کیا نوازشریف سے شہ پاکر وکلاء نے عدلیہ کا گھیراؤ کیا ؟
ملک کے تین مرتبہ منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم اور حکمران جماعت کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے عدلیہ کے ہاتھوں نااہلی کے بعد کہا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو نہیں مانتے مگر عمل درآمد ضرور کرینگے۔ مگر نااہلی کے فوراً بعد سابق وزیر اعظم نے ایسے طریقے کار اپنائے جس سے یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ ملک میں کہیں افراتفری کا ماحول پیدا نہ ہو۔ کیونکہ نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں کو طلب کیا جارہا ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ پیش ہونے کے لئے تیار نہیں نظر آتے۔ جس سے اداروں کی بے توقیری ہورہی ہے۔
عدلیہ کو کھلا چیلنج کرنا اسکی بے توقیری ہے ،اس پیر کو پنجاب میں وکلا نے عدالت کے گیٹ تھوڑ کر ججوں کو یرغمال بناکر اس کو ثابت کیا ہے ۔ ایسے لگ رہا ہے کہ تین دفعہ وزیراعظمبننے والے نوازشریف کی طرف سے اداروں کی بے عزتی اور قانون کی پاسداری نہ کرنے سے اب وکلا نے سوچا ہے کہ اب قانون کی کیا مجال ہے کہ ان کو ہاتھ لگائے۔ اگر قانون ملک کے سابق وزیراعظم کو کچھ نہیں کر سکتا ، اور ان کی طرف سے قانون کی بدترین انداز میں دھجیاں اڑانے کے بعد متعلقہ اداروں کی خاموشی سے ملک میں موجود مختلف طبقات میں قانون کی گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔ اسی طرح لوگ خود کو قانون سے بالا تر سمجھیں گے تو یہی خدشہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں مزید لاقانونیت کی مثال قائم نہ ہو ۔
سیاستدان اپنی انا اور سیاسی بقا کی خاطر ملک اور اداروں کو کمزور کرنے کے درپے پر ہیں۔ جمہوریت کے نام پر یہ شعبدہ باز سیاستدان ملک کے اعلیٰ عدلیہ اور دیگر اداروں کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اب اپنی سیاست کی پرواہ نہیں۔ وہ ان اداروں کو سبق سکھانے اور مستقبل میں ان کے خلاف حق سچ کا جرأت مندانہ فیصلہ نہ کرنے کی ضمانت مانگ رہے ہیں۔
اب تک کے واقعات سے لگتا ہے نواز شریف حقیقت میں جمہوری ذہنیت کی بجائے آمرانہ ذہنیت کے مالک ہیں۔ ایک سابق فوجی آفیسر نے ایک ٹی وی پروگرام میں دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ میاں نواز شریف سازشی ذہنیت کے مالک ہیں ، جنہوں نے ملک کے پانچ منتخب وزرا عظم کے خلاف سازش کرکے ان کی حکومتیں ختم کرا دی تھیں۔ بقول سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے نواز شریف جب بھی اقتدار میں آتے ہیں تو غرور و تکبر کی چادر اوڑھ کر کسی کو نہیں مانتے۔ جونہی اقتدار کی کرسی سے الگ ہو جاتے ہیں ، تو ان کو سب کچھ نظر آتے اور تب وہ عورتوں کی طرح رونا دھونا شروع کرتے ہیں۔ نواز شریف کی انہی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اب لوگ ان کی طرز سیاست تنگ آچکے ہیں۔ انہی رویئے کے باعث نواز حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان وقتاً فوقتاً جنگ ہوتی رہی۔ حالانکہ نواز شریف خود اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔ ضیا الحق نے میاں صاحب کو سیاست کا راستہ دکھایا آج وہ جمہوریت کی آڑ میں آمریت کو پروان چڑھانے میں کوشاں ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ نواز شریف کے مدمقابل کوئی دوسرا سیاستدان نہیں ہے ۔عمران خان کی غلط حکمت عملی اور گالم گلوچ نے ان کے لئے راستے محدود ہوتے جارہے ہیں۔ زرداری صاحب کی سیاست نے پیپلز پارٹی کو ملک گیر جماعت سے سندھ کی پارٹی بنا دی ہے۔ سب جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کو برا بھلا کہنے سے گریز نہیں کرتیں ، پھر اسی سے کامیابی کے سرٹیفکیٹ بھی مانگتی ہیں۔ میاں نواز شریف اس ضدی بچے کی طرح ہیں ، جوڈراؤنی فلم بھی دیکھنے کے متمنی ہیں اور ڈرتے بھی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے پر سوار ہو کر منزل مقصود پر پہنچنا چاہتے ہیں اور دوسری طرف ان کے خلاف بھی ہیں۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔