پشاور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کاکہنا ہے کہ میری ایک ہی خواہش ہے کہ سیاسی یتیموں کو سیاسی شہید نہیں بناؤں گا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک اس موڑ پر کھڑا ہے جہاں سیاسی ورکرز کو اپنا ایک کردار ادا کرنا پڑے گا، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے حوالے سے معاہدہ پر دستخط ہوا تھا، پیپلز پارٹی نے اب بھی ترامیم پر آئینی عدالتوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں جو ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے وہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں لکھا جائے گا، آج تک سپریم کورٹ نے یہ نہیں بتایا کہ وہ انسانی غلطیوں پر ہزاروں ووٹ کیسے پڑے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جس صوبے سے میرا تعلق ہے وہاں دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی تھی، ہم نے 2013تک خیبرپختونخوا کو پرامن صوبہ بنایا تھا، اے پی ایس کے معصوم بچوں نے بھی امن کیلئے قربانی دی تھی، اب ساؤتھ خیبرپختونخوا نوگو ایریا بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر راج کا جہاں تک مسئلہ ہے وہ ایک صورتحال ہوتی ہے، میں نہیں چاہتا کہ ہمارے سیاسی یتیم سیاسی شہید بنیں، ہمارے سیاسی یتیموں کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں، کرپشن ہے اور گالم گلو چ ہے، یہ کبھی کہتے ہیں یونیورسٹی کی زمین بیچو کبھی کہتے ہیں سکول بیچو یہ نشئی لوگوں کا کام ہوتا ہے، جب تک گورنر ہوں کسی یونیورسٹی کی زمین نہیں بیچی جاسکتی۔
گورنر کے پی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اپنے ضلع سے لوگ اغواء ہوتے ہیں، عصر کے بعد لوگ نہیں نکلتے، اس وقت حکومت کی رٹ بالکل ختم ہوچکی ہے، صوبائی حکومت نے اپنی پولیس کو سڑکوں پر نکالا کہ وفاق کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ آج وزیراعلیٰ کے پی کہتے ہیں کہ افغانستان سے خود بات کروں گا، جو میرے ترانے کی عزت نہیں کرتا میں بھی اس کی عزت نہیں کروں گا، وزیراعلیٰ کے پی افغان قونصل جنرل کی حمایت کررہے تھے، مگرمچھ کے آنسو رورہے ہیں کہ افغانستان جاؤں گا، مشرف کے دور میں جب اڈے دیئے جارہے تھے،ان کے والد صاحب ساتھ تھے، یہ آج اپنے والد صاحب کی غلطی کو تسلیم کررہے ہیں،اور کہہ رہے ہیں وہاں جاؤں گا۔
گورنر نے کہا کہ ریاست ہی ریاست سے بات کرسکتی ہے کسی صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں، چائے کی پیالی سب کو یاد ہے،آج انہی لوگوں نے اسلحہ اٹھا لیا ہے، جتنے بھی حالات خراب ہوں ہم اپنے علاقے کو نہیں چھوڑ سکتے۔