پولیس نظام میں بہتری کیلئے سفارش کلچر کا خاتمہ ناگزیر،عوام

پولیس نظام میں بہتری کیلئے سفارش کلچر کا خاتمہ ناگزیر،عوام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خیبر (نمائندہ پاکستان) کیا لنڈیکوتل تحصیل میں ایک تعلیم یافتہ اور نوجوان پولیس اہلکار کو ایس ایچ او تعینات کر دینا بہتر نہیں تھا۔پولیس نظام میں بہتری کیسے آئیگی سفارش کلچر کا خاتمہ کب ہو گا۔نوجوان کو موقع ملے گا یا پرانے طریقے پر سسٹم چلائے جانے گا۔انضمام کے بعد ہر بار پانچ یا چھ ایس آئی اور اے ایس آئی کو تینوں تحصیلوں میں ایس ایچ اوز لگانے سے نوجوان پولیس اے ایس آئی میں مایوسی پھیل گئی ہے موجود حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے میرٹ پر تعیناتی کر دینی چاہیے گزشتہ روز لنڈیکوتل کے ایس ایچ او امجد آفریدی کو تبدیل کرکے مسلم آفریدی کو نیا ایس ایچ او لنڈیکوتل تعینات کر دیا گیا مسلم آفریدی اس سے پہلے بھی لنڈیکوتل کے ایس ایچ او رہ چکے ہیں تینوں تحصیلوں کے مشران بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر تحصیل میں مقامی پولیس آفیسر ایس ایچ او تعینات کر دینا چاہیے تاکہ عوام کو اپنے مسئلے کو حل کرنے میں دقعت نہ ہو اس حوالے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء حاجی ضرب اللہ عرف حاجی بابا نے کہا کہ تحصیل کی سطح پر ایک نوجوان تعلیم ایس ایچ او ہونا چاہیے اوپر سے سفارش پر تعیناتی سے عوام کو فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ پھر وہ سارے کام انہی کے لئے کرتے جنہوں نے تعیناتی کے لئے سفارش کی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں نوجوان پولیس اہلکاروں کو آگے لانا چاہیئے کیونکہ وہ جزبے سے کام کرے جب نیا ڈی پی او آتا ہے وہ معلومات حاصل کرنے کے بعد میرٹ پر تبادلے کرے نہ کے سفارش پر کرے سفارش کلچر ختم ہونا چاہیے اس موقع پر زڑگئی پاکستان کے بانی شاکر آفریدی نے کہا کہ اس لئے پوراسسٹم ناکام ہے کہ میرٹ پر فیصلے نہیں ہوتے تینوں تحصیلوں میں نوجوان تعلیم یافتہ پولیس اہلکار موجود ہیں ہر نوجوان کو اپنے تحصیل میں تعینات کرکے موقع دینا چاہیے تھانوں کے اندر مسائل ہیں اب بھی پتہ نہیں چلتا کہ نیا نظام چل رہا ہے یا ایف سی آر کا نظام چل رہا ہے ان تمام خرابیوں کی زمہ دار اوپر بیٹھے ہوئے آفیسرز عائد ہوتی ہے اس حوالے سے ڈی پی او مظہر اقبال کو وٹس آپ کیا تاکہ انکا موقف بھی شائع ہو سکے لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔