وہ وقت جب بھارت کے آنجہانی صدر اٹل بہاری واجپائی کو ان کی پسندیدہ مٹھائی گلاب جامن سے دور رکھنے کیلئے مادھوری ڈکشت کی طرف دھیان بٹانا پڑگیا
نئی دہلی (ویب ڈیسک)بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کھانے پینے کے انتہائی شوقین سمجھے جاتے تھے۔ان کے ساتھیوںکو انہیں بےجا کھانے سے روکنے کے لئے مختلف بہانے بنا نے پڑتے تھے،گزشتہ دنوں اٹل بہاری واجپائی کے انتقال کر جانے کے بعد ان کے قریبی ساتھیوں اور صحافیوں نے ان کے کھانے سےرغبت کےقصّے یاد کئے۔
انہوں نے بتایا کہ واجپائی میٹھے اور سمندری غذا کے بے انتہا شوقین تھے۔ ایک سینئر صحافی رشید کدوائی نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دفعہ سرکاری دورے کے دوران دوپہر کے کھانے پر واجپائی فوڈ کاؤنٹر پہنچ گئے جہاں میٹھے میں گلاب جامن بھی موجود تھے، واجپائی کو ان دنوں ڈاکٹروں نے پرہیز بتایا تھا۔اس سے پہلے کہ واجپائی کی نظر گلاب جامنوں پر جاتی اور ان کا دل للچاتا، ان کے ساتھیوں نے ان کا دھیان بٹانے کے لئے ایک منصوبہ بنایا۔انہوں نے جھٹ سے وہیں موجود بالی وڈ کی معروف اداکارہ مادھوری ڈکشٹ سے ان کی ملاقات کرادی۔
پھر کیا تھا دونوں فلموں سے متعلق باتوں میں لگ گئے اور اسی دوران ان کے ساتھیوں نے بڑی مہارت سے سامنے رکھے وہ گلاب جامن غائب کردیے۔
جن بیورو کریٹس نے واجپائی کے ساتھ کام کیا، ان کا کہنا ہے کہ ’ چاہے وہ کلتہ کے پکوڑے ہوں، حیدرآباد کا حلیم یا بریانی ہو یا لکھنؤ کا گلاوٹی کباب ہوں ، واجپائی اکثر ان پر ہاتھ صاف کرتے نظر آتے تھے، وہ پکوڑوں پر بے تحاشا چاٹ مصالحہ چھڑک کر کھاتے تھے اور ساتھ چائے کے چسکے لیتے تھے۔واجپائی کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا کہ واجپائی اکثر و بیشتر کابینہ کے اجلاس کے دوران نمک والی مونگ پھلیاں کھاتے رہتے تھے۔
ایک صحافی جو اکثر واجپائی کے ساتھ سفر کرتا تھا،نے واجپائی کو سب سے آرام دہ وزیر اعظم قرار دیا ، واجپائی کا کہنا تھا کہ میں صرف کام کے لئے سفر پرنہیں جاتا بلکہ جہاں جاتا ہوں وہاں کے کھانوں سے بھی لطف انداز ہو تا ہوں ۔‘