داعش کے کارکن سے شادی کرنے والی مغربی لڑکی کو اس کے گم ہونے والے موبائل فون نے جیل پہنچادیا
برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی کی ایک نوجوان لڑکی کئی سال قبل ملک سے فرار ہو کر شام پہنچ گئی اور وہاں جہادی دلہن بن کر یکے بعد دیگرے دو شدت پسندوں سے شادی کی۔ جب شدت پسند تنظیم داعش کا خاتمہ ہوا تو وہ چپکے سے واپس جرمنی پہنچ گئی اور دوبارہ وہی مغربی طرز کی زندگی جینے لگی اور جرمن حکام کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی۔ تاہم گزشتہ دنوں اس لڑکی کو اس کے گم ہونے والے موبائل فون نے پکڑوا دیا۔ میل آن لائن کے مطابق اس 34سالہ لڑکی کا نام عمائمہ عابدی ہے جو چار سال تک شام میں مقیم رہی۔ اس نے وہاں پہنچ کر ایک شدت پسند کے ساتھ شادی کی اور اس کی ہلاکت کے بعد ایک اور سے شادی کر لی اور وہاں اس نے تین بچوں کو بھی جنم دیا۔
جرمن حکام اس کے ملک سے فرار ہونے اور پھر واپس آنے کے بارے میں لا علم رہے۔تاہم گزشتہ دنوں اس کا ایک فون گم ہو گیا جس میں اس کے شام میں قیام کے دوران کی متعدد تصاویر موجود تھیں۔ ان میں وہ اپنے شدت پسند شوہروں کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔فون میں اس کے بچوں کی کئی تصاویر بھی ہوتی ہیں جو بندوقوں کے ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں۔ایک تصویر میں اسامہ بن لادن کی سالگرہ منائی جا رہی ہوتی ہے۔ سالگرہ کے کیک پر اسامہ بن لادن کی تصویر کے ساتھ ’ہیپی نائن الیون‘ لکھا ہوتا ہے۔
عمائمہ 2012ءمیں اسلام کی طرف راغب ہوئی اور پھر جرمنی سے فرار ہو کر شام چلی گئی۔ وہ وہاں 2017ءتک رہی اور پھر واپس جرمنی آ کر اپنے شہر ہیمبرگ میں دوبارہ مغربی لائف سٹائل اپنا کر رہنا شروع کر دیا تھا۔ عمائمہ کا گم ہونے والا فون ایک عرب صحافی کے ہاتھ لگ گیا جس نے اس میں موجود تصاویر دبئی کے ایک ٹی وی چینل پر نشر کروا دیں، جس سے جرمن حکام بھی اس کی اصلیت سے آگاہ ہو گئے اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ عمائمہ کے فون میں 36جی بی ڈیٹا موجود تھا جو ایسی ہی ویڈیوز اور تصاویر پر مبنی تھا۔