سیاسی معاملات یا کسی این آر او سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ، ارفع کریم ٹاور خودکش حملہ ،ہدف شہباز شریف تھے : ترجمان پاک فوج
راولپنڈی ( سٹاف رپورٹر 228 ما نیٹرنگ ڈیسک228 نیوز ایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ملک میں سول ملٹری کے حوالے سے کوئی تقسیم نہیں، سول ملٹری تعلقات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ڈان لیکس رپورٹ پبلک کرنا حکومت کے دائرہ اختیار اور اس کی صوابدید ہے۔سیاسی جماعتوں کے ساتھ فوج کے ممکنہ این آر او کے بارے میں گردش کر نے والی اطلاعات سے متعلق انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ یا الگ ہو کر چلتی رہتی ہیں ۔سیاسی معاملات یا ایسے کسی این آر او کی منظوری سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے سیاسی جماعتیں آپس میں باتیں کرتی رہتی ہیں، تاہم پاک فوج کا کسی سیاسی معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارفع کریم ٹاور خود کش حملہ کیس کے ملزمان وزیر اعلیٰ پنجاب پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔ ان کاہدف وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف تھے ۔چیئرمین سینیٹ کی ڈائیلاگ سے متعلق تجویز پر انہوں نے کہا کہ فوج ملکی نظام کا حصہ ہے جو بھی کردار ہو گا ادا کریں گے۔سرحد کے اندر رہتے ہوئے اختلافات ہو سکتے ہیں، سرحد کے باہر ہم سب ایک ہیں۔سول اور ملٹری دونوں ایک ہیں، سویلین جس ماحول میں رہتے ہیں، وہاں سیاست ہے اور سیاسی سرگرمیوں سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ٗکبھی فنکشنل امور کے حوالے سے کوئی اختلاف ہوبھی تواسے سول ملٹری تعلقات سے منسلک نہ کریں ٗمیں بھی ریٹائر منٹ کے بعد سویلین بن جاؤنگا ۔انہوں نے کہاکہ حقائق جاننا عوام کا حق ہے، جو ڈان لیکس انکوائری منظرعام پر لا نے کا خواہاں ہے وہ حکومت سے درخواست کرے۔راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم ایسے پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو، امن ہو، سارے ادارے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر ویلی میں 15 جولائی کو شروع کیا گیا آپریشن خیبر فور مکمل کرلیا گیا ہے جس کے دوران 2 جوان شہید اور 6 زخمی ہوئے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق 15 جولائی کو خیبر ایجنسی کی راجگال اور شوال وادی میں شروع کئے گئے آپریشن خیبر 4 کے دوران 253 کلو میٹر کاعلاقہ کلئیر کرایا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران 52 دہشت گرد ہلاک اور 31 زخمی ہوئے ، ایک گرفتار اور 4 نے خود کو حوالے کیا۔ آپریشن کے دوران سینکڑوں بارودی سرنگیں ناکارہ بنائی گئیں، آپریشن میں تیار آئی ای ڈیز بھی برآمد ہوئیں ، آئی ای ڈی بنانے کے ایک مواد پر ’’میڈ ان انڈیا‘‘ کا لیبل ملا ہے۔ آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں 3300 آپریشن کیے گئے، آپریشن شروع ہوا تو فاٹا کے بہت سے لوگ آئی ڈی پیز بن گئے تاہم آپریشن کے بعد 95 فیصد آئی ڈی پیز واپس گھروں کو چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں 147 سکول ،17 ہیلتھ یونٹس ،27 مساجد قائم کی گئیں، فاٹا کے بہت سے کیڈٹس پاک فوج میں تربیت لے رہے ہیں ، فاٹا کے نوجوانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔ راولپنڈی میں 2013 کے دوران مسجد پر حملے کا نیٹ ورک پکڑا گیا ، مسجد میں آگ لگانے والوں کا مقصد فرقہ واریت کو ہوا دیناتھا۔ یوم آزادی پر واہگہ بارڈر پر ایشیا کا سب سے بڑا پرچم لہرایا گیاجس کے حوالے سے بھارت کی جانب سے کہا گیا کہ یہ جاسوسی کے لئے لگایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ انٹیلیجنس حاصل کرنے کے لئے ہمیں جھنڈا لگانے کی ضرورت نہیں، ہماری انٹیلی جنس صلاحیت بہت بہتر ہے۔ آپریشن خیبر فور پاک فوج کے مشکل ترین آپریشنز میں سے ایک تھا جسے مکمل کیا گیا خیبر ویلی میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، خیبر فور کے دوران افغان فورسز کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی، شیعہ سنی فساد کا لنک’’ را ‘‘اور این ڈی ایس سے ملتا ہے، 2017ء میں راولپنڈی میں سنی مسجد پر دہشتگردی کا حملہ ہوا، حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، وہ سنی ہی تھے مگر انہوں نے شیعہ بھیس میں حملہ کیا۔ ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے، کراچی پولیس مضبوط ہو گی تو سٹریٹ کرائمز کم ہونگے لیکن بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ماضی کی نسبت بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے خودکش حملے کا ٹارگٹ وزیر اعلیٰ پنجاب تھے، اس دن ان کا ارفع ٹاور کا دورہ بھی شیڈول تھا ،لیکن عین وقت پر دہشتگردوں کا منصوبہ تبدیل ہوا اور انہوں نے پولیس کو ٹارگٹ کیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پر دہشتگردوں کے مزید حملے کا بھی منصوبہ تھا جس تک ہماری ایجنسیاں پہنچ چکی ہیں۔امریکہ کی افغان پالیسی کا اعلان ہو رہا ہے، دفتر خارجہ ہی اس حوالے سے بیان جاری کرے گا، سخت پالیسی آئے گی تو ہم نے پہلے پاکستان کا مفاد دیکھنا ہے،پاکستان رینجرز پنجاب نے خفیہ اطلاع پر 1728آپریشنز کئے،افغان سرحد پار سے 250حملے ناکام بنائے، کسی سیاسی معاملے کے ساتھ پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ، ہر فیصلہ ملکی مفاد میں ہو گا،پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں، دہشت گردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، راولپنڈی مسجد میں حملے کا دہشت گرد گروپ گرفتار کرلیا گیااس کو ’’این ڈی ایس‘‘ اور’’را‘‘ کی حمایت حاصل تھی، چند دہشت گردوں کا تعلق کل بھوشن یادیو گروپ سے بھی ہے،افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسی نے فرقہ وارانہ دہشت گردی کرانے کی کوشش کی تھی، آپریشن خیبر فور کے 95فیصد متاثرہ افراد واپس علاقوں کو جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں مسجد میں ہونے والے حملے کا دہشت گرد گروپ گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار دہشت گردوں کو افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی حمایت حاصل تھی، چند دہشت گردوں کا تعلق کل بھوشن یادیو گروپ سے بھی ہے ۔فاٹا میں اصلاحات سے متعلق ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات بہت ضروری ہیں لیکن سیاسی نظام میں اس کا طریقہ کارہوتاہے، وہاں کے لوگوں کو پاکستانی ہونے کا حق اور ان کو وہ تمام سہولیات ملنی چاہئیں جو ایک پاکستانی کا حق ہے، پاک فوج کے جانب سے اس سلسلے میں تجاویز حکومت کودی جا چکی ہیں۔ہم نے سکیورٹی تناظر میں اپنی سفارشات فاٹا ریفارمز پر دے دی تھیں،آرمی کا کوئی پوائنٹ نہیں تھا کہ فاٹا ریفارمز ہونی چاہئیں یا نہیں ہونی چاہئیں، لاہور میں ارفع کریم ٹاور کے واقعہ کی خفیہ خبر تھی اس پر کام ہورہا تھا اور اس دن وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ بھی طے تھا اور نشانہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب تھے لیکن عین وقت پر ان کا منصوبہ تبدیل ہوا اور انھیں پولیس کو نشانہ بنانے کا حکم ملا تھا۔ اس نیٹ ورک پر مزید کام کیا گیا تو اور بھی خودکش بمبار تھے جنھوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو نشانہ بنانا تھا لیکن ان کے حوالے سے تفصیلات اس لیے نہیں بتائیں گے کیونکہ ہمیں ان سے تفتیش جاری ہے۔ کئی غیرملکیوں نے پاکستانیوں کے لیے کام کیا،59غیرمسلم پاکستانیوں نے دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،ہم سب پاکستانی ہیں اور سب مل کرپاکستان کا دفاع کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی جدو جہد ہورہی ہے ٗکشمیر ایک متنازعہ معاملہ ہے جس سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں بھارت اس جدو جہد کو دہشتگردی قرار دینے کی کوشش کرتا ہے ۔ پرویز مشرف سے متعلق میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پرویز مشرف پاک فوج کے سربراہ رہے ہیں، انہوں نے پاک فوج میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں لیکن اب انہیں ریٹائر ہوئے بھی کئی برس ہوگئے ہیں وہ سابق صدر اور ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ٗسیاست سے متعلق پرویز مشرف بیان بحیثیت سیاست دان دیتے ہیں۔اس وقت پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں اور فوج میں ان کی پالیسی چلتی ہے ۔چیئرمین سینٹ کی جانب سے عدلیہ اور فوج سمیت ریاستی اداروں میں مکالمے کے حوالے سے سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ مذکورہ تجویز میڈیا آئی ہے ٗ فوج ریاست کا ایک عضوہے اگر کوئی حکومت کوئی ایسی چیز کرتی ہے تو جو کر دار فوج کا ہوگا وہ اس میں شریک ہوگی ۔سوشل میڈیا پر قومی پرچم جلائے جانے کی ویڈیو سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی پاکستان کے پرچم کی توہین برداشت نہیں کرسکتا، سب کو معلوم ہے کہ کس کے کہنے پر اور کس نے پرچم کو نذرآتش کیا۔ پرچم جلانے والے پاکستانی نہیں ہوسکتے ٗ عوام ان کو معاف کر نے کو تیار نہیں ۔
ترجمان پاک فوج