کرپشن ثابت ہونے پر ایک لیفٹیننٹ جنرل ،میجر جنرل اور 5بریگیڈ یئرز سمیت 13فوجی افسر برطرف:عدلیہ میں بھی کڑا احتساب شروع،لاہور ہائیکورٹ کے دو ججوں کو نوٹس جاری
راولپنڈی(آن لائن،ما نیٹرنگ ڈیسک)آرمی چیف جنر راحیل شریف نے پاک فوج کے حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل سمیت پاک فوج کے 13 اعلیٰ افسران کو کرپشن ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا، بد عنوانی کے الزامات پر برطرف ہونے والے افسران میں ایک لیفٹیننٹ جنرل،ایک میجرجنرل، 5 بریگیڈیئر، ایک کر نل ، 3 لیفٹیننٹ کرنل ، ایک میجر اور ایک فو جی جوان شامل ہے ،تمام مراعات ختم کرنے اور کرپشن سے حاصل کی گئی رقم کی فوری واپسی کا حکم دے دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کرپشن کے الزام میں پاک فوج کے13 اعلیٰ افسران کو ملازمت سے برطرف کردیا ہے ، یہ برطرفیاں پاک فوج کی تحقیقات کی روشنی میں عمل میں لائی گئی ہیں،برطرف کئے گئے افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خٹک،میجرجنرل اعجاز شاہد ،بریگیڈیئر حیدر، بریگیڈیئر اسد، بریگیڈیئر سیف اللہ، بریگیڈیئرعامر، بریگیڈیئرعامر،کرنل حیدر اور میجر نجیب کے نام سامنے آئے ہیں۔ یہ تمام افسران فرنٹیئر کانسٹیبلری میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عبیداللہ خان خٹک بلوچستان میں آئی جی فرنٹیئر کور (ایف سی) کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ ،میجر جنرل اعجاز شاہد،بریگیڈئر اسد اور بریگیڈئر حیدر نے کرپشن سے حاصل کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرا دی ہے ان افسران کو جبری ریٹائر کر دیا گیا ہے، ۔نجی ٹی وی کے مطابق بر طرف افسروں کی تمام مراعات بھی ختم کردی گئی ہیں۔ افسران کی برطرفی کا فیصلہ 7 اپریل کو کورکمانڈرز کانفرنس میں ہوا جبکہ 8اپریل کو انہیں دفتر آنے سے روک دیا گیا تھا۔ بر طرف ہونے والوں کوصرف پنشن اور میڈیکل کی سہولت میسر رہے گی دیگر تمام مراعات ختم کردی گئیں ہیں،مذکورہ افسران کے رینکس اور عہدے واپس لے لئے ہیں جبکہ فوج کی جانب سے دیئے جانے والے پلاٹ واپس لے لئے جائیں گے۔
لاہور(سعید چودھری )فوج کی طرح عدلیہ نے بھی خود احتسابی کا عمل تیز تر کردیا ہے ،اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم سپریم جوڈیشل کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے کٹرے احتساب کا فیصلہ کیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ کے دو ججوں کو باقاعدہ نوٹس بھی جاری کردیئے گئے ہیں ، ان جسٹس صاحبان سے 15روز کے اندر جواب طلب کیا گیا ہے ۔یہ نوٹس سپریم جوڈیشل کونسل نے ابتدائی تحقیقات کے بعد جاری کئے ہیں ۔جن ججوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں سے ایک کے خلاف مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم بنچ نے اپنے عدالتی فیصلے میں آبزرویشن دیتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل کو کارروائی کی سفارش کر رکھی ہے جبکہ دوسرے جج کے خلاف الزامات کی بھی باقاعدہ تحقیقات کی گئی ہیں اور اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رپورٹ بھی طلب کی گئی تھی ۔ایک موقع پر آخرالذکر جج سے چند روز کے لئے عدالتی کام اور عملہ بھی واپس لے لیا گیا تھا۔