صوبے کی جامعات کے چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے پرعزم ہیں: کامران آفریدی
پشاور(سٹاف رپورٹر)سیکرٹری ہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبرپختونخوا کیپٹن(ر)کامران آفریدی نے کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن سیکٹر با لخصوص صوبے کی جامعات کو درپیش چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے صوبائی حکومت نہ صرف پر عزم ہے بلکہ اس ضمن میں فوری، وسط مدتی اور طویل مدتی سٹر یٹیجیزکی تشکیل پر بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواکی ہدایت پروائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹرضیا ء لحق کی قیادت میں بنایا جانے والاہائیرایجوکیشن ٹاسک فورس جس تیزی اور تندہی سے کام کر رہا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ امید ہے کہ ٹاسک فورس اس ماہ کے آخر تک اپنی سفارشات فائنل کرلے گی جسے ستمبر کے پہلے ہفتے میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں صوبائی ٹاسک فورس برائے ہائیر ایجوکیشن کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ اس موقع پر ٹاسک فورس کیدیگر معزز ممبران کے علاوہ ٹاسک فورس کے کنوینئر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق بھی موجود تھے۔کیپٹن)ر(کامران آفریدی نے کہا کہ جامعات علم کے گہوارے ہیں اور معاشروں کی ترقی اور خوشحالی میں جامعات کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ جامعات کا بنیادی کام معاشرے کو درپیش مختلف سطح کے چیلنجز کی تشخیص اور حل کے لئے تحقیق کے ذریعے راہنمائی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وسائل کی کمی اور ترجیحات نہ ہونے کیوجہ سے ہم تحقیق کے میدان میں وہ مقام حاصل نہیں کرسکے ہیں جو وقت کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہائیر ایجوکیشن بالخصوص جامعات کے مسائل سے نہ صرف با خبر ہے بلکہ وہ اس ضمن میں ضروری عملی اقدامات بھی اٹھا رہی ہے۔ انھوں نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کی زمہ داری بطور چیلنج قبول کی ہے اور انکی کوشش ہے کہ وہ اس اہم ترین شعبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنا ئیں جس میں انہیں جامعات کی معزز فیکلٹی اور انتظامیہ کے پر جوش تعاون کی ضرورت ہے۔ کیپٹن)ر(کامران آفریدی نے کہا کہ صوبائی ٹاسک فورس نے اب تک جو پیش رفت کی ہے وہ لائق تحسین ہے اور توقع ہے کہ ٹاسک فورس اس ماہ کے آخر تک اپنی حتمی رپورٹ تیارکرلے گی جسے ستمبر کے پہلے ہفتے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواکو پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صوبے کی تمام جامعات اپنی بساط کے مطابق بہتر کارکردگی دکھارہی ہیں البتہ بعض مالی اور انتظامی مسائل کیوجہ سے بعض جامعات کو چیلنجزدرپیش ہیں جنہیں ان مسائل سے نمٹنے کے لیئے صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کریگی اور اس ضمن میں ٹاسک فورس کی تجاویز کو ترجیحی بنیادوں پرعملی جامہ پہنایا جائے گا۔ انھوں نے جامعات کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے جامعات کو روایتی طور طریقوں کی بجائے علم و تحقیق کے جدید ذرائع پر توجہ دینی ہوگی جبکہ اس ضمن میں معاشریاور مارکیٹ کی ضروریات کے حوالے سے بھی ترجیحات طے کرنا ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ جامعات کو درپیش مالی مسائل کے لئے جامعات کو جہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ماڈلز پر کام کرنا ہوگا وہاں نئی ایجادات کے ذریعے ریسرچ،جدت اور کمرشلائزیشن کے اپروچ پر بھی خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے بعد ازاں یونیورسٹی کے لان میں پودا لگا کر مون سون کی شجر کاری مہم کا آغاز بھی کیا جبکہ آخر میں انھوں نے یونیورسٹی کے جدید ای امتحانی سنٹر کا بھی دورہ کیا۔