جنوبی پنجاب میں بھی عیدالاضحی دینی جذبے، جوش و خروش سے منائی جا رہی ہے

Aug 22, 2018

ملتان کی سیاسی ڈائری 
شوکت اشفاق
آج ملک بھر کی طرح جنوبی پنجاب میں بھی عیدالالضحیٰ مذہبی عقیدت اور جوش و خروش سے منائی جائے گی نماز عید کے بڑے بڑے اجتماع ہوں گے جبکہ سیاستدان ‘ سیاست کیلئے اور عوام روز گار کیلئے دوسرے شہروں میں رہائش پذیر بھی اپنے اپنے آبائی گھروں کو واپس آ چکے ہیں عیدالفطر کے دنوں کی طرح اس مرتبہ بھی اشیائے ضرورت میں مہنگائی دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن حکومت اور انتظامیہ کے ذمہ داران اس مرتبہ بھی ماضی کی طرح خاموش ہیں جس کا نقصان عام آدمی اٹھا رہا ہے تاہم سنت ابراہیمی کی ادائیگی کیلئے یہ قوم کوئی بھی قیمت دینے کو تیار ہوتی ہے جو دے رہی ہے دوسری طرف انتظامیہ نے بھی ٹھان رکھی ہے کہ وہ کبھی بھی اپنا فرض پورا نہیں کرے گی۔
ایک اور بے یقینی اور قیاس کا خاتمہ ہوا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزارت عظمی کے عہدے کا حلف اٹھا لیا قوم سے خطاب اور کابینہ کی تشکیل کے بعد کابینہ کا پہلا اجلاس بھی منعقد کر لیا بطور وزیراعظم ان کے خطاب پر جہاں بہت سے لوگ انہیں سیاستدان سے ریاستدان قرار دے رہے ہیں وہاں ناقدین بھی موجود ہیں حالانکہ عمران خان نے اپنی تقریر میں کچھ بہتر کرنے کا وعدہ اور اعادہ کیا ہے جس پر یقین کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ قبل ازیں بھی حکمرانی کا تاج پہننے والے یہ سیاست دان اور طالع آزماتے کم و بیش ایسے ہی خواب اس قوم کو دکھاتے تھے سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو مرحوم نے تو ایسی کئی باتوں پر عمل درآمد بھی شروع کروا دیا تھا اور ’’گریڈزدہ‘‘ سرکاری اشرافیہ کوہزار سی سی کی سوزوکی خیبر پر سوار کروا دیا تھا ان کے ساتھ کیا ہوا اس کا لکھنا یہاں ضروری نہیں ہے کیونکہ وقت بہترین استاد ہے جو اس میں رہنے والوں کو ’’سبق‘‘ دیتا ہے ویسے بھی ہم بحیثیت قوم بہت خوش فہم بھی ہیں مایوسی ہم کو چھو کر نہیں گزری یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان سے جنرل یحیٰ خان جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف تک اصلاحات اور قسمت بدلنے اور نظام مصطفیٰ کی نفاد کے وعدوں کو بھگتا ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو سے بے نظیر بھٹو اور اب بلاول بھٹو زرداری کا سامنا کر رہے ہیں روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے کو آج بھی سچ سمجھ کر ’’بھٹو‘‘ کو زندہ رکھا ہوا ہے میاں نواز شریف سے میاں شہباز شریف اور پھر حمزہ شہباز کے بعد مریم نواز کو بھی خندہ پیشانی سے تین تین مرتبہ برداشت کر چکے ہیں ملک میں دودھ کی نہریں بھی نہ بہہ سکیں اور نہ ہی معیشت کی بلٹ ٹرین کا انجن لگ سکا ۔ ہم نے گزشتہ تمام آنے والے حکمرانوں کے نعروں پر بھی تو اعتبار کیا تھا 71سال سے یہ مملکت خداداد ایک تختہ مشق ہی تو ہے جو کبھی طالع آزما کے ہتھے چڑھ جاتی ہے اور کبھی میثاق جمہوریت کے نام پر باری باری حکومت کی جاتی ہے تاہم وزیراعظم عمران خان نے جو کہا اب قوم نے ان سے توقعات وابستہ کر لیں ہیں وہ انہیں اب نجات دھندہ تصور کر رہے ہیں اب ضروری ہو گا کہ ان کی حکومت عوام کی توقعات پر کچھ نہ کچھ تو پوری آئے اگر خدانخواستہ ایسا نہیں ہوتا تو پھر یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اسی منصب پر بڑے کروفر کے ساتھ فائیٹر ایک سابق وزیراعظم بیٹی اور داماد سمیت اڈیالہ جیل میں ہے جبکہ باقی گڑھی خدا بخش میں مدفون ہیں اور اکادکا جو باہر پھر رہے ہیں ان کا ’’نمبر‘‘ بھی لگنے والا ہے۔لیکن وہ خود کسی بھی طو رپر ’’پس ماندہ‘‘ نہیں ہیں بلکہ اچھے خاصے صاحب حیثیت ہیں۔اس مرتبہ بھی وفاقی کابینہ میں اب نمبر تو سردار عثمان احمد خان بزدار کا بھی لگ گیا ہے اور وہ تخت لاہور کے مسند پر براجمان ہو چکے ہیں گو ان کا تعلق جنوبی پنجاب کی ایک پس ماندہ تحصیل تونسہ شریف کے بالائی علاقے تمن بزدار یعنی سردار بھی ہیں اور تین مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں موصوف بھی جنرل پرویز مشرف کے اس بلدیاتی نظام کے تحصیل ناظم رہ چکے ہیں جو اس وقت وزیراعظم عمران خان بحال کرنا چاہتے ہیں اس لیے یہ کوئی انہونی ہو گئی ہے تو یہ بالکل ایسا نہیں ہے ۔
قبل ازیں بھی جنوبی پنجاب کو نہ صرف صوبے بلکہ وفاق کی سطح پر اعلیٰ ترین عہدے ملتے رہے ہیں سردار فاروق احمد خان لغاری صدر مملکت اور متعدد مرتبہ وفاقی وزیر رہے ملک غلام مصطفیٰ کھر گورنر پنجاب اور پھر وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ ساتھ متعدد مرتبہ وفاقی وزرارت کے ’’جھولے‘‘ بھی لیتے رہے۔ قبل ازیں نواب مشتاق گورمانی مغربی پاکستان اور پھر پنجاب کے اعلیٰ ترین عہدوں پر رہے سید یوسف رضا گیلانی وفاقی وزارت سے سپیکر قومی اسمبلی اور پھر وزیراعظم رہے ڈیرہ غازیخان سے ہی سردار دوست محمد خان کھوسہ وزیراعلیٰ اور وزیر رہے سردار ذوالفقارخان کھوسہ گورنر پنجاب رہے مخدوم احمد محمود اور ملک رفیق رجوانہ گورنر پنجاب رہے جبکہ مختلف ادوار میں صوبائی اور وفاقی وزیر رہنے والوں کی بھی طویل فہرست ہے ۔ اس مرتبہ بھی وفاقی کابینہ میں چار وزراء کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے مخدوم شاہ محمود حسین قریشی‘ چوہدری طارق بشیر چیمہ ‘ مخدوم خسرو بختیار اور ڈاکٹر شریں مزاری بالترتیب ملتان ‘ بہاولپور‘ رحیم یار خان اور راجن پور سے ہیں لیکن عندیہ ہے کہ انہوں نے اپنے علاقے کی پس ماندگی کو دور کرنے کیلئے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا اب پنجاب کے باسیوں کیلئے یقیناً خوشی کا مقام ہے کہ ایک مرتبہ پھر ملک کے سب سے بڑے صوبے کا سب سے بڑا منصب ان کے حصے میں آیا ہے یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس طرح اپنے علاقے کی قسمت کو تبدیل کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں یا پھر گلی محلے کی نالیاں تعمیر کروا کر خوش ہو لیتے ہیں ۔
ادھر وفاقی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے گزشتہ روز اپنی آمد کے فوراً بعد تحریک انصاف کے نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی ملک غلام عباس کھاکھی کی اچانک وفات پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا لواحقین کو صبر کی تلقین کی اور مرحوم کی پارٹی کیلئے خدمات کو سراہا۔ میڈیا سے بات چیت میں بڑا مثبت رویہ اختیار کیا اور کہا کہ اب خارجہ امور وزارت خارجہ سے ہی چلائے جائیں گے اس کیلئے مسلم لیگ ن سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور پیپلز پارٹی کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سمیت سینیئر ڈپلومیٹس سے مشاورت کی جائے گی کیونکہ اس وقت ملک کو خطے میں مختلف مسائل کا سامنا ہے جو ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل جل کر حل کرنا چاہتے ہیں اس حوالے سے انہو ں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کا ذکر کیا جس میں ان کی طرف سے مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے اور کہا کہ ہم اس کیلئے تیار ہیں امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری لائی جائے گی جبکہ افغانستان اور ایران ہمارے برادر ممالک ہیں ان کے ساتھ خصوصی تعلقات استوار کرنے کیلئے تمام صلاحتیں اور اقدامات کئے جائیں گے کیونکہ کچھ طاقتیں پاکستان کو عالمی تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہیں جس کا ہم قوم کے اعتماد کے ساتھ مقابلہ کریں گے ۔

مزیدخبریں