حلقہء فکروفن کے زیراہتمام علامہ اقبال کی برسی پر "بیاد اقبال" تقریب کا انعقاد
ریاض ( وقار نسیم وامق) سعودی دارالحکومت ریاض میں شاعر مشرق, حکیم الامت، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی 81 ویں برسی کےموقع پر سعودی عرب کی معروف ادبی تنظیم حلقہ فکروفن کی جانب سے "بیاد اقبال" کے عنوان سے ایک تقریب اور محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں شعراء اور ادباء نے علامہ اقبال کو شاندار الفاظ میں شعری و نثری خراج عقیدت پیش کیا۔
دارالحکومت ریاض میں حلقہ فکروفن کی جانب سے مخدوم امین تاجر کے کاشانہ ادب پر ادبی نشست کا پروقار اہتمام کیا گیا جس کی صدارت حلقہء فکروفن کے مشیر اعلی' ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے کی، تقریب کے مہمان خصوصی حافظ عبدالوحید فتح محمد جبکہ مہمانان اعزازی معروف شعراء صدف فریدی اور شوکت جمال تھے، اس موقع پر مقررین نے قومی شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ کی شاعری نے برصغیرکے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرکے نئی منزلوں کا پتہ دیا۔
حلقہ فکروفن کے ناظم الامور ڈاکٹر طارق عزیز نے اپنا مقالہ " اقبال کا فکروفن" پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری میں فکری سوچ کار فرما ہے، معاشرے کے علاوہ اقوام عالم میں قوم کی عزت اور وقار کے بارے میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری دور حاضر میں بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور ہمیں وہی جذبہ اور وہی راہیں دیکھاتی ہوئی نظر آتی ہے جس کے ہم متلاشی ہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم علامہ اقبال کی شاعری سے جڑ کر ان رازوں کو تلاش کریں اور خودی کا سبق پڑھ کر ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرتے چلے جائیں۔
چوہدری سجاد علی جٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسفیانہ اور مفکرانہ سوچ دوراندیشی جیسی سوچ نے اقبال کی شاعری کو اس طرح نکھارا کہ جس کی دوسری کوئی نظیر نہیں ملتی۔زاہد شریف نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علامہ کی شاعری سے مسلمانوں کے درمیان آزادی کی تڑپ نے جنم لیا اور اقبال نے پاکستانی ریاست کا خواب دیا جسے پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر کر لیا گیا۔
سرور خان انقلابی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمارے لئے مشعل راہ ہے لہذا اس سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے موجودہ دور میں بھی نئی منزلوں کا تعین کیا جا سکتا ہے اور پاکستان کو ترقی کی نئی منازل کی جانب لیکر جایا جاسکتا ہے۔
مہمان خصوصی حافظ عبدالوحید نے کہا کہ علامہ اقبال اردو اور فارسی زبان کے ایک ایسے شاعر ہیں جن کا شمار دنیا کے عظیم شاعروں میں کیا جاتا ہے ان کی شاعری روح کو تڑپانے والی اور قلب کو گرمانے والی شاعری ہے ، ان کے یہاں ایک فلسفہ ہے ایک درس اور پیغام ہے، ان کی شاعری ایک مخصوص فکری و تہذیبی پس منظر میں سانس لیتی ہے، وہ ایک غیر معمولی فہم و ادراک اور شعور و بصیرت رکھنے والے شاعر تھے، علامہ اقبال نے ایک ایسے دور میں شاعری کی ابتداء کی جب ہندوستان برطانوی حکومت کے زیر اقتدار تھا اور انگریزوں کا ظلم و جبر روز بروز بڑھتا جارہا تھا اور ہر طرف خوف و ہراس اور مایوسی و بے چارگی کی فضا طاری تھی، علامہ اقبال اس حالت سے بے حد متاثر ہوئے ان کے دل میں وطن سے محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، علامہ اقبال اپنی حیات ہی میں عالمگیر شہرت حاصل کرچکے تھے، آپ کے کلام کے متعدد ترجمے کئی بین الاقوامی زبانوں میں کئے گئے، ان کے کلام میں عشق کی داستاں اور فراق کی نوحہ گیری نہیں بلکہ اس میں قومی ہمدردی کے جذبات ہیں، ان کے کلام میں ایک جوش اور ولولہ ہوتا تھا۔
صدر محفل ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری ہمیں یگانگت اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے اور اس وقت ملک جس دور سے گزر رہا ہے اس میں اقبال کی شاعری سے استفادہ حاصل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ہمارے نوجوان طبقے کے اندر وہ ولولہ پیدا ہو جو آگے چل کر ملک کو درست سمت کی جانب لے جائے۔تقریب کے میزبان مخدوم امین تاجر نے اظہار تشکر پیش کیا اور کہا کہ ادبی محافل ریاض میں مقیم کیمونٹی کا خاصہ رہی ہیں اور ان محافل کے ذریعے کیمونٹی کے مابین روابط قائم رہتے ہیں جس سے محبت اور پیار بڑھتا ہے۔
محفل مشاعرہ میں نظامت کے فرائض حلقہ فکروفن کے جنرل سیکرٹری اور معروف شاعر وقار نسیم وامق نے منفرد انداز میں سر انجام دیتے اپنی شاعری کے ذریعے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو زبردست خراج تحسین پیش کیا محفل مشاعرہ میں صدف فریدی، ڈاکٹر طارق عزیز، سجاد چوہدری، شوکت جمال، وسیم ساحر، عابد شعمون چاند اور دیگر نے بھی کلام پیش کیا، حاضرین محفل نے خوبصورت اور پر وقار تقریب منعقد کرنے پر حلقہ فکروفن کے تمام عہدیدارن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ادبی محفلوں کا انعقاد انتہائی ضروری ہے تاکہ نوجوان نسل کو اس طرف راغب کیا جا سکے۔
قبل ازیں تلاوت کلام پاک سے تقریب کی ابتداء ڈاکٹر محمود باجوہ نے کی، ہدیہ نعت عابد شمعون چاند نے پیش کیا، تقریب کا اختتام دعائے خیر سے ہوا اور بعدازاں شرکائے تقریب کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ دیا گیا۔