سکھر:مضر صحت تیل کی فروخت،شہری مختلف امراض میں مبتلا ہونے لگے

سکھر:مضر صحت تیل کی فروخت،شہری مختلف امراض میں مبتلا ہونے لگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 سکھر(رپورٹ /ایاز مغل)سکھر اور اس کے گردونواح میں کھلے خوردنی تیل اور گھی میں مرے ہوئے جانوروں اور فارمی مرغیوں کی آلائشوں سے مضر صحت تیل فروخت کیا جارہا ہے۔شہر کے مختلف مقامات اور سائٹ ایریا سکھر میں انتظامیہ کی ناک تلے چربی سے تیل بنانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پہلے گوشت کی دکانوں پر آلاشوں کو ضائع کردیا جاتا تھا مگر اب گوشت چربی کے ساتھ ساتھ دیگر الاشوں کو بھی مختلف افراد کے ہاتھوں فروخت کردیا جاتا ہے مرغی کے پروں، انتڑیوں اور سارا دن جمع شدہ خراب چربی سے کھانے کا آل گھی تیار کیا جارہا ہے۔جس سے اکثر رات گئے شہر میں انتہاہ بدبو پھیل جانے کے باعث فیکٹریوں کے آس پاس کے علاقوں کے مکینوں کو سانس لینا بھی دوبھر ہو جاتا ہے۔ بعد ازاں پھر یہ مضر صحت خوردنی تیل جو ویکم کے نام سے شہر میں ہوٹلوں، ریسٹورنٹ، ٹھیلوں پر سبزی بنانے والے، بریانی، قورمہ، شوارما، چکن تکہ، آلو کی چپس، شیک کباب، چکن بوٹی اور سب سے زیادہ مارکیٹ میں ملنے والے سموسوں، پکوڑوں اور بیکریز میں بننے والے پیٹیس اور دیگر کھانے پکانے کے علاوہ محلے کی دکانوں پر دیدہ دلیری کے ساتھ فروخت کیا جا رہا ہے معززین شہر اور سماجی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اس تیل کی لیب ٹیسٹ کرایا جائے تو ہوسکتا ہے اس میں مرے ہوئے جانوروں کتوں، گدھوں اور بلیوں کی چربی کے سیمپلز بھی نکل سکتے ہیں کیوں کی حال ہی میں میونسپل نے جو کتے مارے تھے ان کی آلایشیں سرعام پھینک دی گی تھی جو کہ قانونی جرم ہے جبکہ زہر سے مارے ہوئے کتے کی آلائش کو دفنانے چاہیے۔چربی سے تیار شدہ تیل کھانے سے سینکڑوں افراد روزانہ کی بنیاد پر موذی امراض ہارمونز کی خرابی، موٹاپا، جگر، معدہ، گردوں اور دل کی شریانے بند ہونے جیسے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جبکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ مرغی اور مرے ہوئے جانوروں کی چربی کے تیار کردہ آل کا کاروبار کرنے والے کاروباری حضرات راتوں رات امیر بننے کی خاطر مرغی کی دکانوں، کھوکھوں اور فقیروں جیسی مافیا کے ذریعے انتہائی سستے داموں چربی حاصل کرکے رات گئے ان الاشوں کو پگھلا کر تیل نکالتے ہیں اور صبح سویرے گاڑیوں میں لوڈ کرکے ہوٹلوں، بیکریوں، ٹھیلے والوں دوکانداروں کے علاوہ مختلف کاروبار کرنے والے افراد کو فروخت کر دیا جاتا ہے اگر شہر میں خوردنی تیل کی ڈمانڈ بڑھ جاتی ہے تو یہ کاروباری حضرات سکھر پنجاب اور دیگر شہروں سے پیٹرول کے آل ٹینکرز کے ذریعے بھی شہر میں تیل اسمگلنگ کرتے ہیں جبکہ مضر صحت تیل کھانے سے بہت افراد موت کی گھاٹ اتر گے اور متعدد شہری نوجوان، بچے، بوڑھے، عورتیں، طلبا و طالبات موذی امراض کا شکار ہو رہے ہیں جس پر  شہریوں نے ڈ پٹی کمشنر اور فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انتڑیوں اور چربی سے نکالنے والے افراد اور فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے 

مزید :

صفحہ آخر -