ترکی میں سائنسدانوں کو 13 ہزار سال پرانی عمارت مل گئی، اس پر کیا لکھا تھا؟ دیکھ کر پوری دنیا کے ماہرین دنگ رہ گئے، دنیا کی تاریخ ہی بدل گئی کیونکہ۔۔۔
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) دہائیاں قبل ترکی کے علاقے گوبیکلی (Gobekli)میں ہزاروں سال قدیم تہذیب کے آثار دریافت کیے گئے تھے۔ یہاں پتھروں سے بنے کئی ستون بھی ہیں جن پر انسانوں، جانوروں، پرندوں اور حشرات کی تصویریں کندہ ہیں۔ ان تصویروں پر طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے انتہائی حیران کن انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنسدانوں نے تحقیقاتی نتائج میں بتایا ہے کہ ”ان اشکال سے معلوم ہوا ہے کہ 10ہزار 950قبل مسیح میں ہمارے نظام شمسی سے ایک سیارہ ٹوٹ کر زمین پر آ گرا تھا اور تباہی پھیلا دی تھی۔ اس حادثے میں ہزاروں لوگ لقمہ¿ اجل بن گئے اور کئی جانوروں کی نسلیں مٹ گئیں لیکن اس حادثے نے دنیا کے ماحول میں ایسی تبدیلی پیدا کی جس سے 1ہزار سالہ برف کے دور کا آغاز ہوا۔ اس حادثے کے وقت لوگ خود رو جنگلی پھلوں اور اجناس پر گزراوقات کرتے تھے لیکن برفانی دور کے آغاز پر بچ رہنے والے انسانوں کو منتخب فصلیں ازخود اگانی پڑیں۔ یہیں سے آج کی جدید زراعت کا آغاز ہوتا ہے۔“
عجائب گھر میں مرمت کے دوران مزدوروں نے فرش کی کھدائی شروع کی تو نیچے سے ایسی چیز برآمد کہ ہر کسی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”پتھر کے ان ستونوں پر بنی ہوئی اشکال کا تعلق علم فلکیات سے ہے اور یہ اس زمانے میں ستاروں کی پوزیشن کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان میں ایک انسان کی تصویر ہے جس کا صرف دھڑ بنایا گیا ہے جبکہ اس پر سر موجود نہیں ہے۔ یہ تصویر بڑے پیمانے پر انسانوں کی ہلاکت کو ظاہر کرتی ہے۔دیگر کئی اشکال بتاتی ہیں کہ زمین سے سیارہ ٹکرانے کے اس حادثے میں کئی دیوہیکل جانوروں کی نسلیں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔“تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مارٹن سویٹ مین ”یہ اشکال مجموعی طور پر اس قیامت خیز حادثے کی تاریخ بیان کرتی ہیں، جس نے ایک طرف انسانوں اور ان کے ماحول کو تباہی سے دوچار کر دیا اور دوسری طرف آج کی جدید تہذیب کی طرف ان کے سفر کا نقطہ¿ آغاز بنا۔یہی وہ وقت تھا جب پہلی انسانی تہذیب نے جنم لیا جس میں لوگوں نے مختلف اجناس کی کاشت شروع کی اور اوزار بنانے سیکھے۔“