائی انکے کلا کے کچھ اشعار قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔
یہ جو ننگ تھے یہ جو نام تھے مجھے کھا گئے
یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے
کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے
میں عمیق تھا کہ پلا ہوا تھا سکوت میں
یہ جو لوگ محو کلام تھے مجھے کھا گئے
وہ جو مجھ میں ایک اکائی تھی وہ نہ جڑ سکی
یہی ریزہ ریزہ جو کام تھے مجھے کھا گئے
یہ عیاں جو آب حیات ہے اسے کیا کروں
کہ نہاں جو زہر کے جام تھے مجھے کھا گئے
وہ نگیں جو خاتم زندگی سے پھسل گیا
تو وہی جو میرے غلام تھے مجھے کھا گئے
میں وہ شعلہ تھا جسے دام سے تو ضرر نہ تھا
پہ جو وسوسے تہ دام تھے مجھے کھا گئے
جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خند سلام تھے مجھے کھا گئے