وکلا کو جتھا پکارنے پر دل دکھی، ہمیں خود احتسابی کی ضرورت: جسٹس شوکت صدیقی
اسلام آباد(این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کیلئے تیار نہیں اور دوسروں کے گریبان کو تار تار کرتے ہیں، وکلاء کو جتھے کے نام سے پکارے جانے پر دل خون کے آنسو روتا ہے، ٹی وی پر کچھ وکلاء کے دلائل سن کر افسوس ہوتا ہے، ادارے مل کر تشکیل دیئے جاتے ہیں، کسی ایک پر سارا نظام نہیں چھوڑا جاسکتا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد کی ضلع کچہری میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میں خود کو خوش نصیب سمجھتا ہوں، اس سے پہلے اس ہال میں اتنی بڑی تعداد نہیں دیکھی،خواہش تھی کہ آپ کے پاس آؤں، اس لئے کہ آسمانوں پر کالے بادل چھا رہے ہیں، دلوں میں محبت کی بجائے نفرت کے شعلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے گریبان میں جھانکنے کیلئے تیار نہیں اور دوسروں کے گریبان تار تار کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وکلاء کو جب میرے سامنے جتھے کے نام سے پکارا جاتا ہے تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں کسی خاص موضوع کا انتخاب کر کے نہیں بلکہ ایک وکیل کی حیثیت سے آپ کے پاس آیا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی تحفظات ہیں، نہ ہی کسی ایجنڈے کے تحت یہاں آیا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہمیں خود احتسابی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ٹی وی پر کچھ وکلا کے دلائل سن کر افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کے حقوق کی جنگ لڑنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے مل کر تشکیل دیئے جاتے ہیں، کسی ایک پر سارا نظام نہیں چھوڑا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ مجھے جج کسی پروٹوکول کیلئے نہیں بلکہ سائل کی داد رسی کیلئے رکھا گیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ میڈیا والوں کی سونگھنے کی حس بہت زیادہ ہے، ان کو تو موقع چاہئے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سامنے اگر میرے والد ہوں اور وہ حق پر نہ ہوں تو فیصلہ ان کیخلاف دوں گا۔