دیکھنا ہو گاحکومت نے قانون کا صحیح نفاذ کیا ہے ؟چیف جسٹس پاکستان کے موبائل فون ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان میں موبائل فون ٹیکس سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اس کیس میں ہائیکورٹ سے اپیل آئی تھی،ہمیں دیکھناہوگاکب،کہاں،کتناٹیکس لگاناہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ دیکھناہے حکومت نے اس قانون کاصحیح نفاذکیا ہے؟یہ بھی دیکھناہوگاکہیں یہ قانون غلط تونہیں؟ اس قانون کے ذریعے بہت بڑی رقم عوام کی جیبوں سے نکالی گئی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے موبائل فون ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی،اٹارنی جنرل انورمنصورخان عدالت پیش ہوئے،دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ موبائل فون ٹیکس کے معاملے پرحکومت کاکیاموقف ہے؟اس معاملے پر حکومت کے مطابق یہ معاملہ184 (3 )کے دائر اختیار میں نہیں آتا،کیس کااصل ایشوکیاہے،ایک لائن میں بتائیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کوکیس کاایشوایک لائن میں نہ بتاسکے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں ہائیکورٹ سے اپیل آئی تھی،ہمیں دیکھناہوگاکب،کہاں،کتناٹیکس لگاناہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ دیکھناہے حکومت نے اس قانون کاصحیح نفاذکیا ہے؟یہ بھی دیکھناہوگاکہیں یہ قانون غلط تونہیں؟چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے بہت بڑی رقم عوام کی جیبوں سے نکالی گئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس تعریف کے حساب سے انکم ٹیکس ہے،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹیکس دینے کی تعریف میں نہ آنیوالاصارف کیسے ادائیگی کرسکتاہے؟حکومت ایک میکانزم بنائے تاکہ نان فائلرسے ٹیکس نہ لیاجائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ایڈوانس ٹیکس کیاہے؟موبائل کارڈخریدتے وقت ٹیکس نہیں لیاجاتا،کارڈلوڈکرتے وقت ٹیکس کاٹ لیاجاتاہے،عدالت نے کہا کہ کارڈلوڈہونے کے بعد کیسے سرٹیفکیٹ لیاجائےگا؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ انکم ٹیکس کےساتھ یوٹیلیٹی بلزٹیکس کوبھی دیکھناہوگا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت24 اپریل تک ملتوی کردی۔