ایک لوٹے کا خط

ایک لوٹے کا خط
ایک لوٹے کا خط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محترم میاں محمد نواز شریف، السلام علیکم،باقی باتیں بعد میں کروں گا سب سے پہلے درخواست ہے اس خط کودوسروں کو دکھانے سے پہلے اپنے نام کے ساتھ لکھا ہوا محترم کا لفظ کاٹ دیجئے گا کہ مجھے میرے بیٹے نے بتایا ہے کہ محترم کا مطلب احترام والی شخصیت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ میرا یہ خط کسی اور کے ہاتھ لگ جائے اور آپ کا احترام کرنے کے چکر میں میرے بھی نیب کے گیڑے لگنے شروع ہو جائیں۔

مجھے آصف کرمانی کی طرف سے بلاوا آیا ہے کہ میں اپنے ضلعے کے دیگر ارکان اسمبلی کے ساتھ آپ کو آکے ملوں کیونکہ آپ آگے کی حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں مگر میں سوچ رہا ہوں کہ جہاں آپ سے پہلے چار ، ساڑھے چار برس ملاقات نہیں ہوئی تواب یہ کوڑا گُھٹ بھرنے کا فائد ہ کیا ہے۔ ایک وقت تھا جب میں فواد حسن فواد کے سامنے ناک سے لکیریں نکالتا رہاکہ میری آپ سے ملاقات کروا دے مگروہ ہر دفعہ یہی کہتا تھا کہ میاں صاحب بہت مصروف ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم مصروف ہوجائیں۔


میاں صاحب! آپ کو علم ہی ہے کہ میں نے پچھلے انتخابات سے پہلے صرف اس لئے پارٹی تبدیل کی تھی کہ آپ اقتدار میں آ رہے تھے ورنہ میرا اور آپ کا کوئی تعلق اور واسطہ نہیں تھا۔ میاں صاحب ہم چھوٹے علاقوں کے رہنے والوں کے مسائل بھی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں۔

بندہ اقتدار میں نہ ہو تو ڈی پی او اور ایس پی وغیرہ تو ایک طرف رہے تھانے دار تک ہاتھ نہیں ملاتا، کرسی ورسی تک پر نہیں بٹھاتا، شربت وربت پلانا اور کام شام کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ ہمیں تو اپنے ووٹروں سپورٹروں کو ہسپتال میں بسترا تک دلوانے کے لئے فون شون کرنے پڑتے ہیں اور جب کبھی ترقیاتی فنڈز آتے ہیں تو کوشش ہوتی ہے کہ ان کاموں کے ٹھیکے بھی اپنے ان یاروں دوستوں کومل جائیں،جوالیکشن میں ہمارا خیال رکھتے ہیں۔

جب میں حکومتی پارٹی کارکن اسمبلی نہیں ہوتا تو مجھے میرے محلے کے سکول والے بھی بطور مہمان خصوصی نہیں بلاتے، حالانکہ میں نے انہیں لالچ بھی دیا کہ میں اپنی جیب سے چار واٹر کولر سکول میں رکھوا دوں گا، آہ ، میاں صاحب حال یہ ہے کہ اگر ہم حکومتی پارٹی میں نہ ہوں توہمارے کہنے پر بلدیہ والے گٹر تک نہیں کھولتے اب آپ ہی بتائیں کہ اس کلچر میں کسی سیاست دان کے لئے اپوزیشن کی سیاست کرتے ہوئے اپنی چودھراہٹ برقرار رکھنا کتنا مشکل کام ہے۔


میاں صاحب !جب آپ کو نااہل کیا گیا تو میرے کان اسی وقت کھڑے ہو گئے تھے، میں نے نون لیگ سے بھاگنے کے لئے جوتوں کے تسمے ششمے بھی باندھ لئے تھے،مگر اس وقت امید پیدا ہوئی جب آپ نے شہباز شریف صاحب کو پہلے وزیراعظم اور پھر پارٹی صدارت کے لئے نامزد کیا۔ اپنے شہباز صاحب محنتی بھی ہیں اور مستقل مزاج بھی ۔ میراپکا خیال تھا کہ وہ مہربانوں کو عمران خان سے زیادہ پسند بھی ہیں۔

جب آپ کے احتساب کورٹ میں چکر لگوائے جا رہے تھے اور دوسری طرف شہباز صاب پر قائم حدیبیہ کیس ختم کیا جا رہا تھا تو مجھے یقین ہو رہا تھا کہ اپنے شہبازصاب ہی اگلے وزیراعظم ہوں گے مگر کچھ عرصے سے حالات عجیب وغریب ہو گئے ہیں۔

مجھے میرے ضلعے کے ایک بہت ہی تگڑے صحافی نے بتایا ہے کہ آپ کو اس لئے نہیں نکالا گیا کہ آپ کے بھائی کو وزیراعظم بنا دیا جائے یو ں بھی جب سے یہ حکم جاری ہوا ہے کہ ماڈل ٹاون کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے جس میں شہباز صاب کوبری طرح پھنسایا جا سکتا ہے۔

چیف صاحب کہتے ہیں کہ پنجاب کی گورننس سب سے بری ہے ۔اب آپ خود ہی دیکھیں کہ شہباز صاب کے بہت ہی پیارے بیوروکریٹ احد چیمہ کی ضمانت تک نہیں ہورہی اور ان کے داماد علی عمران کو بھی نیب نے پھنسانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں تو میری سمجھ میں یہی آ رہا ہے کہ اب معاملات شہباز شریف اور چودھری نثار سے بھی قابو میں نہیں آئیں گے ۔ مجھے میرے داماد نے کہا ہے کہ جب زرداری صاحب پر تمام مقدمات ختم ہوگئے اور خان صاحب ہر مقدمے میں بری ہوتے چلے جا رہے ہیں تو اس کا صاف مطلب ہے کہ اگلی حکومت انہی کی ہے، یقین کریں کہ میرا داماد بہت سیانا ہے ۔ اس کے سیانے ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے میری بیٹی سے شادی کر رکھی ہے۔


میاں صاحب ! بعض دوست کہتے ہیں کہ میں نے پانچ برس تک آپ کے ساتھ اقتدار انجوائے کیا ہے لہٰذا اس مشکل وقت میں مجھے آپ کا ساتھ نہیں چھوڑنا چاہئے، میرے ساتھ چھوڑنے سے آپ دُکھی ہوں گے۔میں انہیں جواب دیتا ہوں ،بھولے بادشاہو، میاں نواز شریف نے بھی مشرف دور میں قربانیاں دینے والے کارکنوں کو نظرانداز کرتے ہوئے محض ایک الیکٹ ایبل ہونے کے ناطے مجھے ٹکٹ دی تھی اور الیکشن جیتنے والے بہت سارے آزاد ارکان کو اپنے جانثاروں کو نظرانداز کرتے ہوئے پارٹی میں جگہ دے دی تھی تب بہت ساروں کو اسی طرح دکھ ہوا ہو گا۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ ایک نظریہ بن چکے ہیں اور میں کہتا ہوں کہ یہ وقت اتنا مشکل نہیں ہے جتنا مشکل وقت 12اکتوبر1999ء کو شروع ہوا تھا اور اگر آپ مشرف کا مارشل لاء بھگتنے کے بعدبھی لوٹوں کو اپنی ٹیم میں مرکزی جگہ دے سکتے ہیں تو مجھے پوری امید ہے کہ جب کبھی آپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی امید پیدا ہوئی اور اگر ہم حلقے کے 30، 40ہزار ووٹ جیب میں ڈال کے جاتی امرا پہنچے تو ہمیں آپ کے دروازے کھلے ملیں گے۔ہاں، میں بتاتا چلوں کہ مجھے آپ سے کوئی شکوہ نہیں کہ آپ نے چار پانچ برس ہمیں لفٹ نہیں کروائی کہ خود آپ کی پارٹی کے بہت سارے لوگوں کو یہی گلہ ہے ۔

میں کوئی جذباتی شخص نہیں ہوں بلکہ بہت زیادہ حقیقت پسند ہوں، میں جانتا ہوں کہ جب نئی کنگز پارٹی کے سربراہ کے ساتھ میں پریس کانفرنس کر لوں گا تو وہ بھی مجھے دوبارہ منہ نہیں لگائے گا ۔

چاہے آپ کو یہ بات بری لگی] مگر میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ مجھے آپ کی خاطر احتجاجی تحریکیں چلانے ، جیلوں میں جانے اور جوتے کھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، کیا فائدہ کہ فرشتے میرے ووٹروں کے پر کاٹ دیں ۔


میاں صاحب ! اب آپ سے کیا چھپاوں، میرے دوستوں کو پہلے سے علم ہے کہ میں دباو برداشت نہیں کر سکتاسو وہ مجھ سے برابر رابطہ کئے جا رہے ہیں۔

میں انتظار میں رہا کہ معاملات بہتر ہو جائیں۔ مجھے آپ کی پارٹی کے ایک بندے نے یہ سبز باغ دکھایا ہے کہ بہت جلد ماڈل ٹاون والے کیس میں بھی شہباز شریف حدیبیہ کیس کی طرح ہمیشہ کے لئے کلیئر ہوجائیں گے۔

کچھ ساتھی کہتے ہیں کہ لاہور سے لودھراں اور چکوال تک کے انتخابی نتائج بتا رہے ہیں ووٹر آپ کے ساتھ ہے، مگرمیں سوچ رہا ہوں کہ رسک لینے کا کوئی فائدہ نہیں،یوں بھی میرے نائی نے مجھ سے پوچھا ہے کہ رب نیڑے ہے یا گھُسن۔

میاں صاحب یہاں ہر دور میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا ہے، مگر اسی سیاست دان نے لگایا ہے جو اپوزیشن میں ہوتا ہے، جو اقتدار میں آجاتا ہے وہ ووٹ ، ووٹروں اور پارلیمنٹ کو جوتے کی نوک پر سمجھتا ہے۔ مجھ سے زیادہ دوغلی باتیں نہیں ہوتیں، سیدھی سی بات ہے اگر شہبازصاحب ہفتے ، دو ہفتے میں یقین دلا دیں کہ اگلی حکومت نون لیگ ہی کی آ رہی ہے تو اس خط کو پھاڑ کے پھینک دیجئے گا ورنہ اسے میرا آخری سلام سمجھئے گا۔

مزید :

رائے -کالم -