رواں سال بائکو پیٹرولیم کے منافع میں 50 فیصد اضافہ ہوا
لاہور(پ ر) بائکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ ( بی پی پی ایل ) نے جون 2017کو ختم ہونے والے سال کیلئے 2.1 ارب روپے کے بعد از ٹیکس منافع کا اعلان کیا ہے۔ یہ منافع گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔ سال 2016کے مقابلے میں سال2017میں بائکو کے آپریٹنگ منافع میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ سالوں میں بائکو کی آمدنی میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوا ہے ۔ گذشتہ تین سالوں سے کمپنی نے مسلسل 3 ارب یا اس سے زیادہ آپریٹنگ منافع حاصل کیا۔رواں سال کے اوائل میں کمپنی کو ہائی کورٹ کی جانب سے اپنی مرکزی کمپنی اور اپنی مکمل ملکیت کی حامل ذیلی کمپنی کے پیٹرولیم سپلائی چین سے منسلک حصوں کو یکجا کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔
سال 2017کے جامع اکاؤنٹس میں بائکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ کی فی شیئر آمدنی (EPS) 0.26 روپے رہی جبکہ سال2016 فی شیئر آمدنی (EPS) 0.40 روپے رہی تھی۔ انضمام کے تناظر میں یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ انضمام کے بعد کمپنی کے شیئرز کی تعداد 542 فیصد اضافے کے بعد 5.3 ارب ہوگئی جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 977 ملین شیئرز تھی۔ یہ کمپنی کے مثبت مالی نتائج کا ایک مظہر ہے۔
بائکو کے منافع میں نمایاں اضافہ کمپنی کے تر سیل کے شعبے میں بہتری اور مارکیٹ میں رائج مقابلے کی سطح پر موجود قیمتوں میں مصنوعات درآمد کرنے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ انضمام کے بعد ، بائکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ، ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بن گئی ہے جس کے پاس 155,000 بیرل کی ریفائنگ صلاحیت ہے اور یہ واحد آئل ریفائنری ہے جس کے پاس ایک مختص آئل ٹرمینل ہے، بائکو کا منفرد سنگل پوائنٹ مورنگ (ایس پی ایم) ۔ ان دونوں عوامل نے بائکو کو ملک میں موجود دیگر ریفائنر یوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام پر فائز کیا ہوا ہے۔ بائکو نے اس انفرادیت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے ایس پی ایم آئل ٹرمینل پر ریفائنڈ پیٹرولیم پروڈکٹس در آمد کی ہیں ۔ سال 2017 میں بائکو نے 100,000 میٹرک ٹن سے زائد گنجائش والا خام تیل کا جہاز منگوایا۔ یہ پاکستان کی کسی بھی بندر گاہ پر آنے والا سب سے بڑا بحری جہازہے۔ بائکو کے پاس آنے والے جہازوں کو انتظار میں وقت ضائع نہیں کرنا پڑتا اور اس پیش بندی کے نتیجے میں بڑے بحری جہازوں کو انتظار کی صورت میں دی جانیوالی باربرداری اور ہرجانے کی رقم میں کروڑوں روپے کی بچت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا فائدہ ہے جو دوسرے رفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو میسر نہیں ہے۔