اپوزیشن کراچی میں بارشوں پر سیاست چمکا رہی ہے: مرتضی وہاب 

    اپوزیشن کراچی میں بارشوں پر سیاست چمکا رہی ہے: مرتضی وہاب 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 کراچی(اسٹاف رپورٹر) ترجمان سندھ حکومت و مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والی بارشوں سے اپوزیشن نے اپنی سیاست کی دکان چمکانے کی بھونڈی کوشش کی ہے حالانکہ لاہور میں بارش کی تباہ کاری میڈیا کے سامنے ہے مگر اس پر کوئی عدالتی نوٹس نہیں لیا گیا اور نہ ہی وفاقی حکومت نے نکاسی آب کیلئے اپنی خدمات پیش کیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ اسمبلی بلڈنگ کے میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارش ہوتی ہے تو ہم پر تنقید کی جاتی ہے اور ہم پر الزام تراشی کی جاتی ہے حالانکہ ہمارے وزیراعلی سمیت تمام وزراء اس دوران فیلڈ میں موجود ہوتے ہیں اس کے باوجود وزیراعظم نیازی صاحب فیصلہ کرتے ہیں کہ این ڈی ایم اے جاکر حالات درست کرے اور  چیئرمین این ڈی ایم اے واپس جاکر بیان دیتے ہیں کہ کراچی میں پانی نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں بارش نے تباہی مچائی اور لاہور کے ہسپتالوں گھروں میں پانی داخل ہوگیا مگر نہ وسیم اکرم پلس بوزدار نظر آئے اور نہ وزیراعظم نے نوٹس لیا۔ کراچی کی تو آپ فکر کرتے ہیں زرا لاہور کے بارے میں بھی کچھ فرما دیں۔ کوئی نہیں کہتا لاہور کو تباہ کردیا گیا ان کے وزراء اور رہنما نجانے کہاں غائب ہوگئے۔انسان تو درکنار انہوں نے جانوروں گدھوں کو بھی بارش کے پانی میں ڈبو دیا انہوں نے کہا کہ کاش وزیراعظم نوٹس لیتے اور بوزدار کو بھیج دیتے یا وزیراعلی سندھ کو لاہور بھیج دیتے کیونکہ ہم خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ نے دو نہیں ایک پاکستان کا وعدہ کیا تھا پھر یہ دوہرا معیار کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے عمل سے ثابت کردیا کہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں ایک مافیاز اور دوسرا غریب کے لئے ہے۔  وفاقی اداروں کو لاہور میں بھی مداخلت کرنی چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طور پر حل ہونا چاہئیے۔ اربن فلڈنگ ایک حقیقت ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے جب یہ کہا تو انہوں نے مذاق اْڑایا۔ یہ سیاسی عدم برداشت کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔ان کے تمام اْصول اپوزیشن کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں تو بہت کام کیا ہے وہاں تو نیک لوگ ہیں تو وہاں بارش سے اتنا پانی کیوں جمع ہوگیا۔

مزید :

صفحہ اول -