اس نوجوان کی ویڈیو تو آپ نے دیکھی ہو گی لیکن پہلی مرتبہ انہیں روکنے اور چالان لینے پر مجبور کرنیوالا پولیس اہلکار بھی سامنے آگیا، یہ کون ہے اور ماضی میں کن حالات کا سامنا کرچکا؟ وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

اس نوجوان کی ویڈیو تو آپ نے دیکھی ہو گی لیکن پہلی مرتبہ انہیں روکنے اور ...
اس نوجوان کی ویڈیو تو آپ نے دیکھی ہو گی لیکن پہلی مرتبہ انہیں روکنے اور چالان لینے پر مجبور کرنیوالا پولیس اہلکار بھی سامنے آگیا، یہ کون ہے اور ماضی میں کن حالات کا سامنا کرچکا؟ وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ویب ڈیسک) کچھ روز قبل بااثر نوجوان کو چالان بھرنے پر مجبور کرنے والے ٹریفک پولیس افسر محمد نواز سیال نے کہا ہے کہ جب وہ لوگوں کا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کررہے ہوتے ہیں تو بااثر افراد فون کردیتے ہیں جس کے باعث نوکری بچانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

جیو نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویود میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ہی واقعے میں وہ معطل بھی ہوچکے ہیں، لوگ الزام عائد کردیتے ہیں کہ بدتمیزی کی ہے کیوں کہ اس کو کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔گزشتہ روز کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان نے سگنل توڑا تو انہوں نے رکنے کا اشارہ کیا تاہم وہ نہیں رکے جس کے بعد تقریباً ایک کلومیٹر تعاقب کرنے کے بعد انہیں مجبوراً رکنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی تہذیب سے بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں تاہم بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ قانون ان کے لیے نہیں ہے۔

نواز سیال نے بتایا نے کہا کہ ویڈیو بنانے کا خیال انہیں میڈیا کے ہی ذریعے آیا، وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد ان پر کوئی دباؤ نہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے ڈی آئی جی صاحب کو تجویز دی کہ اگر آپ پین کیمرہ دیں تو کارکردگی بہتر ہوسکتی ہے۔ٹریفک اہلکار نےعمران خان سے اپیل کی کہ خیبرپختونخوا کی طرز پر سندھ میں بھی ٹریفک اہلکاروں کو چالان کاٹنے پر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو سندھ ٹریفک پولیس کی کارکردگی بھی بہتر ہوسکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں ترقی کرنی ہے تو قانون پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

یادرہے کہ تین روز قبل کراچی کے شہید ایس ایچ او حق نواز سیال کے بیٹے پولیس افسر محمد نواز سیال نے شارع فیصل سے آتے ہوئے میٹروپول ٹریفک سگنل توڑنے پر ایک جیپ سوار نوجوان کو روکا تھا۔نوجوان جعفر جتوئی نے اپنے خاندانی تعلقات اور پولیس افسران سے گہرے مراسم کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس افسر کو دباؤ میں لینے کی کوشش کی تھی۔چالان کا سن کر نوجوان نے اپنے تعلق دار بااثر پولیس افسران کے حوالے دیئے اور فون کرتا رہا، دن رات افسران کے ساتھ بیٹھنے کے دعوے کئے اور کہا کہ وہ اور ان کے دوست روزانہ سگنل توڑتے ہیں ان کا کبھی چالان نہیں ہوا آج کیوں پکڑا۔نوجوان نے بدتمیزی بھی کی، پولیس آفیسر نے طویل دورانیے کی ویڈیو ریکارڈنگ کی۔

نواز سیال نے اپنی پیشہ ورانہ گفتگو سے جعفر جتوئی کو رویہ بدلنے پر مجبور کیا، اور گاڑی کے کاغذات لے کر 420 روپے جرمانہ کیا۔

ویڈیو وائرل ہونے پر ڈی آئی جی ٹریفک احمد اسحاق جہانگیر نوجوان پولیس آفیسر کے لئے انعام اور شاباش دینے کا اعلان کیا۔