آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے نیا قرض پروگرام آئندہ ماہ تک مؤخر
اسلام آباد (آئی این پی) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کی جانب سے پاکستان کیلئے 7ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ہوگئی۔ آئی ایم ایف ا یگز یکٹوبورڈکے شیڈول میں پاکستان کا نام تاحال شامل نہیں کیا گیا اور ایگزیکٹو بورڈ 28 سے 30 اگست تک ویتنام سمیت 3 دیگر ملکوں کی درخواستوں پرغورکریگا۔ پاکستان کیلئے نئے قرض پروگرام کی منظوری اگلے ماہ تک مؤخرکردی گئی ہے جبکہ دوست ممالک سے 12ارب ڈالر قرض بروقت رول اوور نہ ہونے کو تاخیر کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے بورڈ اجلاس سے پہلے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانیوں کی شرط لگا رکھی ہے، پاکستان کے پاس سعودی عرب کے 5ارب ڈالر، چین کے 4 ارب ڈالر اور یو اے ای کے 3 ارب ڈالر ڈیپازٹ ہیں۔ حکومت 3 ممالک کے 12 ارب ڈالرکے ڈیپازٹ رول اوورکرانے اور کمرشل قرض کی ری فنانسنگ کیلئے کوشاں ہے جبکہ پاکستان کو رواں مالی سال کمرشل قرض سمیت مجموعی طور پر 26 ارب40کروڑ ڈالرکی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے چین سے 15 ارب ڈالر توانائی قرض ری شیڈولنگ کیلئے وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ہے،جس میں وفاقی وزیر خزانہ، وزیر توانائی، وزیر اقتصادی امور اور سیکرٹری وزارت خزانہ کمیٹی میں شامل ہیں جبکہ معاونت کیلئے سی پی پی اے، پی پی آئی بی، بنک حکام اور چینی نمائندے بھی ذیلی کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔ ذیلی کمیٹی 4 ہفتوں میں چینی توانائی منصوبوں کے قرض کی ری شیڈو لنگ کیلئے تجاویز دیگی، وزیر خزانہ کی قیادت میں قائم کمیٹی دو ہفتوں تک ذیلی کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے مین کمیٹی سفارشات کا حتمی جائزہ لے کر وزیراعظم شہباز شریف کو رپورٹ پیش کریگی، رپورٹ کی تجاویز درست ہونے کی صورت میں رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کی جائیگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں قائم کمیٹی چینی حکام سے بھی رابطے میں رہے گی، تجاویز میں قرض کی اقساط کی مدت کو بڑھانا یا دیگر تجاویز شامل ہو سکتی ہیں، رپورٹ کی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد چین کو باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جائیگا۔
قرض پروگرام مؤخر