جھوک اترا،بی آئی ایس پی افسروں کا ریٹیلرز سے گٹھ جوڑ،300سے زائد خواتین کی رقوم نکلوانے کا انکشاف
جھوک اترا (نمائندہ پاکستان)ایریا منیجر بی آئی ایس پی ڈیرہ غازی خان اور زونل منیجر بیسپ راجنپور نسیم قیصرانی گٹھ جوڑ کیمپ کے باہر تقریبا 300 سے زائد بینیفشری دریا کنارے جھوک اترا کے نواحی علاقہ جکھڑ امام شاہ کے مقام پر آٰوٹ آف لوکیشن ڈیوائسسز (بقیہ نمبر42صفحہ7پر)
چلا کر انگوٹھے لگوا کر رینٹیلرز شاہد چانڈیہ اور قدیر افغان نے بی ڈی او عمران کھوکھر کی نگرانی میں شناختی کارڈز سمیت لوٹ کر فرار دہیی علاقوں کی نہ صرف مستحق غریب بیوہ خواتین نے بلکہ طلبا اور طالبات کے وضائف بھی نکلوا لئیے اسسٹنٹ کمشنر کوٹ چھٹہ اور مقامی تھانہ جھوک اترا پولیس نے بھی انصاف دینے کی بجائے بیسپ کا معاملہ ہے کہہ کر ارتکاب گناہ میں حصہ ڈال دیا ایک ہی جھٹکے میں 3کروڑ 15لاکھ کے لگ بھگ بیواؤں اور لگ بھگ 2کروڑ روپے تعلیمی وظائف کی مد میں ٹوٹل ملا کر 5کروڑ 15لاکھ روپے ہڑپ کر گئے متاثرین در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور چار روز گزرنے کے بعد نہ شناختی کارڈز ملے اور نہ امدادی رقوم ملی متاثرین کا زبردست احتجاج کاروائی کا مطالبہ تفصیل کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام حکومتی کاوشوں کی روانی کے لئے کریپٹ مافیا بہت بڑی رکاوٹ بن گئیے اس سلسلے میں خبریں کو ملنے والی معلومات کے مطابق نسیم قیصرانی نامی زونل منیجر بیسپ ڈیرہ غازی خان سے راجنپور تبادلے کے باوجود بھی ڈیرہ غازی خان میں بااثر ہونے میں پیش پیش ہے جنہوں نے ایریا منیجر ڈیرہ غازی خان نعیم بابو سے بھاری معاشی رشوت کے عوض ملی بھگت کر کے اور گٹھ جوڑ کر کے کریپشن روکنے کیلئے لگنے والے کیمپ کے باہر بھی یعنی اوٹ اف لوکیشن اپنے کماو پتر رینٹیلروں کو ڈیوائسسیں لگوا کر بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کرائیں اس سلسلے میں موجودہ۔ غریب بیوہ مستحق خواتین میں تقسیم ہونے والی امدادی رقوم اور طلبا اور طالبات کے وضائف میں بڑے پیمانے پر کریپشن کا انکشاف ہوا جب درجن بھر خواتین اور انکے وارثان اسسٹنٹ کمشنر کوٹ چھٹہ کے دفتر آکر احتجاجا بتایا کی شاہد چانڈیہ اور قدیر افغان نے تین روز قبل 300خواتیں کو دریائے سندھ کے نزدیک جکھڑ امام شاہ کے مقام پر اکٹھا کر کے امدادی رقوم دینے کا کہا تو تمام مستحق غریب بیوہ 300کے لگ بھگ خواتین امدادی رقوم لینے کیلئے جکھڑ امام شاہ پہنچ گئیں مزکودہ رینٹیلروں شاہد چانڈیہ اور قدیر افغان نے تمام خواتین سے شناختی کارڈ لیکر تمام عورتوں کے انگھوٹے لگوا کر سیکنڈ ٹائم رقوم کے جانے کا کہا مستحق خواتین دن ڈھلے تک ان کی انتظار میں کھلے اسمان تلے بیٹھیں رہیں مگر یہ واپس نہ ائیے ان کے شناختی کارڈز سمیت فرار ہو گئیے تا حال انہیں نہ امدادی رقوم اور نہ شناختی کارڈ مل سکے جس پر متاثرین کے وارثان کاروائی کرنے کیلئے اسسٹنٹ کمشنر کوٹ چھٹہ کے دفتر پہنچ گئے جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے کاروائی کرنے کی بجائے متاثرین کے وارثان کو یہ کہہ کر دھتکار کر دیا کہ یہ بیسپ کا معاملہ ھے متاثرین کے وارثان اسسٹنٹ کمشنر سے مایوس ہوکر مزکورہ نوسرباز رینٹیلروں شاہد چانڈیہ قدیر افغان اور بی دی او عمران کھوکھر کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تھانہ جھوک اترا پہنچ گئے مگر جھوک اترا کے ایس ایچ او ارشد شاہ نے متاثرین کو پولیس چوکی شیرو جدید جانے کا کہہ کر ٹرخا دیا متاثرین جب پولیس چوکی شیرو جدید کاروائی کیلئے پہچے تو انچارج چوکی موجود نہ تھا وہاں موجود عبدالرشید محرر نے بھی کاروائی کرنے سے انکار کر دیا روز نامہ پاکستان زرائع کو ملنے والی معلومات کے مطابق مستحق غریب بیوہ خواتین کو ملنے والی امدادی رقوم نکلوائی گئی ہے جو تین کروڑ پندرہ لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ تعلیمی وضائف کے مد میں دو کروڑ کے لگ بھگ بنتی ہے ایریا منیجر بیسپ ڈیرہ غازی خان نعیم بابو اور زونل منیجر بیسپ راجنپور نسیم قیصرانی کی ملی بھگت سے سینکڑوں شناختی کارڈز لیکر فرار ہو گئے ہیں متاثرہ درجنوں خواتین جن میں زوجہ محمد ریاض زوجہ اللہ وسایا زوجہ محمد حسین زوجہ محمد اشفاق زوجہ محمد سہیل زوجہ محمد امین بھٹہ زوجہ محمد افضل مسمات سکینہ مسمات بچل مائی نور خاتوں بشرا مائی سکینہ مائی امڑاں مائی و دیگر درجنوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف چیربرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کمشنر اور ڈی ائی جی ڈی پی او ڈیرہ غازی خان سے پرزور مطالبہ کیا کہ مزکورہ نوسر باز رینٹیلروں شاہد چانڈیہ قدیر افغان کے خلاف فوری طور پر کاروائی کر کے ہمارے شناختی کارڈز ان سے برامد کرا کے واپس دلائے جائیں اور کروڑوں روپے ہڑپ کی ہوئی رقم مستحقین کو واپس کرائی جائے اور انکو اور انکے سرپرستوں کو خلاف تحقیقات کر کے مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا ھے۔میاں محمد عرفان نمائندہ پاکستان جھوک اترا۔