عمران خان کی بہت تصاویر سامنے آئیں مگر عید ۔۔۔۔۔خواجہ سعد رفیق نے ایسی بات کہہ دی کہ سوشل میڈیا صارفین برس پڑے، کیا کچھ کہہ دیا ؟ آپ بھی جانئے

عمران خان کی بہت تصاویر سامنے آئیں مگر عید ۔۔۔۔۔خواجہ سعد رفیق نے ایسی بات ...
عمران خان کی بہت تصاویر سامنے آئیں مگر عید ۔۔۔۔۔خواجہ سعد رفیق نے ایسی بات کہہ دی کہ سوشل میڈیا صارفین برس پڑے، کیا کچھ کہہ دیا ؟ آپ بھی جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر  رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وزیر اعظم عمران خان کے نماز عید  الاضحیٰ پڑھنے کے حوالے سے ایسا سوال کر دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے  جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر متحرک رہنے والے کارکن دل کھول کر خواجہ سعد رفیق کی درگت بنانے میں مصروف ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’’ٹویٹر ‘‘ پر ٹویٹ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’’ سیلیکٹڈ وزیر اعظم کی جاگنگ کرتے تصاویر جاری کی گئیں مگر نماز ِ عید کی نہیں ۔۔!!! دکھایا جاۓ کہ نئے حکمران نے نماز ِ عید کب اور کہاں ادا کی ؟؟؟۔خواجہ سعد رفیق کا یہ ٹویٹ وائرل ہونے کی دیر تھی کہ ٹویٹر صارفین نے ان کی درگت بنانا شروع کر دی ۔بابا کوڈا نامی مشہور سوشل میڈیا صارف نے جوابی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ریجیکٹڈ چنا انکل آپ آج عید کی نماز پہ بہت اچھے لگ رہے تھے آج تو آپ کو امامت کا بھی شرف حاصل ہوا خود ہی قربانی کر کہ آپ نے پاۓ بھی بناۓ اور پھر میاں صاحب کو بھجواۓ بھی سب ہی تصویریں اعلی تھیں‘‘۔

ایم آل سو ہیومین نامی صارف کا خواجہ سعد رفیق کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’آپ کو عمران خان کی نماز عید سے کیا لینا دینا؟ اس بندے کی فکر کریں جس نے پیراگون اور آشیانہ سکیم کی کرپشن کی داستان بتا دی ھے، اسکی فکر کریں جس نے پاناما، اورنج لائن اور میٹرو کے گھپلے بتا دیے ہیں ، لوہے کے چنے کی بیوی پی ٹی وی پر عمران خان کے گن گا رہی یہ یہاں رو رہا... ‘‘

چوہدری جاوید اقبال نامی صارف کا خواجہ سعد رفیق کی درگت بناتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’اچھی بھلی عزت تھی اس کی لیکن ایک کرپٹ لیڈر کی غلامی نے اسے زلیل کردیا ۔مجھے اس کا ماضی تو پہلے ہی پتہ تھا لیکن میں اس کی عزت کرتا تھا مگر جب اس نے چور کو حد سے زیادہ سپورٹ کرنا شروع کردیا تب سے یہ دل سے اتر گیا‘‘۔

مدثر مجتبیٰ نامی ٹویٹر صارف کا خواجہ سعد رفیق سے سوال کرتے ہوئے  کہنا تھا کہ ’’آپ کو دعائے قنوت آتی ہے کیاتو اللہ کو حاضر ناضر جان کر زبانی سناؤ اور اس کی ویڈیو جاری کرو... ہر شخص پر نماز فرض ہے اور انسان اپنے نمازوں کا خود جواب دہ ہے اللہ کو اور سبھی نمازوں کا حساب اللہ خود لے گا اور آپ کون ہوتے ہو کسی کی نماز کا حساب لینے والے... ؟؟‘‘۔

آفرین نامی خاتون صارف کا ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’چور وزیراعظم سے چوری کے بارے میں پوچھو تو کہتے تم لوگوں کو کیا ہوتے کون ہو پوچھنے والے ۔ نماز کا معاملہ اللہ سے اس کے بارے میں خود خدا بن کر پوچھ کررہے ہیں ۔ کم سے کم خدا کے کام خدا پر چھوڑ دو جاہلوں غلامی کی زندگی والوں‘‘۔

خواجہ سعد رفیق اپنے اس ٹویٹ کے بعد ٹویٹر صارفین کے ہاتھوں اپنی ایسی درگت بنواتے رہے کہ چند ہی لمحوں میں اس سے بھی سخت جوابی حملوں کے بعد سابق وفاقی وزیر ریلوے اتنا زچ ہوئے کہ  ایک بار پھر میدان میں آئے اور ٹویٹ کرتے ہوئے تنقید کرنے والے صارفین کو  مخاطب کر کے کہا کہ ’’بھائی مجھے کوسنے دینے کا کیا فائدہ ۔۔!! بہتر ھے کہ عمران کی نماز عید کی تصویر بمعہ مقام اور وقت شائع ہو جاۓ — ہو سکتا ہے انھوں نے نماز عید ادا کی ہو ۔۔!!!

خواجہ سعد رفیق کی دوسری التجائیہ ٹویٹ کے بعد بھی سوشل میڈیا صارفین کا غصہ کم نہ ہو سکا اور  انہوں نے مسلم لیگ ن کے رہنما کی جان خلاصی نہ کی اور مسلسل ان کے لتے لیتے رہے ،سیدہ انا بخاری نامی خاتون صارف کا کہنا تھا کہ ’’مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب کوئی خان صاحب کی شیروانی ،عینک، جوگنگ اور  اردو کے بارے میں بات کرتا ہے کیونکہ گھٹیا لوگوں  کو اس کے علاوہ کچھ اور ملتا ہی نہیں ‘‘۔

احمد نامی صارف نے خواجہ سعد رفیق کے التجائیہ ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’بھائی جان وہ پاکستان کا وزیراعظم بنا ہے، تصویریں بنوانے اور اشتہار لگا کہ عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے نہی۔‘‘

تحریک انصاف کے کارکن عثمان ملک نامی  ٹویٹر صارف نے خواجہ سعد رفیق کے پہلے ٹویٹ کے الفاظ نقل کرتے ہوئے لکھا کہ ’’دکھایا جاۓ کہ سیلیکٹڈ وزیراعظم نے نماز ِ عید کب اور کہاں ادا کی ؟؟؟ سعد رفیق او بھائی، اس نے نماز جہاں بھی پڑھی، کم از کم قوم سے پیسوں سے لندن جا کر نہیں پڑھی،ویسے ان درباری لونڈوں کی تنقید کا ایسا معیار ہی عمران کی بہترین طرزِ حکمرانی کا ثبوت ہو گا۔‘‘

بہرحال تحریک انصاف کے ٹویٹر صارفین دل کھول کے خواجہ سعد رفیق پر تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں لیکن کارکن تحریک انصاف کے ہوں یا پھر مسلم لیگ ن یا کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کے ؟کسی کی کسی بھی بات سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی سیاست دان کی رائے پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس تنقید اور اختلاف رائے میں شائستگی کا دامن بہر حال کسی صورت بھی نہیں چھوڑنا چاہئے ،غیر شائستہ اور غیر مہذب گفتگو سے ہم کسی کے بھی دل نہیں جیت سکتے ۔