شہری کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا معاملہ، سی پی او کو معاملہ 7 روز میں نمٹانے کا حکم
ملتان (خبر نگار خصوصی) لا ہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے پولیس کی جانب سے شہری کو غیر قانونی حراست میں رکھنے پر آرپی اوملتان کے احکامات کے باوجودمقدمہ درج نہ کرنے(بقیہ نمبر22صفحہ12پر )
پر سی پی او کی یقین دہانی پر معاملہ ایک ہفتے کے اندر اندر نبٹاکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فاضل عدالت میں ملتان کے الفت حسین نے درخواست دائر کی تھی کہ اسے بی زیڈ پولیس نے 6جنوری2016ء کو چنیوٹ موڑ سے حراست میں لے لیااور پوچھنے پر اے ایس آئی الطاف حسین نے اسے بتایا کہ مقدمہ نمبر 650/16 میں ملزم نامزد ہونے پراسے حراست میں لیا گیا ہے حالانکہ مذکورہ مقدمہ 3دسمبر 2016 ء کو ہی خارج کردیا گیا تھالیکن اس کے باوجود اسے نجی ٹارچر سیل میں کئی دنوں تک رکھنے کے بعد اسے رہا کر دیا گیااورکچھ دن بعد لوہاری گیٹ پولیس نے اسے حراست میں لے لیا کہ گوجرہ کے رہائشی شوکت علی نے اس پرا مانت میں خیانت کرنے کا مقدمہ درج کرایا ہے جبکہ مذکورہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت تھا۔تاہم اس پر پولیس کی جانب سے دباو ڈالا گیا کہ وہ شوکت علی کو بلینک چیک دے جس پر اس نے دباؤ میں آکر بلینک چیک دے دیاجس کے بعدشوکت علی نے صلح نامہ تحریر کیا۔اوراس کے خلاف مذکورہ غیرقانونی اقدمات ڈی ایس پی گلگشت نصراللہ وڑائچ،ایس ایچ او بی زیڈ انسپکٹر ارشاد،سابق ایس ایچ او لوہاری گیٹ اشرف گل، اے ایس آئی الطاف حسین ،حبیب اور غظنفر جبکہ دیگر پرائیویٹ افراد میں عتیق الرحمان،سعید احمد خان اور شوکت علی میں باہمی طورپرشامل ہیں۔اس حوالے سے درخواست گذار ہوم سیکرٹری پنجاب کے سامنے پیش ہوا اور تحریری درخواست دی جو آر پی او ملتان کو بھجوائی گئی تو ریجنل انوسٹی گیشن آفیسر ملتان کو انکوائری آفیسر مقرر کیااوردرخواست گذارکیساتھ کی جانے والی ناانصافی ثابت ہوگئی توآر پی او ملتان کی ہدایت کے باوجود سٹی پولیس آفیسر احسن یونس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیاہے۔اس لئے مقدمہ درج کرنیکا حکم دیاجائے۔