تاریخ بدل گئی، یورپ کے اہم ملک میں اب ایک مسلم خاتون وزیراعظم بن جائے گی

تاریخ بدل گئی، یورپ کے اہم ملک میں اب ایک مسلم خاتون وزیراعظم بن جائے گی
تاریخ بدل گئی، یورپ کے اہم ملک میں اب ایک مسلم خاتون وزیراعظم بن جائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بخارسٹ (نیوز ڈیسک) یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تعصب کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت بھی ہوگی اور خوشی بھی کہ اس کے باوجود پہلی بار ایک مسلم خاتون ایک اہم یورپی ملک کی وزیراعظم بننے والی ہیں۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی ایک فیصد بھی نہیں لیکن اس کی سربراہ ایک مسلمان خاتون ہو ں گی۔
ویب سائٹ رومانیہ انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق 52 سالہ خاتون سیول شہائدے وزیراعظم منتخب ہوئیں تو وہ ناصرف رومانیہ کی پہلی مسلمان وزیراعظم ہوں گی بلکہ اس ملک کی تاریخ میں پہلی خاتون وزیراعظم بھی ہوں گی۔ ان کے آباﺅ اجداد تاتاری ترک نسل سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کے خاوند کا تعلق شام سے ہے۔

میری کرسمس کہنے کی بجائے مسلمان خاتون نے ایسا جملہ کہہ دیا کہ یورپی ملک میں انتہاءپسند عیسائیوں نے مار مار کر ہلکان کردیا، ایسا کیا کہا تھا؟ جان کر ہر مسلمان اس سلوک پر آگ بگولہ ہوجائے
رپورٹ کے مطابق ملک کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں، سوشل ڈیموک پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹک الائنس دونوں کی جانب سے صدر کلاس آئے ہینس کو باقاعدہ طور پر بتادیا گیا ہے کہ ان کی حمایت سیول شہائدے کے ساتھ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رومانیہ میں اکثر لوگوں کے لئے یہ بات ایک سرپرائز ثابت ہوئی کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیویو ڈراگنیا کی جانب سے ایک مسلم خاتون کا نام وزیراعظم کے لئے پیش کردیا گیا ہے۔ ان کی پارٹی کے اکثر رہنماﺅں کو بھی علم نہیں تھا کہ وہ سیول شہائدے کا نام پیش کرنے والے ہیں، تاہم ملک کی بڑی سیاسی پارٹیوں میں ان کے نام پر اتفاق پایا جاتا ہے۔
سیول شہائدے اس سے پہلے وزیر ترقیات رہ چکی ہیں جبکہ کونسٹانٹا کاﺅنٹی میں بھی 1991ءسے 2007ءتک فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔ وہ 2007ءسے 2012ءتک جنرل ڈائریکٹوریٹ فار پراجیکٹس کی جنرل منیجر بھی رہی ہیں۔ رومانیہ میں ہر شعبہ زندگی کے لوگ ان کی قابلیت اور محنت کے معترف ہیں اور قوی امید ہے کہ وہ ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم اور یورپ کی پہلی مسلم وزیراعظم منتخب ہوجائیں گی۔
یاد رہے کہ رومانیہ ایک عیسائی ملک ہے جہاں 86 فیصد آبادی آرتھوڈوکس جبکہ 4.5 فیصد رومن کیتھولک عیسائیت سے تعلق رکھتی ہے۔ اس ملک میں مسلمانوں کی تعداد صرف 0.3 فیصد ہے۔