اعزاداری یزدیت اورظلم کیخلاف صدائے احتجاج ہے، ساجد نقوی
ملتان (سٹی رپورٹر)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ماہ محرم الحرام 1442 ھ کے آغاز پر شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے ترجمان بشارت قریشی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواسہ رسول ؐ پوری انسانیت کے پیشوا او ر امام ہیں لہذا(بقیہ نمبر7صفحہ6پر)
عزاداری سید الشہداءؑ کسی مکتب اور مسلک کے خلاف نہیں بلکہ یزیدیت اور ظلم کے خلا ف صدائے احتجاج ہے اس لئے موجودہ صورت حال میں احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھ کر اسلام کے روشن چہرے کو انسانیت کی رہنمائی کیلئے بیان کیا جائے، وحدت و اخوت کو فروغ دیا جائے اور نفرت و انتشار کا خاتمہ کرکے بدی کی قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے تاکہ شرپسند عناصر امت مسلمہ کی داخلی وحدت کو کمزور نہ کرسکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ محرم ہمیں سیدالشہداؑ حضرت امام حسین ؑاور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے۔واقعات کربلا کا ذکر اور شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرنا ان کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے یہی وجہ ہے کہ محافل عزاداری اور مجالس عزائکا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ حسینیت کے مقاصد اور یزیدیت کے عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے اور مشن حسین ؑ کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کا لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قیام پاکستان سے ہمارے ہاں عزاداری سیدالشہداءؑ کا سلسلہ جاری ہے لیکن گذشتہ چند سالوں سے یہ بات مشاہدے کا حصہ ہے کہ محرم الحرام کی آمد سے قبل ہی ملک میں سنسنی خیزی پیدا کر دی جاتی ہے، ایام عزائمیں کرفیو کا عالم پیدا کردیا جاتا ہے، سنگینوں کے سائے تلے عزاداری کا انعقاد ہوتا ہے گویا ایسا ماحول پیدا کردیا جاتا ہے کہ محرم الحرام کسی جنگ، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر آ رہا ہے حالانکہ محرم کے ایام عزائمسلمانوں کے درمیان دین محمدی اور اہلبیت محمد کی محبت وعقیدت میں اضافے اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک حسین موقع کے طور پر آتا ہے لیکن سرکاری سطح پر محرم الحرام کو خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار دینا محرم کے تقدس کی نفی کرتا ہے اس صورت حال کا خاتمہ کرنا حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔
ساجد نقوی