کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر: وزیر زراعت پنجاب
لاہور(سٹی رپورٹر)کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا حصول وقت کی اہم ضرورت ہے۔یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ اللہ کے فضل اور ہمارے سائنسدانوں کی کپاس پر تحقیق کے نتیجے میں غیر معمولی کامیابی حاصل ہو رہی ہے۔ اگلے سال تک کپاس کی نئی اقسام کی منظوری کے قواعد و ضوابط کی تکمیل کے بعد بہت جلد کاشتکاروں کو خوشخبری ملے گی جس سے نہ صرف کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں بھی40 فیصد تک کمی واقع ہوگی او رکپاس کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کے ساتھ کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ ہو گا یہ بات وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال نے زراعت ہاؤس لاہور میں منعقدہ کپاس کے بیج کی جدید ٹیکنالوجی سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کے دوسرے مشاورتی اجلاس کی صدارت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع پنجاب ڈاکٹر انجم علی، ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر عابد محمود، وائس چانسلر ملتان زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر آصف علی، ڈائریکٹر کپاس ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر صغیر احمد، ڈائریکٹر نظامت زرعی اطلاعات پنجاب محمد رفیق اختر اور چیف ایڈوائزر برائے وزیر زراعت پنجاب شاہد قادر سمیت پرائیویٹ سیکٹر سے وائس پریذیڈنٹ پی سی سی سی ملتان ڈاکٹر خالد عبداللہ اور ڈاکٹر خالد حمید ماہر کپاس سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں پرائیویٹ سیکٹر اور سرکاری زرعی سائنسدانوں نے گلابی سنڈی اور سفید مکھی کے خلاف قوتِ مدافعت کی حامل ایسی اقسام کے بارے بریفنگ دی جسے ڈیٹا کی بنیاد پر جلد منظوری کیلئے پنجاب سیڈ کونسل پیش کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ کپاس کی جاری موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کپاس کے بیج کی پرانی ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث پیداوار میں کمی کا سامنا ہے۔جدید جینیاتی ساخت کے حامل بیج کے استعمال سے فصل پر سفید مکھی،گلابی سنڈی و دیگر کیڑے مکوڑوں کا حملہ کم ہوگا اور یہ اقسام جڑی بوٹیوں کے خلاف بھی موثر ثابت ہوں گی جس کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ وزیر زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کا نصب العین کاشتکاروں کی خوشحالی ہے اور کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے ہر ممکن قدم اٹھایا جارہا ہے تاکہ ہماری کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہو اور کپاس کی سابقہ حیثیت کو دوبارہ بحال کیا جائے گا۔
موجودہ حکومت کپاس کی سفید مکھی کے کنٹرول کے لئے 4ارب،کھادوں پر37ارب اور بیجوں کی فراہمی کے لئے 4 ارب روپے کی سبسڈی بھی فراہم کر رہی ہے۔کپاس کی بحالی ایک بڑا چیلنج ہے جس کو پورا کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔آخر میں وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال نے سینٹر آف ایکسئلنس ان مالیکیولر بیالوجی پنجاب یونیورسٹی لاہور کے سائنسدانوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیں جن کے دریافت کردہ جینز نئی اقسام کی دریافت کا سبب بن رہے ہیں۔