حضور ﷺ کی امت کے کون لوگ جنت میں جائیں گے؟
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سفید کپڑا تھا اور آپ آرام فرما رہے تھے میں دوبارہ حاضر ہوا تو اس وقت تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی شخص اس کلمہ "لا الہٰ الا اللہ" کا اقرار کرے اور پھر وہ اسی حالت (ایمان) پر فوت ہو تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا میں نے عرض کیا کہ چاہے وہ زنا کرے اور چوری کرے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے وہ زنا کرے اور چوری کرے میں نے دوبارہ دریافت کیا کہ چاہے وہ زنا کرے اور چوری کرے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ چاہے وہ زنا اور چوری کرے میں نے سہ بارہ عرض کیا کہ چاہے وہ زنا اور چوری کرے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے وہ زنا اور چوری کرے وہ جنت میں جائے گا چاہے ابو ذر کی ناک رگڑی جائے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ جب بھی یہ حدیث سناتے تو فرماتے چاہے ابو ذر کی ناک رگڑی جائے۔
اس حدیث کی شرح میں ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس حدیث میں اس بات کی بشارت ہے کہ انجام کار وہ جنت میں داخل ہوگا چاہے اس پر گناہوں کے انبار ہی کیوں نہ ہوں لیکن اس کا معاملہ اللہ کے قبضے میں ہے چاہے تو معاف فرما دے اور جنت میں داخل فرما دے اور چاہے تو گناہوں کے بقدر سزا دے اور پھر جنت میں داخل فرمائے۔
علما کے نزدیک اس حدیث میں زانی اور چور مومن کے بغیر حساب اور بغیر عذاب جنت میں جانے کی بات تو نہیں کی گئی البتہ اس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے بھی مومن کافر نہیں ہوجاتا بلکہ سزا بھگت کر آخرکار جنت ضرور جائے گا کیونکہ وہ ایمان کی وجہ سے جنت کا شہری ہے۔