نیب میں میگا کرپشن کے مقدمات سالہاسال تک نہیں چلیں گے: چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال
اسلام آباد (پ ر)چیئر مین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے پراسیکیوشن ڈویژن اور آپریشن ڈویژن سمیت دیگر نیب افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ میگا کرپشن مقدمات کے علاوہ زیر التواءمقدمات خصوصاً انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو قانون کے مطابق پہلے سے طے شدہ کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ نیب میں مقدمات سالہا سال تک نہیں چلیں گے۔
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن ڈویژن اور پراسیکیوشن ڈویژن کی کارکردگی خصوصاً میگا کرپشن مقدمات پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ انہوں نے 11 اکتوبر 2017ءکو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سختی سے ہدایت کی تھی کہ 179 میگا کرپشن مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کے احکامات کی روشنی میں نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز نے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حوصلہ افزاءکاوشیں کی ہیں او ر179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 105 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں جمع کروائے جاچکے ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔ نیب میں اس وقت 15 مقدمات میں انکوائریاں اور 18 مقدمات میں انویسٹی گیشن کے مراحل سے گزررہے ہیں جبکہ 41 مقدمات کو منطقی انجام تک قانون کے مطابق نمٹایا جاچکا ہے۔
چیئرمین نیب نے پراسیکیوشن ڈویژن اور آپریشن ڈویژن کے علاوہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ میگا کرپشن مقدمات کے علاوہ زیر التواءمقدمات خصوصاً انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو قانون کے مطابق پہلے سے طے شدہ کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ نیب میں مقدمات سالہا سال تک نہیں چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، جس کو نیب میرٹ، شواہد، شفافیت اور ”احتساب سب کے لئے“ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک کو اس لعنت سے پاک کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ نیب میں پیش ہونے والے تمام افراد کی عزت نفس کا قانون کے مطابق خیال رکھیں۔ نیب کی طرف سے جو بھی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیا جائے۔ اس میں ملزموں کے بیانات، ٹھوس شواہد کے ساتھ ساتھ قانون کے تمام تقاضوں کومدنظر رکھا جائے اور معزز احتساب عدالتوں، معزز ہائی کورٹس اور معزز سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت مقدمات کی پیروی مکمل تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت، میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عمل درآمد کے ذریعے ملک سے ہر قسم کی بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو 2019ءمیں اسی عرصے کے دوران 2018ءکے مقابلے میں دو گنا شکایات موصول ہوئیں۔ گزشتہ سال کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق اور قانون کے مطابق اقدامات کے موثر نتائج آرہے ہیں جس کا واضح ثبوت نیب پر گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد افراد کا نیب پر بھرپور اعتماد ہے۔