ہائیکورٹ کا صدر ملتان بار کو پیش کرنے کا حکم، شیر زمان کا گرفتاری دینے سے انکار ، وکلاء کی ہنگامہ آرائی ، دھرنا ، ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان

ہائیکورٹ کا صدر ملتان بار کو پیش کرنے کا حکم، شیر زمان کا گرفتاری دینے سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم5رکنی فل بنچ نے گزشتہ روزتوہین عدالت کیس میں لاہور ہائی کورٹ بار ملتان کے صدر شیر زمان قریشی کا لائسنس معطل کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تو وکلاء بپھرگئے اور توڑ پھوڑ پر شروع کردی۔مشتعل وکلاء نے پہلے چیف جسٹس کی عدالت والے بلاک کا گیٹ توڑا ،پھر عدالت عالیہ کے ججز گیٹ پر ہلہ بول دیا جس کے باعث پولیس نے پہلے واٹر کینن سے وکلاء کو منتشر کرنے کے لئے پانی پھینکا ،پھر آنسو گیس کے ذریعے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی گئی جس سے کئی وکلاء زخمی ہوگئے جبکہ وکلاء کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ۔وکلاء نے لاہور ہائی کورٹ کے جی پی او گیٹ اور ججز گیٹ کے سامنے مال روڈ پردھرنا دیدیا اوروہا ں قابض ہو کر بیٹھ گئے ۔جس کے باعث نہ صرف مال روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا بلکہ جج صاحبان اور عدالت عالیہ کے ملازمین بھی محصور ہوکر رہ گئے ،بعد میں ایڈووکیٹ جنرل آفس کے سامنے ہائی کورٹ کے مسجد والے گیٹ کے ذریعے ججوں اورعدالت عالیہ کے افسروں کی گاڑیوں کے باہر جانے کا انتظام کیا گیا۔ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے ریگل چوک سے انارکلی چوک تک مال روڈ کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ۔ وکلاء نے شیر زمان قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر آج 22اگست کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے جی پی او گیٹ اور ججز گیٹ کے سامنے دھرنا جاری رکھنے کااعلان بھی کیا گیاہے ۔شام گئے وکلاء کے لئے وہاں دریاں اور کرسیاں بھی بچھادی گئیں۔ وکلاء راہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اوردھرناشیر زمان قریشی کی گرفتاری کا عدالتی حکم واپس لئے جانے تک جاری رہے گا۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں سینئر جج مسٹر جسٹس محمد قاسم خان سے بدتمیزی ،ان کی عدالت میں ہلڑ بازی اور ان کے نام کی تختی اکھاڑنے پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم5رکنی فل بنچ نے لاہور ہائی کورٹ بار ملتان کے صدر شیر زمان قریشی اور سیکرٹری قیصر عباس کاظمی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کررکھی ہے ،متعدد بار طلبی کے نوٹسزکے باوجوشیرزمان قریشی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر فل بنچ نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آرپی او ملتان کو حکم دیا کہ انہیں گرفتار کرکے آج22اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔عدالت نے ہائی کورٹ رولز کے تحت شیر زمان اور قیصر عباس کاظمی کی وکالت کے لائسنس بھی معطل کردیئے عدالت میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوس ایشن کے سیکرٹری عامر سعید راں کی جانب سے معاملہ مصالحتی کمیٹی کے پاس بھجوانے کی درخواست کی گئی جو فل بنچ نے مسترد کر دی۔اس کیس کی سماعت کے موقع پروکلاء کی ہنگامہ آرائی کے خدشات کے پیش نظر پہلے ہی عدالت عالیہ میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے اس بابت عدالت کی ہدایت پر رینجرز اہلکار بھی سکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔گزشتہ روز صبح سے ہی وکلاء ہائی کورٹ کے احاطہ میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے ،صبح ساڑھے 9بجے کے قریب فل بنچ نے مذکورہ دونوں وکلاء کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تو وکلاء آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے چیف جسٹس کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور چیف جسٹس کے کمرہ عدالت کی طرف جانے کی کوشش کی تاہم حفاظتی اقدامات کے تحت ان کے کمرہ عدالت تک جانے والے تمام راستے بند کرکے وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی ۔وکلاء نے چیف جسٹس کی عدالت والے بلاک کے داخلی راستے کا گیٹ توڑ دیا تاہم پولیس نے وکلاء کو اندر جانے سے روک دیا جس کے بعد وکلاء مال روڈ پر نکل آئے اور ہائی کورٹ کے جی پی او گیٹ کے سامنے احتجاج شروع کردیا ۔وکلاء بڑی تعداد میں ججز گیٹ کے سامنے بھی پہنچ گئے اور گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی ،اس موقع پرسیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں اور وکلاء کے درمیان معاملہ ہاتھا پائی اورمار کٹائی تک جاپہنچا۔ پولیس نے واٹر کینن سے احتجاج کرنے والے وکلاء پر پانی پھینکا ۔وکلاء منتشر ہونے کے بعد دوبارہ اکٹھا ہونا شروع ہوگئے، اسی دوران وکلاء کی ایک بڑی تعداد بھی احتجاج کرنے والے وکلاء کے ساتھ شامل ہوگئی اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی عدالت کی طرف جانے کی کوششِوں میں تیزی آگئی ۔وکلاء کے پتھراؤ کے جواب میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا آزادانہ استعمال ہوا جس کے نتیجے میں راہ گیر اور وکلاء آنسو گیس کی زدمیں آگئے،آنسو گیس سے زخمی ہونے والے وکلاء میں لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری ظہیر بٹ بھی شامل ہیں ۔شیلنگ سے زخمی ہونے والے وکلاء کو ایمبولینسز کے ذریعے میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔اس موقع پر ملتان سے پنجاب بار کونسل کے رکن جاوید ہاشمی ، قیصر ،لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر چودھری ذوالفقار اور لاہور ڈسٹرکٹ بار کے صدر چودھری تنویر اختربھی احتجاج کرنے والے وکلاء سے اظہار یکجہتی کے لئے وہاں موجود رہے ۔پنجاب بار کونسل نے آج 22اگست کو پنجاب بھر کے وکلاء کو ہڑتال کی کال دے دی ہے جبکہ سپریم کور ٹ بارایسوسی ایشن،لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن اورلاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آج ملک بھر کے وکلاء ہڑتال کریں گے ۔
ہائیکورٹ ہنگامہ آرائی

مزید :

صفحہ اول -